مودی کی غلط فہمی دور ہوگئی، بھارت کو 6 طیارے گنوانا پڑے، ملک احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
لاہور میں یوم تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کا بہت گہرا رشتہ ہے، چین کا وقت پر پاکستان کیلئے واضح مؤقف اہمیت کا حامل تھا، اداروں کی اپنی تکریم اور اصول و ضوابط ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے ذہن پر جنگی جنون سوار ہے، مودی کی غلط فہمی دور ہوگئی، بھارت کو اپنے 6 طیارے گنوانا پڑے۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر پنجاب اسمبلی مودی کی غلط فہمی دور ہوگئی، بھارت کو اپنے 6 طیارے گنوانا پڑے۔ لاہور میں یوم تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کا بہت گہرا رشتہ ہے، چین کا وقت پر پاکستان کیلئے واضح مؤقف اہمیت کا حامل تھا، اداروں کی اپنی تکریم اور اصول و ضوابط ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے ذہن پر جنگی جنون سوار ہے، مودی کی غلط فہمی دور ہوگئی، بھارت کو اپنے 6 طیارے گنوانا پڑے، وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر کا موازنہ مودی کی تقریر سے کرلیں، ایک جیتے ہوئے کمانڈر اور ایک ہارے ہوئے شخص کا اندازہ ہوجائے گا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ آج پوری قوم یوم تشکر منارہی ہے، قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہی ہے، قوم سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی شکرگزا ر ہے، آج قوم ایئرچیف کی بہادری کی معترف ہے۔ ملک احمد خان نے کہا کہ افواج پاکستان نے بہادری کے ساتھ وطن کی حفاظت کی، سیاسی اور سفارتی حکمت عملی کا بہترین مظاہرہ کیا گیا، تمام ایوانوں میں سب لوگ اپنے جوانوں کیلئے دعاگو تھے، پاکستانی میڈیا نے شاندار طریقے سے اپنی ذمہ داری ادا کی، پاکستانی میڈیا نے صحافتی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے شاندار رپورٹنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، ہماری امن کی خواہش کو کوئی کمزوری نہ سمجھے، کسی کو دوبارہ مہم جوئی کا شوق ہوا تو جواب چند لمحوں میں ہی آئے گا، سندھ طاس معاہدہ، مسئلہ کشمیر بین الاقوامی قوانین کے مطابق طے پانے والی چیزیں ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ پانی پر میرا بھی حق ہے جو عالمی قوانین کے مطابق ہے، 1971ء کی جنگ بھی ہوئی لیکن انڈس واٹر کمیشن ملتے رہے، پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثرہ ملک ہے، کسی اور ملک نے دہشتگردی کے مقابلے میں 90 ہزار شہادتیں نہیں دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپیکر پنجاب اسمبلی طیارے گنوانا پڑے کا کہنا تھا کہ بھارت کو کہا کہ
پڑھیں:
کیا جھوٹ سچ کو شکست دے سکتا ہے؟
میڈیا کی طاقت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے، یہ رائی کو پہاڑ اور پہاڑ کو رائی بنانے کے فن میں مہارت رکھتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم سے قبل جرمنی کا میڈیا اتنا طاقتور تھا کہ اس نے جرمنی کو دنیا کا سب سے طاقتور ترین ملک کے طور پر متعارف کرا دیا تھا، یورپ کے اکثر ملک اس سے خوف زدہ تھے، چنانچہ ان کی کوشش تھی کہ وہ جرمنی کے ساتھ مل کر چلیں، یورپ میں اس وقت صرف ایک برطانیہ تھا جو جرمنی کو یورپ کی سب سے بڑی طاقت ماننے سے گریزاں تھا۔
بعد میں حالات ایسے ہوئے کہ برطانیہ، امریکا اورکچھ یورپی ممالک کے ساتھ مل کر جرمنی کے خلاف محاذ بنانے میں کامیاب ہوگیا اور پھر 1945 میں دوسری جنگ عظیم کا سانحہ رونما ہوا، اس میں جرمنی کو شکست فاش ہوئی اور حتیٰ کہ اس کے حصے بخرے ہو گئے تو پتا چلا کہ جرمنی کی اصل طاقت اس کا میڈیا تھا۔
چند ماہ قبل تک بھارتی میڈیا بھارت کو ایک عظیم طاقت کے روپ میں پیش کر رہا تھا۔ مودی پاگل ہاتھی کی طرح پاکستان پر چڑھ دوڑنے یعنی کہ تباہ کرنے کے لیے بے چین و بے قرار ہو رہا تھا۔ وہ سمجھ رہا تھا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات کی وجہ سے اس وقت اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ بھارتی حملے کا جواب نہیں دے سکے گا، چنانچہ پہلگام میں فالس فلیگ کا سہارا لے کر اس نے اچانک پاکستان پر حملہ کر دیا مگر پاکستانی افواج نے اس کی ساری فوجی برتری کا بھرم چکنا چور کر دیا۔
تاہم ابھی بھی مودی اپنی پروپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے میڈیا کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے کیونکہ اس کی اصل طاقت کا دار و مدار بھی اسی پر ہے۔ بھارتی میڈیا نے گزشتہ دنوں خبر دی ہے کہ پاکستان نے کہا ہے کہ اگر پھر پاک بھارت جنگ ہوئی اور اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ ایٹمی حملہ کر کے پاکستان کو تباہ و برباد کر سکتا ہے تو اسے سمجھنا چاہیے کہ اس کے اثرات جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہیں گے اس سے آدھی دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔
بھارتی میڈیا نے اسے اس طرح پیش کیا کہ پاکستان نے دھمکی دی ہے کہ وہ بھارت کے خلاف ایٹم بم استعمال کر کے نہ صرف بھارت بلکہ آدھی دنیا کو تباہ کر سکتا ہے۔ بھارت کے جھوٹوں سے پہلے ہی دنیا تنگ آ چکی ہے اب اس نئے جھوٹ کو بھی بھلا کون مانے گا کیونکہ تمام ہی ممالک پاکستان کو ایک ذمے دار ایٹمی طاقت تسلیم کر چکے ہیں جب کہ بھارت کے بارے میں وہ ضرور شک و شبے میں مبتلا ہیں کیونکہ اس وقت بھارت ایک انتہا پسند نازی پارٹی سے مشابہت رکھنے والی آر ایس ایس کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔
اس وقت عالمی افق پر سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ امریکا نے بھارت کی اسپانسرڈ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والی دو بدنام زمانہ تنظیموں بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے کر ان پر پابندی لگا دی ہے۔ اس سے جہاں بلوچستان میں موجود بھارتی ایجنٹوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں وہاں ان کے آقا بھارت کے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے منصوبے کا کچومر نکل گیا ہے۔
ان دہشت گرد تنظیموں پر پابندی کا لگنا بھارت کے لیے پہلے سے لگنے والے پے درپے دھچکوں کے بعد یہ ایک نیا بڑا دھچکا ہے۔ دراصل بھارت اس وقت اپنی ہٹ دھرمی یا سپرپاور بننے کے زعم میں امریکا کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا ہے جب کہ امریکا کی ہی مہربانیوں کی وجہ سے وہ ایک معاشی اور صنعتی ابھرتا ہوا ملک بنا ہے۔ حالانکہ وہ امریکا کا ایک اسٹرٹیجک پارٹنر ہے مگر وہ امریکا کے حریف ملک روس سے بھی بڑے گہرے تعلقات رکھتا ہے۔
امریکا نے اسے روسی تیل خریدنے سے منع کیا ہے مگر وہ دھڑا دھڑ نہ صرف خود روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ دوسرے ممالک کو فروخت کرنے میں روس کی مدد کر رہا ہے۔ وہ یوکرین کے مسئلے پر بھی روس کا حامی ہے جب کہ امریکا روس کے یوکرین پر حملوں کا سخت مخالف ہے۔ اب تو بھارت نے یوکرین کے سربراہ زیلنسکی کو بھارت کے دورے کی دعوت دے دی ہے۔ بھارت دراصل امریکا سے اس لیے ناراض ہے کہ اس نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے موقف کی مخالفت نہیں کی بلکہ بھارتی پانچ جہازوں کے گرنے کی بات بار بار کہی ہے۔
بھارت کی شکست اور اس کے چھ جہازوں کی پاکستان کے ہاتھوں تباہی کی خبر کو تو تمام ہی عالمی فوجی مبصرین نے تسلیم کیا ہے۔ حتیٰ کہ رائٹر نے تو بھارت کے جہاز پاکستانی فضائیہ نے کیسے گرائے اس کی تفصیل بھی بیان کر دی ہے۔ خود بھارتی اپوزیشن رہنما مودی سے سوال کر رہے ہیں کہ وہ جہازوں کے گرنے کی خبر کو کیوں چھپا رہے ہیں۔ کیونکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اس سے حکومت کو عوام کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرنا چاہیے مگر مودی خاموش ہے کیونکہ اصل صورت حال بتانے سے اس کی کرسی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
گزشتہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں پاکستانی فضائیہ کی برتری اور بھارتی فضائیہ کی خراب کارکردگی پر زوردار بحث ہوئی جس میں مودی کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ہوا یہ ہے کہ چھ جہاز جن میں چار رافیل طیارے بھی شامل تھے پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے سے بھارت کی خطے میں فوجی برتری تہس نہس ہو کر رہ گئی ہے۔ بھارتی فضائیہ کا سربراہ امریت سنگھ اس وقت سخت مشکل میں ہے۔ اس پر ہر طرف سے لعن طعن ہو رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اسے استعفیٰ دینے کے لیے بھی کہا گیا ہو۔ اب لگتا ہے اسے مجبور کیا گیا ہے کہ وہ بھارتی فضائیہ کی ساکھ کو بچانے کے لیے یہ جھوٹا بیان دے کہ بھارت نے بھی پاکستان کے پانچ جہاز تباہ کر دیے تھے۔
چنانچہ بھارتی میڈیا نے بڑے فخر سے اس خبر کو پھیلایا اور قومی اخباروں نے اسے اعلیٰ مقام دیا ہے۔ اس خبر کے شایع ہوتے ہی سب سے پہلے چین کے ایک بااثر تھنک ٹینک نے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اسی طرح مغربی میڈیا نے بھی اسے قبول کرنے سے گریز کیا ہے اور اسے بھارت کی ایک اور شکست سے تعبیر کیا ہے۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس جھوٹی خبر پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر بھارت کو اس کا ثبوت پیش کرنا چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی جھوٹوں کا سرتاج بن چکا ہے وہ سراسر چانکیائی پالیسی پر چل رہا ہے جب ہی ذلیل و خوار ہو رہا ہے۔
خود بھارتی عوام مودی کے جھوٹ کو ماننے کو تیار نہیں ہیں وہ اسے مودی کے ذلیل و خوار ہونے سے بچنے اور اپنی کرسی کو بچانے کے لیے نئی سیاسی چال قرار دے رہے ہیں مگر لگتا ہے آیندہ ہونے والے عام انتخابات میں اب مودی کو لازمی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر بھارتی الیکشن کمیشن اس کے چنگل میں نہ ہوتا تو وہ یقیناً گزشتہ انتخابات میں ہی شکست سے دوچار ہو جاتا کیونکہ ای وی ایم میں گڑبڑ کرانے میں خود الیکشن کمیشن بھی شامل تھا۔ چند دن قبل راہول گاندھی نے گزشتہ الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت عوام کے سامنے پیش کر دیے ہیں۔
ان ثبوتوں نے جہاں الیکشن کمشنر کو کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا ہے وہاں مودی سرکار کے ہر وزیر کو نہ صرف اقتدار سے محروم ہونا ہوگا بلکہ ہو سکتا ہے قومی خیانت کے جرم میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑے۔ اب مودی کو چاہیے کہ وہ واقعی سادھو بن کر کسی مندر میں بیٹھ جائیں اور اپنے گناہوں کی ایشور سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ بھارتی جنتا سے بھی معاف کرنے کی بنتی کریں یا پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے چائے کے ڈھابے پر واپس چلے جائیں۔