مودی حکومت کی پاکستان دشمنی انتہاؤں پر، ترکی و آذربائیجان سے تجارتی و تعلیمی بائیکاٹ شروع
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
بھارت کی مودی حکومت نے اپنی پاکستان دشمن پالیسی کو وسعت دیتے ہوئے ترکی اور آذربائیجان کے خلاف نئی سفارتی، تجارتی اور تعلیمی محاذ آرائی کا آغاز کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، دونوں ممالک کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی آپریشن "بنیان مرصوص" کی حمایت پر بھارت سیخ پا ہو گیا ہے۔
مودی حکومت نے نئی دہلی ایئرپورٹ پر کام کرنے والی ترک گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی ‘Çelebi’ پر سیکیورٹی خدشات کا الزام لگا کر اس کے آپریشنز معطل کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارتی ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے Myntra اور Flipkart نے ترک فیشن برانڈز کی فروخت عارضی طور پر روک دی ہے۔
ترکی سے آنے والے سیب، ماربل اور دیگر اشیائے خوردونوش کی درآمدات پر غیر علانیہ پابندی کے اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ جواہرات فروش اور زیورات ڈیزائنرز نے روایتی ترک زیورات کی نمائش اور فروخت بند کر دی ہے۔
مودی سرکار نے ترکی سے تعلیمی روابط بھی منقطع کر دیے ہیں۔ جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو حکومتی دباؤ کے تحت ترک اداروں کے ساتھ جاری تعلیمی معاہدے ختم کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
بھارتی فلمی پروڈکشن ہاؤسز کو ترکی اور آذربائیجان میں شوٹنگ سے روک دیا گیا ہے۔ فلمی بورڈ نے تنبیہ کی ہے کہ جو ادارے ترک و آذری لوکیشنز پر فلم بندی کریں گے، ان کے مواد پر بائیکاٹ مسلط کر دیا جائے گا۔
بھارتی فلمی صنعت میں بھی انتہا پسندی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی گلوکاروں اور فنکاروں کی تصاویر بھارتی فلمی مواد سے ہٹائی جا رہی ہیں۔ بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے بیان دیا ہے کہ:“جو کمپنیاں ترکی یا آذربائیجان سے کاروبار کریں گی، اُن کا بھی بائیکاٹ ہوگا!”
مودی حکومت نے متحدہ عرب امارات، ایران اور دیگر خلیجی ممالک سے آنے والی اشیاء پر سخت چیکنگ کا عمل شروع کر دیا ہے، جسے سیاسی مبصرین پاکستان نواز ممالک پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی حکومت
پڑھیں:
گالیاں دینا جمہوریت نہیں جمہوریت دشمنی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مجھے ایوان میں نظم و ضبط برقرار رکھنا ہے، ڈیڑھ سال سے برداشت کررہا ہوں۔
پنجاب اسمبلی سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گالیاں دینا جمہوریت نہیں ہے، یہ جمہوریت کا دشمن ہے۔ کیا پچھلے 15 سال سے کسی وزیر خزانہ کو تقریر کرنے دیا جارہا ہے؟ کیا عوام کو حق حاصل نہیں کہ وزیر خزانہ کو سنے؟
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کے 26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس تیار
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوگی کہ تمہاری 37 پیٹنشز ہیں اور ان میں سے 12 تمہارے خلاف ہیں۔ کیا 25 پیٹشنز کی بنیاد پر پورے پاکستان کا نظام مفلوج کرنا چاہتے ہوں؟
انہوں نے اپوزیشن کا کہا کہ اگر آپ کو اعتراض ہے تو مت آئیں اور اسمبلی میں مت بیٹھیں۔ میں یہ سب کچھ اپنے ایوان میں ہونے نہیں دوں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں