ایک بار طے ہو جانا چاہیے کہ نظرثانی کون سا بنچ سنے گا،وکیل فیصل صدیقی کا جسٹس امین الدین سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کیخلاف نظرثانی کیس میں جسٹس امین الدین نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ مزید کتنا وقت لیں گے، سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر تفصیل سے دلائل دوں گا،کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر میں ایک سماعت اور لے لوں گا،میں کل بھی یہاں ہوں گا کل دلائل دے دوں گا۔
جسٹس امین الدین نے کہاکہ آپ اعتراضات پر اتنے لمبے دلائل دے رہے ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ میرے لیے یہ کیس ضروری نہیں اور میرا موکل بھی ضروری نہیں ہے، میرے لیے عدالت کا نظرثانی دائرہ سماعت ضروری ہے، ایک بار طے ہو جانا چاہیے کہ نظرثانی کون سا بنچ سنے گا۔
پاکستانی کن ممالک میں بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں؟ فہرست سامنے آ گئی
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،سنی اتحاد کونسل نے کیس میں تین متفرق درخواستیں دائر کر رکھی ہیں،سنی اتحاد کونسل نے بنچ پر اعتراض اٹھا رکھا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کو بنچ میں شامل کرنے کو استدعا کی گئی ہے ،سماعت 26 ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک موخر کرنے کی استدعا کی گئی ہے،سنی اتحاد کونسل نے کیس کی کاروائی براہ راست نشر کرنے کی بھی استدعا کر رکھی ہے۔
بھارت کی جانب سے9 روز سے بندکرتارپور راہداری کھولی جائے :دربار انتظامیہ
وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ نظرثانی ہمیشہ مرکزی کیس سننے والا بنچ سنتا ہے،مرکزی کیس13 رکنی بنچ نے سنا تو وہی بنچ اب نظرثانی سنے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد نظرثانی کیس اب چھوٹا بنچ بھی سن سکتا ہے،ترمیم کے بعد 13 رکنی بنچ کا فیصلہ اب 8 یا 9 رکنی آئینی بنچ بھی سن سکتا ہے،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ میرے لیے تمام ججز قابل احترام ہیں،میرا بنچ کے کسی ممبر کے وقار پر بھی کوئی اعتراض نہیں،میرے گیارہ رکنی بنچ کی تشکیل پر آئینی و قانونی اعتراضات ہیں۔
جسٹس امین الدین نے کہاکہ میں واضح کردوں کہ دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی،دو ممبران کی خواہش پر گیارہ رکنی بنچ تشکیل دیا ہے،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ نظرثانی کیلئے ججز تعداد کا ایک جیسا ہونا ضروری ہے، جسٹس امین الدین نے کہاکہ یہاں تیرہ رکنی بنچ تھا دو خود علیحدہ ہوگئے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ دو ممبران نے نوٹس نہ دینے کا خود فیصلہ کیا، آپ ان ججز کو کیوں شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،ججز کے اپنے اعتراض کے بعد پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟
بنگلہ دیش اور بھارت پھر آمنے سامنے
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ وہ دونوں ججز اب بیٹھ کر کیا کریں گے،دونوں ججز اپنا فیصلہ دے چکے ہیں،جسٹس امین الدین خان نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ مزید کتنا وقت لیں گے، سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر تفصیل سے دلائل دوں گا،کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر میں ایک سماعت اور لے لوں گا،میں کل بھی یہاں ہوں گا کل دلائل دے دوں گا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ آپ اعتراضات پر اتنے لمبے دلائل دے رہے ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ میرے لیے یہ کیس ضروری نہیں اور میرا موکل بھی ضروری نہیں ہے، میرے لیے عدالت کا نظرثانی دائرہ سماعت ضروری ہے، ایک بار طے ہو جانا چاہیے کہ نظرثانی کون سا بنچ سنے گا۔عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
سارہ خان اور فلک شبیر دوسرے بچے کو خوش آمدید کرنے والے ہیں؟ ویڈیو وائرل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین نے کہاکہ فیصل صدیقی نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل نے اعتراضات پر کہ نظرثانی ضروری نہیں کہاکہ آپ میرے لیے دلائل دے کل بھی دوں گا
پڑھیں:
سپریم کورٹ ؛نورمقدم کیس کی سماعت میں دوپہر ایک بجے تک وقفہ ،عدالت کا آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے نورمقدم کیس کی سماعت میں دوپہر ایک بجے تک وقفہ کردیا،عدالت نے آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ دیدیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ ریلیف بنتا ہو تو دیں گے، ورنہ فیصلہ کردیں گے،عدالت نے کہا کہ آج مخصوص نشستوں والا کیس ہے، بنچ ٹوٹا تو نور مقدم کیس سنیں گے،مخصوص نشستوں والا بنچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے سماعت ہوگی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ججز کو تھوڑی بہت پین لینی چاہئے،اپیل منظور کرکے سماعت نہ کرنا درست نہیں،10،10سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں۔
نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش ہو گا
دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیدیا،جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ پیر امیٹراز پر انحصار کریں تو کچھ بھی ثابت کرنا مشکل ہوگا، جسٹس آصف کھوسہ کے ویڈیو اور آڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انحصار کررہے ہیں۔
مزید :