اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کیخلاف نظرثانی کیس میں جسٹس امین الدین نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ مزید کتنا وقت لیں گے، سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر تفصیل سے دلائل دوں گا،کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر میں ایک سماعت اور لے لوں گا،میں کل بھی یہاں ہوں گا کل دلائل دے دوں گا۔

جسٹس امین الدین نے کہاکہ آپ اعتراضات پر اتنے لمبے دلائل دے رہے ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ میرے لیے یہ کیس ضروری نہیں اور میرا موکل بھی ضروری نہیں ہے، میرے لیے عدالت کا نظرثانی دائرہ سماعت ضروری ہے، ایک بار طے ہو جانا چاہیے کہ نظرثانی کون سا بنچ سنے گا۔

پاکستانی کن ممالک میں بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں؟ فہرست سامنے آ گئی 

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ  آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،سنی اتحاد کونسل نے کیس میں تین متفرق درخواستیں دائر کر رکھی ہیں،سنی اتحاد کونسل نے بنچ پر اعتراض اٹھا رکھا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کو بنچ میں شامل کرنے کو استدعا کی گئی ہے ،سماعت 26 ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک موخر کرنے کی استدعا کی گئی ہے،سنی اتحاد کونسل نے کیس کی کاروائی براہ راست نشر کرنے کی بھی استدعا کر رکھی ہے۔

 بھارت کی جانب سے9 روز سے بندکرتارپور راہداری کھولی جائے :دربار انتظامیہ

وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ نظرثانی ہمیشہ مرکزی کیس سننے والا بنچ سنتا ہے،مرکزی کیس13 رکنی بنچ نے سنا تو وہی بنچ اب نظرثانی سنے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد نظرثانی کیس اب چھوٹا بنچ بھی سن سکتا ہے،ترمیم کے بعد 13 رکنی بنچ کا فیصلہ اب 8 یا 9 رکنی آئینی بنچ بھی سن سکتا ہے،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ میرے لیے تمام ججز قابل احترام ہیں،میرا بنچ کے کسی ممبر کے وقار پر بھی کوئی اعتراض نہیں،میرے گیارہ رکنی بنچ کی تشکیل پر آئینی و قانونی اعتراضات ہیں۔

جسٹس امین الدین نے کہاکہ میں واضح کردوں کہ دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی،دو ممبران کی خواہش پر گیارہ رکنی بنچ تشکیل دیا ہے،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ نظرثانی کیلئے ججز تعداد کا ایک جیسا ہونا ضروری ہے، جسٹس امین الدین نے کہاکہ یہاں تیرہ رکنی بنچ تھا دو خود علیحدہ ہوگئے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ دو ممبران نے نوٹس نہ دینے کا خود فیصلہ کیا، آپ ان ججز کو کیوں شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،ججز کے اپنے اعتراض کے بعد پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟

 بنگلہ دیش اور بھارت پھر آمنے سامنے

جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ وہ دونوں ججز اب بیٹھ کر کیا کریں گے،دونوں ججز اپنا فیصلہ دے چکے ہیں،جسٹس امین الدین خان نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ مزید کتنا وقت لیں گے، سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر تفصیل سے دلائل دوں گا،کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر میں ایک سماعت اور لے لوں گا،میں کل بھی یہاں ہوں گا کل دلائل دے دوں گا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ آپ اعتراضات پر اتنے لمبے دلائل دے رہے ہیں،فیصل صدیقی نے کہاکہ میرے لیے یہ کیس ضروری نہیں اور میرا موکل بھی ضروری نہیں ہے، میرے لیے عدالت کا نظرثانی دائرہ سماعت ضروری ہے، ایک بار طے ہو جانا چاہیے کہ نظرثانی کون سا بنچ سنے گا۔عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

سارہ خان اور فلک شبیر دوسرے بچے کو خوش آمدید کرنے والے ہیں؟ ویڈیو وائرل

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین نے کہاکہ فیصل صدیقی نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل نے اعتراضات پر کہ نظرثانی ضروری نہیں کہاکہ آپ میرے لیے دلائل دے کل بھی دوں گا

پڑھیں:

سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔

آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔

وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔

بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس؛ جسٹس انعام امین کی سماعت سے معذرت
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ