اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف 9 مئی کی ایف آئی آرز یکجا کرنے کا معاملہ واپس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

دوران سماعت، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی رٹ مسترد کرنے کی وجوہات نہیں دیں۔

جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ عدالت کو رٹ مسترد کرنے کی وجوہات دینی چاہیے۔

 جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ بادشاہوں والا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا، ہم یہ معاملہ دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کو بھیج رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ لاہور ہائیکورٹ کیس سن کر تفصیلی وجوہات کے ساتھ فیصلہ کرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ

پڑھیں:

مخصوص نشستیں کیس؛ کیا دو ججوں کو واپس لانے کیلیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں، آئین بینچ

اسلام آباد:

مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا دو ججوں کو واپس لانے کے لیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں، ان دو ججوں میں سے ایک جج ملک میں نہیں ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت، سربراہ آئینی بینچ نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں آپ ہی ان دو ججوں کو دعوت نامہ بجھوا دیں۔

سماعت شروع ہوئی تو جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ 6 مئی کی عدالتی کارروائی کا حکمنامہ پڑھیں، اس حکمنامے پر تمام 13 ججز کے دستخط موجود ہیں، حکمنامے میں کہا گیا کہ ججز نے اختلاف کرتے ہوئے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پھر بینچ کی دوبارہ تشکیل کے لیے معاملہ ججز آئینی کمیٹی کو بجھوایا گیا، بینچ کی دوبارہ تشکیل کے لیے کمیٹی کو بجھوانے پر بھی اختلاف کرنے والے دو ججز نے دستخط کیے، اگر چلتے ہوئے کیس میں کوئی وجوہات بیان کرکے بینچ سے الگ ہو تو معاملہ الگ ہوتا ہے، بینچ کی دوبارہ تشکیل پر دو ججز نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ وہ متفق نہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ کل بھی بتایا تھا ان دو ججز کی اپنی خواہش تھی کہ وہ بینچ میں نہیں بیٹھیں گے۔

جسٹس مسرت ہلانی نے کہا کہ اختلافی نوٹ لکھنے والے ججز نے تو میرٹس پر بھی بات کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پنجاب الیکشن کیس میں چار ججز اور تین ججز والی بحث کافی چلی تھی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ پنجاب الیکشن کیس کا آرڈر آف دی کورٹ آج تک نہیں آیا۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل ریکارڈ ابھی آپ کے سامنے نہیں ہے، اس مقدمے میں کیا ہوتا رہا سب کچھ against the clock ہوا، چلیں چھوڑیں آپ کو اندرونی باتیں نہیں معلوم آپ دلائل دیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا جج کھلی عدالت میں کیس سننے سے معذرت کر سکتا ہے یا چیمبر سے بھی ایسا کہا جا سکتا ہے؟ وکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ کیس سننے والا جج کھلی عدالت میں آکر ہی معذرت کرتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ایسی مثالیں ہیں جہاں ججز نے چیمبرز میں بیٹھ کر بھی کیسز سننے سے معذرت کی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ تو اصرار کر رہے ہیں کہ ہم آپ کی دلیل سے متفق ہوں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا ہم جوڈیشل آرڈر جاری کریں کہ فلاں جج کو بینچ میں لایا جائے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ چھ مئی کے حکمنامے کے خلاف کسی نے نظرثانی بھی دائر نہیں کی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا دو ججوں کو واپس لانے کے لیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں، ان دو ججوں میں سے ایک جج ملک میں نہیں ہے۔

میرے خیال میں آپ ہی ان دو ججوں کو دعوت نامہ بجھوا دیں، جسٹس امین کا وکیل سے مکالمہ

جسٹس امین الدین خان نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں آپ ہی ان دو ججوں کو دعوت نامہ بجھوا دیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ مجھے امریکا کا ٹکٹ لیکر دیں میں اس جج کو امریکا سے جاکر لے آتی ہوں۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ویسے بھی 10، 10 سال سے سزائے موت کی اپیلیں زیر التوا ہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں بھی زیر التوا کر دیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ فوجداری کیسز روزانہ کی بنیاد پر سنے جا رہے ہیں، میں نے سب سے پہلے آواز اٹھائی فوجداری کیسز پر سماعت کی جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 63 اے کے کیس میں فیصلہ لکھنے والے جج خود نہیں بیٹھے تھے۔

پانامہ کیس کا حوالہ

بینچ تشکیل سے متعلق سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے پانامہ کیس کا حوالہ دیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان کا ایک فیصلہ تھا جبکہ ایک فیصلہ میں نے تحریر کیا تھا، میرے فیصلے پر تو نظر ثانی نہیں آئی تو کیا میں بیٹھوں یا اٹھ جاؤں۔

وکیل سنی اتحاد کونسل نے دلائل میں کہا کہ اگر آئینی بینچ کے رولز نہیں بنے تو آئینی بینچ پر پہلے والے رولز کا اطلاق ہوگا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین اور قانون میں ترمیم کے بعد مقدمات آئینی بینچ کو منتقل ہوئے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ کیا رولز کا اطلاق جوڈیشل کمیشن پر بھی ہوتا ہے۔

وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ لوگوں میں عام تاثر ہے کہ 26ویں ترمیم کے بعد ایک نئی سپریم کورٹ بن گئی اور یہ تاثر درست نہیں ہے، ہمارے لیے کچھ نہیں بدلا۔ سپریم کورٹ میں 26ویں ترمیم کے بعد کوئی تبدیلی نہیں، اس ترمیم کے ذریعے بس ایک نیا اختیار سماعت تشکیل دیا گیا ہے۔ آئینی بینچ بھی وہی اختیار سماعت اختیار کرے گا جو سپریم کورٹ کے اختیار سماعت ہیں

جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس میں کہا کہ آپ یہ دلائل 26ویں آئینی ترمیم کے کیس میں دیجیے گا۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں دلائل ختم کرتے ہوئے کہوں گا کہ 185/3 کی نظر ثانی ریگولر بینچ ہی سنے گا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ ممانعت نہیں ہے کہ فلاں جج آئینی بینچ کے لیے نامزد ہوگا اور فلاں نہیں ہوگا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آئینی بینچز کے لیے نئے ججز نامزد کرنے پر پابندی نہیں ہے، جتنے مرضی ججز نامزد کریں، نہ کسی کو اعتراض ہے یا ہمارا کنٹرول ہے، نئے ججز کی نامزدگی کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو حاصل ہے، نئے ججز کی آئینی بنچز کے لیے نامزدگی کا معاملہ ہمارے سامنے ہے ہی نہیں۔

مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہوگئے۔

آئینی بینچ نے حکم دیا کہ کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے ہوگی۔ سنی اتحاد کونسل کے دوسرے وکیل حامد خان کل سے دلائل شروع کریں گے، حامد خان کی طرف سے دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

عدالتی حکمنامے کے مطابق پہلی درخواست 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک کارروائی روکنے سے متعلق ہے اور دوسری درخواست عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات دکھانے سے متعلق ہے، دونوں درخواستوں پر سماعت کل کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاستی اداروں کیخلاف پوسٹ کا معاملہ: صنم جاوید کی درخواست ضمانت مسترد
  • مخصوص نشستیں کیس؛ کیا دو ججوں کو واپس لانے کیلیے کوئی دعوت نامہ بھیجیں، آئین بینچ
  • فواد چودھری کا کیس سپریم کورٹ سے لاہور ہائیکورٹ واپس
  • ‘ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی’، سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سینیارٹی کیس کی سماعت
  • نو مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا
  • 9 مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا
  • 9 مئی ایف آئی آر کا معاملہ:سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کاکیس دوبارہ ہائی کورٹ بھیج دیا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا جوڈیشل پالیسی پر عمل کا حکم
  • پاکستان اور ترکیہ کے مفادات یکجا، خلافت موومنٹ میں آپ کا ساتھ تاریخی ہے، عرفان نذیر اوغلو