سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے آغاز پر وکیل حامد خان روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں نے عدالت میں 3 درخواستیں دائر کیں ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست ابھی عدالت تک نہیں پہنچیں، رجسٹرار آفس سے درخواستوں کے بارے میں پتا کریں۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستیں کیس: سنی اتحاد کونسل کی 3 متفرق درخواستیں دائر

حامد خان کے بعد سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میرے لیے تمام ججز قابل احترام ہیں، میرا بینچ کے کسی ممبر کے وقار پر بھی کوئی سوال نہیں، میرے 11 رکنی بینچ کی تشکیل پر آئینی و قانونی اعتراض ہے۔

اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ میں واضح کردوں کہ دونوں ججز نے خود بینچ سے علیحدگی اختیار کی، 2 ممبران کی خواہش پر 11 رکنی بینچ تشکیل دیا ہے، نظر ثانی کے لیے ججز کی تعداد کا ایک جیسا ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں 13 رکنی بینچ تھا 2 خود علیحدہ ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے مہلت مانگ لی

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 2 ممبران نے نوٹس نہ دینے کا خود فیصلہ کیا، آپ کیوں قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ججز کے اپنے اعتراض کے بعد پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ وہ دونوں ججز اب بیٹھ کر کیا کریں گے، دونوں جج اپنا فیصلہ دے چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل عدالت مخصوص نشستوں پر نظرثانی کا کیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل عدالت مخصوص نشستوں پر نظرثانی کا کیس سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں نے کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔

ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔

مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا

ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔

عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے!
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ