کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان جارحانہ عزائم نہیں رکھتا، لیکن وطن عزیز کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنا اچھی طرح جانتے ہیں۔

ڈاکیارڈ کراچی میں نیوی کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک بحریہ کے جوانوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بحری فوج کی تیاری ویسی ہی تھی، جیسے بری اور فضائی افواج کی تھی، پاک بحریہ نے بندرگاہوں اور تجارتی راستوں کا بھرپور تحفظ کیا، ہماری افواج کی مکمل تیاری کی وجہ سے دشمن ہمارا بال بھی بیکا نہ کر سکا، افواج پاکستان نے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔

1600 سال پرانا لوہے کا وہ ستون جس پر آج تک زنگ نہیں لگا، توپ کا گولہ بھی اسے نہ گراسکا

بحری فوج کی تیاری دیکھ کر دشمن کی اس طرف حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی، کشیدہ صورتحال میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی تھی، بھارت کی حالیہ ناکام اور ہزیمت آمیز مہم جوئی میں دنیا نے دیکھ لیا کہ ہماری بحریہ مکمل تیار تھی، افواج پاکستان نے دشمن کو وہ سبق سکھایا جو وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔

خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں ، بھارتی حمایت یافتہ 9 خوارج ہلاک، فائرنگ کے تبادلے میں2 بہادر جوان شہید

 وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بری فوج نے فتح میزائل، دیگر ہتھیاروں سے دشمن کے ٹھکانوں پر درستی سے نشانے لگائے، فضائیہ کے شاہینوں نے جدید ٹیکنالوجی سے دشمن کو سبق سکھایا، دشمن یہ سبق قیامت تک یاد رکھے گا۔ اپنے تمام غازی اور شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں، بحری جارحیت کرتا تو دشمن کو مزید رسوائی برداشت کرنا پڑتی، قوم کو یقین تھا کہ دشمن بحری محاذ پر بھی ناکام ہوگا، عسکری قیادت کے درمیان بہترین کوآرڈینیشن تھا، کشیدگی کے دوران ہماری بندر گاہیں مکمل فعال رہیں، کئی گنا بڑا دشمن مکمل مفلوج دکھائی دیا۔

’’ پی ٹی آئی تحریک عدم اعتماد لارہی ہے تو ضرور لائے، سو بسم اللّٰہ لیکن‘‘۔۔۔ خواجہ آصف نے تحریک انصاف کو ’’مشورہ ‘‘ دیدیا

وزیر اعظم نے کہا کہ پاک بحریہ کی غیر معمولی کارکردگی پر ہمیں فخر ہے، جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے پاک بحریہ کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا، دشمن بھی تسلیم کرتا ہے کہ پاک نیوی نے خطے میں طاقت کا توازن بدل دیا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد:(نیوز ڈیسک)
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی ،بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔

ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہد ہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔

گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔

غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں
  • آئینی ترامیم سے پہلے اس پر بات کرنا مناسب نہیں، احسن اقبال
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
  • معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوند کاری کے 1ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہو گئے
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم