Nawaiwaqt:
2025-05-19@21:19:04 GMT

حکومت نے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے:شبلی فراز 

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

حکومت نے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے:شبلی فراز 

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے پاک بھارت جنگ پر پاکستان کا نقطہ نظر دنیا پر واضح کرنے کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں حزب اختلاف سے کوئی رکن لینے پر سخت تنقید کی۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد پوری قوم پاکستان کے لیے کھڑی ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس کا مقصد پاکستان کا نقظہ نظر عالمی دنیا کو بتانا ہے.

بدقسمتی سے اس کمیٹی میں پی ٹی آئی بلکہ اپوزیشن کا کوئی رکن شامل نہیں ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ حکومت نے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے.اپوزیشن کو اس کمیٹی میں شامل نہ کرنا افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کمیٹی میں کانگریسں کے نمائندوں کو شامل کیا. مگر جو آپ نے کمیٹی بنائی وہ سب غیر قانونی طریقے سے منتخب ہوکر آئے ہیں، یہ لوگ باہر جا کر پاکستان کا مقدمہ کیا لڑیں گے۔ شبلی فراز نے مزید کہا کہ ملک کی خدمت کے لیے اپوزیشن اپنی کمیٹی بنا کر اپنے نمائندے، اپنے خرچ پر بھیجے گی، بھارت سے ہمیں بھی خطرہ ہے اور اب حکومت اپنے چکر میں لگ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں یہ قومی مسئلہ ہے تو پوری قوم کو ساتھ لے چلیں، بانی پی ٹی آئی کو دنیا پہچانتی ہے ان کا نام استعمال کریں۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک وضاحت دوں گا کہ حکومتی وفد میں صرف حکومتی لوگ شامل ہوتے ہیں. تاریخ میں ایسی روایت اور مثالیں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا سیاسی حق ہے کہ وہ اختلاف رائے کا اظہار کرے. قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ پارلیمانی وفود کے حوالے سے غور کررہے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومت سے گزارش ہے کہ اپوزیشن اپنے جو نمائندے باہر بھیجے ان کے نام ای سی ایل میں نہ ڈالے جائیں۔انہوں نےکہا کہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ حکومتی ارکان اور اپوزیشن اس معاملے پر ساتھ بیٹھے۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں 18 مئ کی رات کو جنرل سیکرٹری بار کونسل عطاء اللہ بلوچ کو اغواء کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وکالت ایک مقدس پیشہ ہے. اس اقدام سے اس کی توہین کی گئے، انہوں نے کہا کہ قومی یک جہتی کا پورے ملک میں ماحول ہے، اسے چلنے دیں۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے جواباً کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغواء میں سیکورٹی فورسز ملوث ہیں.میں اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہاں سیکورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جی ہاں! میں نمائندگی کرتا ہوں، اس کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی. جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں رہنما چیئر کو مخاطب کرکے بات کریں۔

سینیٹر خانزادہ نے دستور کے آرٹیکل 228 کا ترمیمی بل 2025 پیش کیا جسے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، سینیٹر افنان اللہ نے امتناع ناشائستہ اشتہارات ترمیمی بل 2025 پیش کیا گیا. یہ بل بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اسی طرح سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اسلام آباد کیپیٹل ٹریٹری فوڈ سیفٹی ترمیمی بل 2025، سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سینیٹ میں دستور کے آرٹیکل 153 کا ترمیمی بل 2025 ، اور سینیٹر ہمایوں مہند نے ذہنی صحت ترمیمی بل 2025 پیش کیا، یہ تمام بل بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیے گئے۔

علاوہ ازیں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے سینیٹ اجلاس میں قومی انتظام برائے قدرتی آفات ترمیمی بل 2025، سینیٹر ہمایوں مہمند نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی بل 2025 اور سینیٹر فاروق حامد نائیک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلر ترمیمی بل 2025 پیش کیے جنہیں قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلر ترمیمی بل 2025 پیش کرنے پر کہا کہ اپوزیشن اس بل کی شدید مذمت کرتی ہے، نومبر میں انتخابات ہورہے ہیں، اس اسٹیج پر بل لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس بل کا مقصد نوجوانوں وکیلوں کو آؤٹ کرنا ہے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بھی لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلر ترمیمی بل 2025 پر تنقدی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل غیر ضروری ہے، اس کو پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں ججز وہ بن جاتے ہیں جنہیں وکالت کرتے ہوئے کیسز نہیں ملتے۔

دریں اثنا سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کردہ تجارتی تنظیمیں ثانوی ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے اسلام آباد کیپیٹل ٹریٹری امتناع ازدواج کم عمری بل 2025 پیش کیا جس کی جمیعت علمائے اسلام ( ف ) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے مخالفت کردی۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پہلے اس بل پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی جائے، اس بل کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ 18 سال سے پہلے بچیوں کی شادی نہیں کرسکتے. ہر دو گھنٹے میں خواتین زچگی کے دوران جاں بحق ہوجاتی ہیں.یہ بہت بڑی تعداد ہے اس مسئلے کو سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بل پہلے سینیٹ سے منظور ہوچکا تھا، قومی اسمبلی میں جا کر دم توڑ گیا تھا.اس بل کو قائمہ کمیٹی نے منظور کیا ہے۔سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی اس بل کی مخالفت کرتی ہے اور ایوان سے واک آؤٹ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بل منظور ہونے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی جائے. جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس بل پر ایوان میں بحث و مباحثہ کرا لیتے ہیں۔امتناع ازدواج کم عمری بل پر سینیٹ میں بحث جاری ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے بھی بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھجوانے کی حمایت کردی۔پی ٹی آئی سینیٹر دوست محمد نے کہا کہ ہمیں یورپی ملک نہ بنایا جائے. بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا جائے اس کی رائے کے مطابق بل پر فیصلہ کریں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل سینیٹر کامران مرتضی قائمہ کمیٹی کے سپرد ہے انہوں نے کہا کہ ترمیمی بل 2025 پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بل 2025 پیش کیا شبلی فراز نے کہ اپوزیشن بار کونسل کمیٹی میں کہ حکومت

پڑھیں:

فاروق ایچ نائیک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل سینیٹ میں پیش کردیا

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی راہنما کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد بار کونسلز میں سینئر اور تجربہ کار وکلاء کو بار کونسلز کا حصہ بنانا ہے، بار کونسلز انتخابات میں پیسے کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فاروق حامد نائیک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2025ء سینیٹ میں پیش کر دیا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد بار کونسلز میں سینئر اور تجربہ کار وکلاء کو بار کونسلز کا حصہ بنانا ہے، بار کونسلز انتخابات میں پیسے کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے بل کی سخت مخالفت کی گئی، شبلی فراز نے کہا کہ بل مخالفت کمیٹی میں یا ایوان میں ہو ہم اس کی مخالفت کریں گے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے اعظم تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ بڑا نوبل شعبہ ہے، اسے سیاست کی نظر نہ کریں، انہوں نے بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز پیش کی۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بار کونسل کے انتخابات کسی سیاسی جماعت کے الیکشن نہیں، جس پر اعظم تارڑ نے کہا کہ بار کونسلز انتخابات کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، وکلاء نے قانون کی حکمرانی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کر رہے ہیں، 5 بار کونسلز سمیت وکلاء تنظیموں کی تجاویز آ چکی ہیں، بار کونسلز کے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔ بعد ازاں قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • فاروق ایچ نائیک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل سینیٹ میں پیش کردیا
  • قومی مسئلے پر اپوزیشن کو سائیڈ لائن کرکے حکومت نے نئی روایت ڈالی، شبلی فراز
  • بھارتی حملے کے بعد خطرات مزید بڑھےہیں، شبلی فراز
  • شبلی فراز کابیرون ملک دوروں کیلئے پارلیمنٹیرینز کے وفودمیں اپوزیشن کو شامل نہ کرنے کا شکوہ
  • قومی مسئلے پر اپوزیشن کوسائیڈ لائن کرکے حکومت نے نئی روایت ڈالی، شبلی فراز
  • بھارتی حملے کے بعد خطرات رکے نہیں، مزید بڑھ گئے، شبلی فراز
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امورداخلہ نے منشیات استعمال کرنے والے طالب علموں کوسزادینے کا بل مسترد کردیا
  • سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے سینیٹر محسن عزیز کا منشیات بل مسترد کر دیا
  • سینیٹ کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں ڈرگز ٹیسٹنگ بل پر ووٹنگ کا بل مسترد کردیا