سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے خلاف 9 مئی کے واقعات سے متعلق درج متعدد ایف آئی آرز کو یکجا کرنے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس دوبارہ ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی رٹ پٹیشن مسترد کرنے کی کوئی معقول وجوہات نہیں بتائیں، جو کہ قانونی طور پر ضروری ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیےکہ عدالت کے حکم اور شاہی فرمان میں فرق ہونا چاہیے، عدالتی فیصلہ ہمیشہ وجوہات پر مبنی ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک واقعے پر پانچ سو مقدمات درج نہیں ہو سکتے، عدالت معاملے پر دوبارہ سماعت کرکے باقاعدہ اسپیکنگ آرڈر جاری کرے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے بھی نشاندہی کی کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے رٹ مسترد کرنے کی وجوہات فراہم نہ کرنا ایک بڑی قانونی خامی ہے۔

دورانِ سماعت فواد چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات پر چار ماہ میں فیصلے کا حکم دیا تھا، لیکن عدالتی حکم کی وجہ سے ٹرائل کورٹ میں یہ کیس ایک عذاب بن چکا ہے۔جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو اس عذاب سے نجات دلا رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ دوبارہ فواد چوہدری کی درخواست پر مکمل وجوہات کے ساتھ سماعت کرے گی اور فیصلہ سنائے گی۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری سپریم کورٹ کورٹ نے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ: نو مئی کیس میں سزا پانے والے پی ٹی آئی کے 4 کارکنان بری

اسلام آباد( صغیر چوہدری) اسلام آباد ہائی کورٹ سے سانحہ نو مئی میں سزا پانے والے پی ٹی آئی کے چار کارکنوں کو بڑا ریلیف مل گیا ۔عدالت نے 9 مئی مقدمات میں سزا پانے والے چار مجرمان کو بری کر دیا۔انسداد دہشت گری نے پی ٹی آئی کے چار کارکنان کو 10۔10 سال قید کی سزا سنائی تھی ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم سومرو اور جسٹس اعظم خان نے مجرمان کی اپیلوں پر سماعت کی دوران سماعت عدالت نے نو مئی کے کیس میں سزا پانے والے مجرم سہیل خان ، شاہزیب ، اکرم اور میرا خان کو بری کر دیا ،سہیل خان اور شاہزیب کی جانب سے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے ایڈوکیٹ بابر اعوان نے دلائل میں موقف اپنایا کہ ایف آئی آر میں الزام ہے کہ مشتعل ہجوم نعرے بازی کرتا ہوا آرہا تھا ۔جبکہ سزاپانے والے سہیل خان اور شاہزیب ایف آئی آر میں کہیں بھی نامزد ملزم نہیں جبکی شناخت پریڈ کرنے والے نے اپنے بیان میں سہیل خان کا نام ہی نہیں لیا۔شناخت پریڈ کرنے والے نے اپنے بیان میں محمد عامر کا نام لیا جسے کیس سے ڈسچارج کیا جا چکا ہے بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ تیسرا گواہ عطا اللہ کانسٹیبل ہے اس نے بھی محمد عامر کو شناخت کیا نہ کہ سہیل خان کو ۔ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہےکہ جیل جاکر شناخت نہیں کیا گیا ۔پراسیکوشن کے 9 گواہان میں سے صرف ایک گواہ محمد شریف اے ایس آئی نے شناخت کیا ۔الزام لگایا گیا کہ فائرنگ کی گئی مگر کوئی زخمی نہیں ہے ۔ بابر اعوان نے کہا کہ جرم کی سزا ضرور دیں مگر نظام کو مذاق نہ بنایا جائے ۔۔۔۔۔۔سپیشل پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ عدالت اپیل نہیں بلکہ سزا معطلی کی حد تک سماعت کر رہی تھی،جسٹس خادم سومرو نے استفسار کیا کہ آپ نے تو کوئی اعتراض نہیں اٹھایا اب تو ہم پوری اپیل سن چکے ہیں، بابر اعوان نے کہا کہ سزا پانے والوں میں سے کسی کی بھی گواہوں نے شناخت نہیں کی،جو لوگ گواہ لکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے شناخت کی ایف آئی آر میں تو اُنکا نام ہی موجود نہیں،اپیل کرنے والے مجرمان نے کہا کہ کوئی ایک زخمی نہیں کوئی ایک ایم ایل آر بھی نہیں، 185 پتھر ریکور کیے گئے، یہ نہیں لکھا گیا کس نے کس کو پتھر مارا اور کون زخمی ہوا، بچوں کو دس دس سال سزا دے کر بہت ظلم کیا گیا، پراسیکیوشن کے مطابق اکرم سے پی ٹی آئی کا جھنڈا اور ڈنڈا برآمد کیا گیا،مِیرا خان سے پی ٹی آئی کی ٹوپی برآمد کی گئی اس کے علاوہ کوئی برآمدگی نہیں، اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ پولیس اسٹیشن پر حملہ اور اندھا دھند فائرنگ کی گئی،جسٹس خادم سومرو نے استفسار کیا کہ پہلے مجرمان کی موقع پر موجودگی تو ثابت کریں پھر آگے بات ہو گی، کسی سے برآمدگی نہیں ہے، کوئی زخمی نہیں ہے، ایم ایل سی نہیں ہے، جسٹس خادم سومرو نے کہا کہ صرف شناخت پریڈ کی بنیاد پر انکو ہم سزا سنا دیں؟کوئی ثبوت تو لے آئیں کچھ تو لے آئیں پھر ہم کہیں، سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ پولیس اسٹیشن ریاست کا ایک ادارہ ہے اس پر حملہ دہشت گردی ہے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد چاروں مجرمان کی سزائیں کالعدم قرار دے دیں

 

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • کراچی: لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • اگر نواز شریف عمران خان سے مذاکرات کرلیں تو دونوں تاریخ میں بڑے رہنماوں کے طورپر اپنا نام لکھوا لیں گے: فواد چوہدری
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: نو مئی کیس میں سزا پانے والے پی ٹی آئی کے 4 کارکنان بری
  • لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ: قومی ایئر لائن کی نجکاری کےخلاف درخواست خارج
  • پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حکم امتناع واپس لے لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ : بچی سے لاتعلقی،حق مہر واپسی کا انوکھا مقدمہ، جسٹس محسن کیانی برہم، والد کو خرچہ ادا کرنے کا حکم
  • سوات، غفلت سے 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں: پشاور ہائیکورٹ
  • سانحہ سوات، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں؟ جج پشاور ہائیکورٹ
  • سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائیکورٹ
  • ججز کی سنیارٹی پر مشاورت کا معاملہ ، جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط