فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

جسٹس شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 7صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے۔

عدالت کے مطابق تمام مقدمات ضابطہ فوجداری کے سیکشن 497 کے زمرے میں آتے ہیں، کیسز میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ٹرائل کورٹ نے پولی گرافک، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے کی اجازت دی۔

بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد

جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بظاہر بانی پی ٹی آئی نے تفتیشی عمل میں تعاون نہیں کیا، تمام کیسوں میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی تمام درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی

پڑھیں:

مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرِ ثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

47 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ اور جسٹس صلاح الدین پنہور کا سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر الگ وجوہات تحریر کریں گے۔

سپریم کورٹ نے نظرِ ثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظرِ ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

آئینی بینچ کے لیے نامزد ہونے والے تمام ججز نظرثانی کیس کے لیے تشکیل بینچ میں شامل ہیں۔

تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ بینچ کے 2 ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں جبکہ 2 ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق مخصوص نشستوں کے 12 جولائی 2024ء کے اکثریتی فیصلے میں نئی ٹائم لائنز مقرر کی گئیں، نئی ٹائم لائنز انتخابی شیڈول، الیکشن ایکٹ کی دفعات اور آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کے منافی تھیں، آئین اور قانون کے برخلاف ماضی سے مؤثر، نئی ٹائم لائنز مقننہ کا اختیار ہے عدالت کا نہیں، نئی ٹائم لائنز مقرر کر کے ہدایات کے ذریعے عدالت نے عدالتی اختیار کی حد سے تجاوز کیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے دائرہ اختیار سے باہر جا کر اقدام کیا اور آئین کے آرٹیکل 175(2) کی خلاف ورزی کی، نئی ٹائم لائنز، ہدایات ناصرف آئینی اور قانونی دفعات کی خلاف ورزی تھے، اس میں آئین میں درج اختیارات کی علیحدگی کے اصول کو بھی پامال کیا گیا، عدالت نے اپنی واضح حدود سے آگے بڑھ کر قانون سازی کے میدان میں مداخلت کی۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 12 جولائی 2024ء کا اکثریتی فیصلہ آئین میں دیے گئے جمہوری اقدار اور اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی تھا، مخصوص نشستوں پر انتخابات، بلاشبہ بالواسطہ اور بلاشبہ تناسبی نمائندگی کے اصول پر مبنی تھے، 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے میں عوام کی مرضی اور آئین کے حکم کو نظر انداز کیا گیا، 12 جولائی 2024ء کے اکثریتی فیصلے میں آئین قانون کو نظر انداز کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویو کرنے، اعترافی بیان جاری کرنے پر پابندی عائد کردی
  •  جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس، شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری  
  • پنجاب: اساتذہ کے تبادلوں کیلئے موصول 56 ہزار درخواستوں میں سے 46 ہزار مسترد
  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس، شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس؛ پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • اساتذہ کے تبادلوں کیلئے موصول درخواستوں میں سے 46 ہزار مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ
  • امریکی کمپنی کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ بند کرکے ڈسٹری بیوٹر ماڈل پر منتقل ہونے کا فیصلہ
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرِ ثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ