—فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سینیٹر محسن عزیز کا منشیات بل مسترد کردیا۔

سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تعلیمی اداروں میں ڈرگز سے متعلق قانون سازی کے لیے بل پیش کیا گیا۔

بل سینیٹر محسن عزیز نے کمیٹی میں پیش کیا۔

نشہ کے عادی افراد کیلئے ہر ضلع میں بحالی مراکز بنانے سے متعلق قرارداد سینیٹ میں پیش

وفاقی وزیر انسداد منشیات اعجاز شاہ نے کہا کہ نشے کے عادی افراد مجرم نہیں بلکہ مریض ہیں، نشہ آور چیزیں سپلائی کرنے والے مجرم ہیں

سینیٹر محسن عزیز نے بتایا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ڈرگ ٹیسٹ پازیٹو آنے پر پہلے واننگ پھر 15 دن اسکول سے سسپنڈ کیا جائے۔

محسن عزیز نے مزید کہا کہ تیسری دفعہ بھی بچہ اگر ایسا کرے تو جرمانے کے ساتھ سزا دی جائے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انسداد منشیات فورس کے حکام نے بتایا کہ بچوں کو اس معاملے میں مجرم تصور کیا جاتا ہے، درحقیقت مجرم وہ ہیں جو منشیات بیچنے میں ملوث ہیں۔

حکام نے اجلاس میں بتایا کہ ابھی تک ہم نے 80 فیصد تعلیمی اداروں میں اسکیننگ کی ہے۔

کارروائی کے دوران سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ بچوں کے ڈرگز ٹیسٹ کرنا اے این ایف کا قانون نہیں، ایسا بل پیش کرنا صوبوں کے معاملات میں مداخلت کرنے کے برابر ہے۔

جس کے جواب میں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ میری نیت یہ تھی کہ بچے بہت زیادہ منشیات کی لعنت میں شامل ہو رہے ہیں، میں بل واپس نہیں لوں گا کمیٹی چاہے تو مسترد کر دے۔

وزارت قانون کے حکام نے اس حوالے سے رائے دیتے ہوئے بتایا کہ بچوں کا معاملہ اے این ایف کے حوالے نہیں کرنا چاہیے، یہ معاملہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو دینا چاہیے۔

جس پر مسلم لیگ (ن) کے سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صوبائی حکومت، کوئی ادارہ، ایجوکیشن منسٹری کوئی بھی اس قانون کے حق میں نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سینیٹر محسن عزیز قائمہ کمیٹی نے کہا کہ

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس: انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں شدید تلخ کلامی

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں سابق نگران وزیراعظم اور سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) سینیٹر کامران مرتضیٰ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی اتنی بڑھ گئی کہ دیگر ممبران نے دونوں کو آکر بٹھایا۔سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں 18 مئی کی رات کو جنرل سیکرٹری بار کونسل عطا اللہ بلوچ کو اغواءکرلیا گیا۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وکالت ایک مقدس پیشہ ہے، اس اقدام سے اس کی توہین کی گئے، قومی یکجہتی کا پورے ملک میں ماحول ہے، اسے چلنے دیں۔
اس پر سابق نگرا ن وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جواباً کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغوا میں سکیورٹی فورسز ملوث ہیں، میں اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہاں سکیورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ جس پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جی ہاں! میں نمائندگی کرتا ہوں۔
اس کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں رہنما چیئر کو مخاطب کرکے بات کریں۔

جدید جنگ کے لیے چین کا ایک اور خفیہ ہتھیار سامنے آگیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ
  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ
  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور
  • حکومت نے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے:شبلی فراز 
  • سینیٹ اجلاس: انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں شدید تلخ کلامی
  • سینیٹ اجلاس: انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں  تلخ کلامی
  • سینیٹ اجلاس، انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امورداخلہ نے منشیات استعمال کرنے والے طالب علموں کوسزادینے کا بل مسترد کردیا
  • سینیٹ کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں ڈرگز ٹیسٹنگ بل پر ووٹنگ کا بل مسترد کردیا