سفارتی وفود مسئلہ کشمیر و فلسطین اجاگر کریں: لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
لیاقت بلوچ—فائل فوٹو
جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی وفود مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو سفارتی محاذ پر اجاگر کریں۔
اوکاڑہ میں لیاقت بلوچ نے جماعتِ اسلامی کے مقامی امیر چوہدری رضوان احمد سے اُن کے والد کے انتقال پر تعریت کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی سازش بے نقاب کرنے کے لیے دنیا بھر میں وفود بھجوائےجائیں، جو مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو سفارتی محاذ پر اجاگر کریں۔
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی نے یہ بھی کہا کہ وفاق صوبوں کی شکایات کا ازالہ کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ
پڑھیں:
جنگ میں خاموشی کا نواز شریف کو جواب دینا پڑے گا: حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہندوستان کی ذلت آمیز شکست حقیقت میں اسرائیل کی بھی شکست ہے۔ اسلام آباد اور دہلی کے درمیان مجوزہ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے علاوہ کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے آج جمعہ کو آزاد کشمیر اور لائن آف کنٹرول کے دورہ، سترہ کو ایبٹ آباد، اٹھارہ کو چکدرہ اور پچیس مئی کو بنوں میں عظیم الشان دفاع پاکستان و یکجہتی غزہ مارچز کے انعقاد کا اعلان کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور سیکرٹری اطلاعات شکیل ترابی بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام کو بجٹ میں عمومی سہولت اور تنخواہ دار طبقہ کو ایک لاکھ بیس ہزار تک تنخواہ پر ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی جائے۔ بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، بیج اور کھاد وغیرہ کی قیمتیں کم کر کے چھوٹے کسانوں کو سہولتیں دی جائیں۔ پنجاب حکومت ٹریکٹروں کی تقسیم کے نمائشی اقدامات کی بجائے زراعت اور کسان دوست پالیسیاں تشکیل دے۔ انہوں نے خیبر پی کے و بلوچستان میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرنے اور لاپتہ افراد کے مسئلہ کو فوری حل کرنے کے بھی مطالبات کیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ نواز شریف کو حالیہ جنگ میں خاموشی اختیار کرنے پر جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے الیکشن دھاندلی کی تحقیقات پر اصولی موقف کی تائید کی تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ جماعت اسلامی تحریک انصاف کی ہربات کی تائید کرے گی۔