کھجی گراؤنڈ میں تجاوزات کے معاملے پر میئر کراچی سندھ ہائیکورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
مرتضیٰ وہاب— فائل فوٹو
کراچی کے ضلع وسطی میں کھجی گراؤنڈ میں تجاوزات کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے ضلع وسطی میں کھجی گراؤنڈ میں تجاوزات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
اس موقع پر عدالت نے آئندہ سماعت پر میئر کراچی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
کراچی سندھ ہائی کورٹ نے بنارس چورنگی پر پارک اصل.
ٹی ایم سی ناظم آباد نے معاملے سے متعلق عملدرآمد رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی ہے جبکہ کے ایم سی نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی ہے۔
ٹی ایم سی کے وکیل عثمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ کھجی گراؤنڈ سے کچرا صاف کردیا گیا ہے۔
آج عدالت نے میئر کراچی کو نوٹس کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کھجی گراؤنڈ میئر کراچی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے پر اعترضات؛ سپریم کورٹ میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیے گئے
اسلام آباد:ججز تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھاد یے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی، جس میں وکیل حامد خان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے۔ ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے۔ پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے۔
وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا۔ باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کے لیے کیا گیا۔ آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کے لیے کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے اس موقع پر کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے۔ ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی۔ ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے؟۔ اگر ججز کا ٹرانسفر دو سال کے لیے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے؟۔ اصل سوال سینیارٹی کا ہے۔
بعد ازاں کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔