سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے سینیٹر محسن عزیز کا منشیات بل مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سینیٹر محسن عزیز کا منشیات بل مسترد کردیا۔
سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تعلیمی اداروں میں ڈرگز سے متعلق قانون سازی کے لیے بل پیش کیا گیا۔
بل سینیٹر محسن عزیز نے کمیٹی میں پیش کیا۔
وفاقی وزیر انسداد منشیات اعجاز شاہ نے کہا کہ نشے کے عادی افراد مجرم نہیں بلکہ مریض ہیں، نشہ آور چیزیں سپلائی کرنے والے مجرم ہیں
سینیٹر محسن عزیز نے بتایا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ڈرگ ٹیسٹ پازیٹو آنے پر پہلے واننگ پھر 15 دن اسکول سے سسپنڈ کیا جائے۔
محسن عزیز نے مزید کہا کہ تیسری دفعہ بھی بچہ اگر ایسا کرے تو جرمانے کے ساتھ سزا دی جائے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انسداد منشیات فورس کے حکام نے بتایا کہ بچوں کو اس معاملے میں مجرم تصور کیا جاتا ہے، درحقیقت مجرم وہ ہیں جو منشیات بیچنے میں ملوث ہیں۔
حکام نے اجلاس میں بتایا کہ ابھی تک ہم نے 80 فیصد تعلیمی اداروں میں اسکیننگ کی ہے۔
کارروائی کے دوران سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ بچوں کے ڈرگز ٹیسٹ کرنا اے این ایف کا قانون نہیں، ایسا بل پیش کرنا صوبوں کے معاملات میں مداخلت کرنے کے برابر ہے۔
جس کے جواب میں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ میری نیت یہ تھی کہ بچے بہت زیادہ منشیات کی لعنت میں شامل ہو رہے ہیں، میں بل واپس نہیں لوں گا کمیٹی چاہے تو مسترد کر دے۔
وزارت قانون کے حکام نے اس حوالے سے رائے دیتے ہوئے بتایا کہ بچوں کا معاملہ اے این ایف کے حوالے نہیں کرنا چاہیے، یہ معاملہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو دینا چاہیے۔
جس پر مسلم لیگ (ن) کے سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صوبائی حکومت، کوئی ادارہ، ایجوکیشن منسٹری کوئی بھی اس قانون کے حق میں نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر محسن عزیز قائمہ کمیٹی نے کہا کہ
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔