Jasarat News:
2025-09-17@22:44:49 GMT

سیمنٹ کی مقامی مانگ میں کمی کا سلسلہ جاری ہے

اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) مالی سال 2024-25 کے دوران ملک میں سیمنٹ کی طلب کمزور رہی۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال جو 30 جون 2024 کو ختم ہوا، اس میں مقامی فروخت 38.

181 ملین ٹن تھی جو مالی سال 30 جون 2025 کو ختم ہونے تک کم ہو کر 37.017 ملین ٹن رہ گئی، جو کہ 3.05 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ برآمدات کے لحاظ سے، صنعت نے 29.46 فیصد کی صحت مند نمو حاصل کی کیونکہ برآمدی حجم 7.110 ملین ٹن سے بڑھ کر 9.204 ملین ٹن تک پہنچ گیا۔ مجموعی طور پر، صنعت نے مالی سال 30 جون 2025 کو ختم ہونے تک 2.05 فیصد کی معمولی ترقی حاصل کی اور مجموعی حجم 46.221 ملین ٹن رہا جو پچھلے مالی سال میں 45.291 ملین ٹن تھا۔جون 2025 کے مہینے میں، ملک میں سیمنٹ کی مقامی ترسیلات 2.597 ملین ٹن رہیں جبکہ جون 2024 میں یہ 3.079 ملین ٹن تھیں، جو کہ 15.65 فیصد کمی ظاہر کرتی ہیں۔ اس کے برعکس، برآمدات میں زبردست 81.70 فیصد اضافہ ہوا اور حجم 472,865 ٹن (جون 2024) سے بڑھ کر 859,204 ٹن (جون 2025) ہو گیا۔ جون 2025 کے دوران مجموعی سیمنٹ ترسیلات 3.457 ملین ٹن رہیں، جو پچھلے سال کے اسی مہینے میں 3.552 ملین ٹن تھیں، یوں 2.69 فیصد کمی واقع ہوئی۔جون 2025 میں شمالی علاقوں میں قائم سیمنٹ فیکٹریوں کی ترسیلات 2.445 ملین ٹن رہیں، جو جون 2024 کی 2.723 ملین ٹن ترسیلات کے مقابلے میں 10.21 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ جنوبی علاقوں میں قائم فیکٹریوں نے جون 2025 میں 1.01 ملین ٹن سیمنٹ ترسیل کیا، جو کہ جون 2024 کی 0.830 ملین ٹن کے مقابلے میں 21.99 فیصد زیادہ ہے۔شمالی علاقوں کی فیکٹریوں نے جون 2025 میں مقامی مارکیٹ میں 2.237 ملین ٹن سیمنٹ ترسیل کیا، جو کہ جون 2024 کی 2.614 ملین ٹن کے مقابلے میں 14.43 فیصد کمی ہے۔ جنوبی فیکٹریوں کی مقامی مارکیٹ میں جون 2025 کی ترسیلات 360,814 ٹن رہیں، جو جون 2024 میں 465,578 ٹن تھیں، یوں 22.50 فیصد کمی ظاہر ہوئی۔شمالی فیکٹریوں کی برآمدات جون 2025 میں 91.05 فیصد بڑھ کر 207,975 ٹن ہو گئیں، جبکہ جون 2024 میں یہ 108,861 ٹن تھیں۔ جنوبی فیکٹریوں کی برآمدات بھی 78.91 فیصد کے نمایاں اضافے کے ساتھ 651,229 ٹن (جون 2025) ہو گئیں، جو کہ جون 2024 میں 364,004 ٹن تھیں۔مالی سال 30 جون 2025 کو ختم ہونے تک، شمالی فیکٹریوں کی مقامی ترسیلات 30.726 ملین ٹن رہیں جو کہ پچھلے سال جولائی 2023 تا جون 2024 کی 31.545 ملین ٹن کے مقابلے میں 2.60 فیصد کم تھیں۔ شمالی علاقوں کی برآمدات میں 15.56 فیصد اضافہ ہوا اور یہ جولائی 2024 تا جون 2025 میں 1.684 ملین ٹن رہیں جبکہ گزشتہ سال 1.457 ملین ٹن تھیں۔ شمالی علاقوں کی کل ترسیلات مالی سال 30 جون 2025 کو ختم ہونے تک 32.410 ملین ٹن رہیں جو پچھلے مالی سال کی 33.002 ملین ٹن کے مقابلے میں 1.79 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔جنوبی فیکٹریوں کی مقامی ترسیلات جولائی 2024 تا جون 2025 کے دوران 6.291 ملین ٹن رہیں، جو کہ پچھلے مالی سال کی 6.636 ملین ٹن کے مقابلے میں 5.21 فیصد کم تھیں۔ جنوبی فیکٹریوں کی برآمدات میں 33.04 فیصد اضافہ ہوا اور یہ جولائی 2024 تا جون 2025 میں 7.519 ملین ٹن رہیں، جو پچھلے مالی سال میں 5.652 ملین ٹن تھیں۔ جنوبی علاقوں کی مجموعی ترسیلات مالی سال 30 جون 2025 کو ختم ہونے تک 13.811 ملین ٹن رہیں، جو کہ پچھلے مالی سال کی 12.289 ملین ٹن کے مقابلے میں 12.38 فیصد اضافہ ہے۔آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ مقامی مانگ میں کمی سیمنٹ انڈسٹری کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں کمی کرے کیونکہ سیمنٹ کوئی پرتعیش چیز نہیں بلکہ ایک بنیادی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی طلب میں اضافے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ فالتو پیداواری صلاحیت کو استعمال میں لایا جا سکے، جس سے اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع اور منسلک صنعتوں کے لیے آمدنی میں اضافہ ممکن ہو گا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملین ٹن کے مقابلے میں جنوبی فیکٹریوں کی کے مقابلے میں 1 شمالی علاقوں ملین ٹن تھیں ملین ٹن رہیں کی برا مدات فیصد اضافہ ظاہر کرتی علاقوں کی جون 2024 کی کہ جون 2024 جو پچھلے کی مقامی فیصد کمی

پڑھیں:

سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار

کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مارکیٹ توقعات کے عین مطابق پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پالیسی ریٹ کو برقرار رکھے گی، کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ ماہرین اقتصادیات کو توقع ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود برقرار رکھے گی کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ مرکزی بنک کی جانب سے اجری اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں مہنگائی نسبتاً معتدل رہی، جبکہ قوزی مہنگائی نسبتاً سست رفتار سے کم ہوتی رہی۔ بلند تعدد کے اقتصادی اظہاریوں بشمول بڑے پیمانے کی اشیاء سازی، سے ناپی گئی، اقتصادی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔ تاہم جاری سیلابوں کے باعث مستقبل قریب میں میکرو اکنامک منظر نامے میں معمولی سا بگاڑ دیکھا گیا۔ سیلاب کی وجہ سے یہ عارضی لیکن نمایاں رسدی دھچکہ، خصوصاً وہ جو فصلوں کے شعبے کو لگے گا، عمومی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے اور مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے۔ دریں اثناء، معاشی نمو سابقہ تخمینے رکے مقابلے میں معتدل رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے ارتقا پذیر میکرو اکنامک منظرنامے اور سیلاب سے متعلق غیر یقینی کیفیت کو دیکھتے ہوئے قیمتیں مستحکم رکھنے کے لیے آج کے فیصلے کو مناسب قرار دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ معیشت پچھلے بڑے سیلابوں کے مقابلے میں حالیہ سیلاب کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کی خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ کم مہنگائی کے حالات میں ملکی طلب میں معتدل اضافے اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے قدرے خوش آئند منظرنامے کے پیش نظر امید ہے کہ مہنگائی اور بیرونی کھاتے میں پچھلے سیلاب کے بعد آنے والا اضافی دباؤ اس مرتبہ قابو میں رہے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر مستحکم رہے۔ دوسرا، سٹیٹ بنک اور آئی بی اے کے ستمبر میں ہونے والے احساسات کے دونوں سروے سے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔ بلند تعدد والے اقتصادی اظہاریوں، مثلاً مشینری اور وساطتی اشیاء کی درآمدات، گاڑیوں اور سیمنٹ کی فروخت، نجی شعبے کو قرضے اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین اعداد و شمار اس امر کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی سے معیشت میں مستحکم بنیادی نمو کا رجحان جاری ہے۔ اسی رجحان کے مطابق، مالی سال 25ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 3 فیصد سال بسال اضافہ ہوا، جب کہ اس سے پہلے کی تین سہ ماہیوں میں سکڑ آیا تھا۔ تاہم، حالیہ سیلاب نے مالی سال 26ء کے لیے مجموعی نمو کے امکانات کو معتدل کر دیا ہے۔ فی الحال دستیاب معلومات بشمول سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ نقصانات اور سیلاب کے نتیجے میں رسدی زنجیر میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں، مستقبل قریب میں اشیاء سازی اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے گذشتہ تخمینے 3.25 تا 4.25 فیصد کی حد کے نچلے سرے کے قریب رہنے کا امکان ہے۔ جولائی 2025ء میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 254 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ ہوا، جس کی وجہ بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمی کے ساتھ درآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر میں کسی قدر اعتدال تھا۔ اس خسارے اور مالی رقوم کی کم آمد کے باوجود، سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر 5 ستمبر تک تقریباً 14.3 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رہے۔ مستقبل کے تناظر میں بیرونی شعبے کا منظرنامہ ملکی اور عالمی عوامل میں ممکنہ تبدیلیوں سے مشروط رہے گا۔ بالخصوص، فصلوں کو سیلاب سے پہنچنے والا نقصان تجارتی خسارے کو مزید بڑھانے کا باعث بنے گا، مجموعی طور پر مالی سال 26ء کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلے سے دئیے گئے تخمینے کے مطابق جی ڈی پی کے صفر تا ایک فیصد کی حد میں رہنے کا امکان ہے۔ متوقع سرکاری رقوم کی آمد کے ساتھ سٹیٹ بنک کے زرِمبادلہ ذخائر دسمبر 2025ء تک بڑھ کر تقریباً 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مالی سال 26ء کے ابتدائی دو ماہ میں، ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں سال بسال 14.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو 2.4 ٹریلین روپے کے بھاری منافع کی منتقلی اور بلند پٹرولیم لیوی کی بدولت مالی سال 26 ء کی پہلی سہ ماہی میں نمایاں پرائمری سرپلس کی توقع ہے۔ اسی اثناء میں سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو منافع موصول ہونے کے بعد بنکاری نظام سے حکومت کی خالص میزانی قرض گیری تیزی سے کم ہوئی جبکہ غیر سرکاری شعبے کو بنکوں کی جانب سے قرض کی فراہمی بڑھی۔ نجی شعبے کے قرضوں میں 14.1 فیصد سال بسال اضافہ ہوا جسے بہتر ہوتے ہوئے مالی حالات، معاشی سرگرمی اور میزانی قرض گیری میں مسلسل کمی سے سہارا ملا۔ اہم بات یہ ہے کہ قرضوں میں اضافہ وسیع البنیاد تھا، اہم قرض گیر شعبوں میں ٹیکسٹائل، ٹیلی مواصلات اور تھوک اور خردہ تجارت شامل تھے۔ سیلاب کے بعد معاشی سرگرمیوں میں متوقع سست روی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود نجی شعبے کے قرض کی طلب کی موجودہ رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے۔ جولائی میں مہنگائی بڑھ کر 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی، جو اگست میں کم ہوکر 3 فیصد رہ گئی۔ یہ نتائج بڑے پیمانے پر غذا اور توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی عکاسی کرتے ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ حالیہ سیلاب نے مہنگائی کے مستقبل قریب کے منظر نامے میں، بالخصوص غذائی مہنگائی کے سلسلے میں، غیر یقینی کو بڑھا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • ریلوے میں اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گی ، حنیف عباسی
  • ریلوے میں8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے: حنیف عباسی
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • کراچی، میں بوندا باندی کا سلسلہ جاری، ٹریفک پولیس نے احتیاطی تدابیر جاری کر دیں
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ