اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 مئی ۔2025 )پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 2.4 ٹریلین روپے کے گردشی خسارے کو مالی سال 2025 کے اختتام تک ختم کر دیا جائے گا آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پہلے جائزے اور کارکردگی کے معیارات میں ترمیم کی درخواست کے سلسلے میں رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا کہ موجودہ 2.

4 ٹریلین روپے کا بقیہ حصہ مالی سال 2025 کے آخر تک کلیئر کر دیا جائے گا 348 ارب روپے آئی پی پیز کے بقایاجات کی دوبارہ گفت و شنید کے ذریعے ادا ہوں گے جن میں سے 127 ارب روپے گردشی قرض اسٹاک کلیئرنس کے لیے پہلے سے مختص سبسڈی سے اور 221 ارب روپے سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے کیش فلو سے ادا کیے جائیں گے.

(جاری ہے)

اسی طرح 387 ارب روپے سود معاف کر کے ادا کیئے جائیںگے اور 254 ارب روپے گردشی قرض اسٹاک کلیئرنس کے لیے پہلے سے مختص سبسڈی سے ادا ہوں گے جبکہ224 ارب روپے کے غیر سودی واجبات کلیئر نہیں کیے جائیں گے . باقی 1,252 ارب روپے بینکوں سے قرض لے کر پی ایچ ایل کے 683ارب روپے کے قرضے ادا کرنے اور پاور پروڈیوسرز کے سود کے بقایاجات 569 ارب روپے ادا کرنے میں استعمال ہوں گے یہ قرض گردشی قرض اسٹاک پر موجودہ سود کی شرح سے کم سود پر لیا جائے گا اور سالانہ ادائیگیاں چھ سال کے دوران ڈیٹ سروس سرچارج کی آمدنی سے کی جائیں گی.

ڈی ایس ایس کو نیپرا کے طے کردہ ریونیو ریکوائرمنٹ کے 10 فیصد پر سیٹ کیا جائے گا جو ہر سال انرجی سیکٹر کے سالانہ ری بیسنگ کے وقت ایڈجسٹ ہوگا اگر ڈی ایس ایس کی آمدنی سالانہ ادائیگی کے تقاضوں کو پورا نہ کر پائے، تو ڈی ایس ایس کو بڑھا کر کمی پوری کی جائے گی اور اگلے سال ممکنہ کمی کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے اس کی پیمائش کی جائے گی اسے ممکن بنانے کے لیے حکومت جون 2025 کے آخر تک 10 فیصد ڈی ایس ایس کی حد ختم کرنے کے لیے قانون سازی کرے گی .

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ کسی بھی ریونیو کمی کو سبسڈی سے پورا نہیں کیا جائے گا اور ایک منصوبہ تیار کیا جائے گا تاکہ مالی سال 2025 کے اختتام پر متوقع سود دار گردشی قرض اسٹاک جو اس سال کے مجموعی بہاﺅ کے نتیجے میں 337 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگا کو بروقت ختم کیا جا سکے جسے مالی سال 2026 کے بجٹ کے عمل کے ساتھ یکجا کیا جائے گا اور اس میں سبسڈی کے وسائل استعمال نہیں ہوں گے کیونکہ آئی پی پیز کو ماہانہ بقایا جات پر سود کے چارجز جو گردشی قرض کے بہاﺅاور جمع کرنے کے بنیادی محرک تھے) میں نمایاں کمی کی گئی ہے لہٰذا گردشی قرض کے اہداف کو کم سطح پر مقرر کیا گیا ہے یہ اہداف آپریشن کے اختتام مالی سال 2031 تک صفر تک کم ہوتے جائیں گے.

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مالی سال 2026 کے لیے انرجی سیکٹر کی سالانہ ری بیسنگ کا بروقت نوٹیفکیشن، جو لاگت کی وصولی پر مبنی ہوگا اور داخلی و خارجی عوامل کے حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط مفروضات پر مشتمل ہوگا انتہائی اہم ہے جنوری 2025 کے آخر تک پاور سیکٹر کا گردشی قرض کا اسٹاک 2,444 ارب روپے تھاجوجی ڈی پی کا 2.1 فیصد بنتا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گردشی قرض اسٹاک مالی سال 2025 کے آئی ایم ایف کیا جائے گا ڈی ایس ایس کے اختتام ارب روپے روپے کے گا اور ہوں گے کے لیے

پڑھیں:

بجلی، گیس، پیٹرول مہنگا کرنے کا منصوبہ، حکومت کی نئے بجٹ میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو بڑی یقین دہانیاں کرائی ہیں اور اس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات میں مزید لیوی، بجلی کے بلوں میں ڈیبٹ سروس سرچارج لگانے اور گیس کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کو مزید مالی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

ایکسپریس نیوز کےمطابق وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے آغاز پر بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا پلان تیار تیار کرلیا ہے، جس کے تحت یکم جولائی 2025 سے بجلی ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ کی جائے گی، گیس ٹیرف میں یکم جولائی 2025 اور 15 فروری 2026 کو ایڈجسٹمنٹ ہوگی جس کے لیے حکومت نے نئے بجٹ سے پہلے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو بڑی یقین دہانیاں کرا دی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں عوام کو اضافی مالی بوجھ اٹھانے کے لیے تیار رہنا ہوگا کیونکہ پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور صوبے بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گے۔

ذرائع کے مطابق گردشی قرض کی ادائیگی کے لیے بینکوں سے 1252 ارب روپے قرض لیا جائے گا اور یہ رقم اگلے 6 سال میں بجلی صارفین سے وصول کی جائے گی اور بجلی کے بلوں میں 10 فیصد ڈیبٹ سروس سرچارج شامل کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو ڈیبٹ سروس چارج میں اضافے کا اختیار ہوگا اور نئے بجٹ میں بجلی سبسڈی میں کمی کی جائے گی کیونکہ گردشی قرضے کو 2031 تک صفر پر لانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ نیپرا سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا اجرا جاری رکھے گا، فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کا بروقت اطلاق یقینی بنایا جائے گا اور بیس ٹیرف اور ریونیو میں پایا جانے والا خلا ختم کرنے کی کوشش ہوگی اور صرف ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان جولائی میں کابینہ سے منظور ہوگا جبکہ پہلی ششماہی میں توانائی سیکٹر کو 450 ارب کا فائدہ ہوا اور جنوری 2025 تک بجلی گردشی قرضہ 2444 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ جون 2024 تک گیس گردشی قرضہ 2294 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آئی پی پیز سے مذاکرات کے ذریعے جون تک 348 ارب کی ادائیگی ہوگی اور کاسٹ ریکوری بہتر بنا کر توانائی کی قیمت کم کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی
  • نئے بجٹ سے متعلق مذاکرات: حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی 
  • 2027-28 تک پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 88 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا
  • وفاقی وزراء کی وزیراعلیٰ، گورنر سندھ سے ملاقاتیں، صنعتکاروں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی
  • حکومت کی آئی ایم ایف کو بجلی، گیس، پیٹرول مہنگا کرنے کی یقین دہانی
  • بجلی، گیس، پیٹرول مہنگا کرنے کا منصوبہ، حکومت کی نئے بجٹ میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں
  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ 26-2025 پر اہم اہداف طے پا گئے
  • عالمی بینک نے پاکستان کو ریلوے اصلاحات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی
  • مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ؛ سرکاری ملازمین نے مطالبات سامنے رکھ دیے