پی ایف یو جے کا میڈیا ورکروں کی غیر قانونی برطرفیاں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی اورتھرڈ پارٹی کنٹریکٹ سسٹم کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پاکستان کے مختلف میڈیا اداروں سے ورکروں کی غیر قانونی چھانٹیوں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی اورتھرڈ پارٹی کنٹریکٹ سسٹم کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف مربوط تحریک چلانے کا فیصلہ کر لیاہے.
(جاری ہے)
اس سلسلہ میں پی ایف یو جے قانونی مشاورت مکمل کر کے نہ صرف عدالتی چارہ جوئی کرے گی بلکہ ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا پروگرام تشکیل دے دیا پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل نے صدر رانا محمد عظیم کی صدارت میں منعقد ہو نے والے ورچوئل اجلاس میں جنگ گروپ سمیت مختلف اداروں سے غیر قانونی چھانٹیوں کی سخت مزمت کی اورصحافتی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدو جہد جاری رکھنے کا اعادہ کیا.
پی ایف یو جے سیکرٹری جنرل شکیل احمد نے اجلاس کے شرکا کو تفصیلات سے آگاہ کیا کہ جنگ گروپ سمیت ملک بھرکے مختلف میڈیا اداروں نے ورکروں کو غیر قانونی طور پر نکالنے کا وطیرہ بنا لیا ہے اور اب تک سینکڑوں صحافتی ورکرزکو کوئی بقایا جات دئے بغیر نکالا جا چکا ہے جس کے خلاف این آئی آر سی میں قانونی چارہ جوئی بھی کی گئی مگرابھی تک اس کے مثبت نتائج سامنے نہیں آ سکے. اجلاس کے شرکا سے مشاورت اور آرا کے بعد اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ پی ایف یو جے قانونی ماہرین سے مشاوررت کرتے ہوئے فوری طور پر اعلی سطح پرعدالتی چارہ جوئی کرے یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ میڈیا ورکرز کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کے خلاف تمام میڈیا مالکان کے ساتھ بھی خط و کتابت کی جائے اور انہیں غیر قانونی اقدامات سے باز رہنے کی تنبیہ کی جائے. اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پی ایف یوجے سے ملحقہ تمام ریجنل یونینز کے ارکان کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے ان سے فوری تفصیلات طلب کرکے ممبرشپ کارڈ جاری کئے جائیں تاکہ بہتر اندازمیں ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایف ای سی کا اگلا اجلاس عاشور کے بعدرکھا جائے اور اس میں اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لے کرورکروں کے حقوق کے لئے مزید لائحہ عمل طے کیا جائے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ایف یو جے کیا گیا کہ کے خلاف
پڑھیں:
لاہور میں قابل اعتراض پارٹی منعقد کرنے پر گرفتار خواجہ سراؤں کیخلاف درج مقدمہ خارج
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اگست 2025ء ) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی مقامہ عدالت نے مبینہ طور پر قابلِ اعتراض نجی پارٹی منعقد کرنے پر گرفتار خواجہ سراؤں کے خلاف درج مقدمہ خارج کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ پر ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جو ملزمان کو مبینہ جرائم کے ارتکاب سے منسلک کریں لہٰذا گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمے کو خارج کیا جاتا ہے، ملزمان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد اور عدالت میں موجود ملزمان کو اس مقدمے سے بری کیا جاتا ہے کیوں کہ چھاپے کے دوران کوئی نجی گواہ شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کا بیان قلمبند کیا گیا، مزید برآں نجی جگہ پر چھاپہ مارنے کا اجازت نامہ بھی ریکارڈ کے ساتھ منسلک نہیں، بادی النظر میں یوں لگتا ہے کہ ملزمان کو جعلی اور من گھڑت باتوں کی بنیاد پر مقدمے میں شامل کیا گیا۔(جاری ہے)
خیال رہے کہ پنجاب پولیس نے لاہور میں منعقدہ قابل اعتراض نجی پارٹی کے دوران فحاشی کو فروغ دینے کے الزام پر متعدد خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا تھا، واقعے کی ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پنجاب حکومت نے ان گرفتاریوں کا حکم اُس وقت دیا جب نجی پارٹی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوئیں، گردش کرنے والی ویڈیوز میں 50 سے 60 افراد کو دیکھا جا سکتا ہے جن میں خواجہ سرا بھی شامل ہیں، فیشن ڈیزائنر ماریا بی نے سب سے پہلے یہ ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیں اور ایسی تقریبات کو ملک کی اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے ویڈیوز میں نظر آنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ یکم اگست کو سامنے آنے والی ویڈیوز میں فحش مواد موجود ہے جس کے باعث عوامی ردعمل سامنے آیا اور پولیس نے فوری کارروائی کی اور مقدمہ سرکار کی مدعیت میں نصیر آباد پولیس سٹیشن میں درج کیا گیا تھا، جس میں 50 سے 60 خواجہ سراؤں کے گروہ کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 292 (فحش مواد کی فروخت)، 292-اے (فحش مواد کی اشاعت/تشہیر) اور 294 (عوامی مقامات پر فحش حرکات) کے تحت، نیز ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کی دفعہ 6 کے تحت نامزد کیا گیا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشنز) لاہور فیصل کامران کا کہنا تھا کہ پارٹی یا فوٹوشوٹ کے نام پر فحاشی پھیلانا سنگین قانونی جرم ہے، غیرقانونی اور غیراخلاقی حرکات کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی، واقعے میں ملوث تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اس کے علاوہ ممنوعہ فلم جوائے لینڈ کی سکریننگ بھی روک دی گئی، جس میں ایک خواجہ سرا کی محبت کی کہانی دکھائی گئی ہے، اسلام اور قانون کے منافی کسی بھی سرگرمی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔