اسپیکر ایاز صادق کے خلاف عدم اعتماد کا معاملہ، کیا پی ٹی آئی مقررہ ووٹ حاصل کرسکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شہباز شریف کی حکومت کو ختم کرنے اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی خبریں سامنے آرہی ہیں، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے تحریک عدم اعتماد لانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں، عمران خان نے مجھے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے کتنے ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے، اور اس وقت پی ٹی آئی کو کتنے ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی خبریں، بیرسٹر گوہر نے خاموشی توڑ دی
قومی اسمبلی کی کل 336 نشستوں میں سے 313 نشستوں پر اراکین منتخب ہوئے ہیں 23 مخصوص نشستوں کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے، تحریک عدم اعتماد کامیاب کرنے کے لیے 313 کے نصف سے زائد یعنی 157 ارکان کی حمایت درکار ہوگی اس وقت اپوزیشن اتحاد کے پاس 101 جبکہ حکومت کو 211 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پی ٹی آئی کو مزید 56 ارکان کی حمایت درکار ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کو تحریک عدم اعتماد کامیاب کرنے کے لیے سب سے پہلے تمام اپوزیشن کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہوگی، اس کے علاوہ اگر ایم کیو ایم یا دیگر حکمران جماعتیں مل کر بھی پی ٹی آئی کا ساتھ دیں تب بھی تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہ سکتی، البتہ اگر صرف پیپلز پارٹی کے کل 60 اراکین پی ٹی آئی کی حمایت کرتے ہیں تو اپوزیشن اور پیپلز پارٹی اراکین کے ووٹوں سے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور یوں شہباز شریف حکومت ختم ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی نے تحریک عدم اعتماد لائی تو اس کا رہا سہا بھرم بھی ختم ہوجائے گا، خواجہ آصف
ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد کسی بھی جماعت کو قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی، عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ 93 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جن کی تعداد سب سے زیادہ تھی، پاکستان مسلم لیگ ن 75 جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 54 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ متحدہ قومی موومنٹ کو 17، آزاد اراکین کو 9، جمعیت علما اسلام کو 5 اور مسلم لیگ ق کو 3 نشستیں حاصل ہوئیں۔
مسلم لیگ ضیا، مجلس وحدت المسلمین، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو ایک، ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی۔
قومی اسمبلی کی پارٹی پوزیشن لسٹ کے مطابق حکمراں اتحاد میں ن لیگ کے پاس اس وقت 87 جنرل نشستیں، خواتین کی 20 اور 4 اقلیتوں کی مخصوص نشستوں سمیت مجموعی طور پر 111 نشستیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کی خبروں پر اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی کو چیلنج
دیگر اتحادیوں میں پیپلز پارٹی کی قومی اسمبلی میں 54 جنرل، 13 خواتین اور 2 اقلیتی نشستوں کے ساتھ کل تعداد 69 ہے، ایم کیو ایم 5 مخصوص نشستوں کے ساتھ 22، مسلم لیگ ق کی 1 مخصوص نشست کے ساتھ 5 نشستیں، استحکام پاکستان پارٹی کی ایک مخصوص نشست کے ساتھ 4 نشستیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی قومی اسمبلی میں ایک ایک نشست ہے۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 60 خواتین اور 10 اقلیتوں کی مخصوص نشستوں میں سے بالترتیب 40 اور 7 نشستیں پہلے سے سیاسی جماعتوں کو الاٹ کردی تھی کیونکہ اس وقت تک سنی اتحاد کونسل کے کوٹے میں آنے والی 23 نشستوں کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان شہباز شریف قومی اسمبلی وزیراعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان شہباز شریف قومی اسمبلی تحریک عدم اعتماد کامیاب اسپیکر قومی اسمبلی ارکان کی حمایت مخصوص نشستوں پیپلز پارٹی پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی مسلم لیگ کے خلاف کے ساتھ اور اس کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-25
مظفر آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد ہفتہ کو بھی پیش نہ ہوسکی اور یہ اگلے 4روز بھی پیش ہونے کا امکان نہیں ہے‘ ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کردی ،ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔