9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی تمام ضمانتیں مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 7صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق تمام مقدمات ضابطہ فوجداری کے سیکشن 497 کے زمرے میں آتے ہیں ، کیسز میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے پولی گراف، فوٹوگرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانےکی اجازت دی ، بظاہربانی پی ٹی آئی نےتفتیشی عمل میں تعاون نہ کیا۔عدالتی فیصلے کے مطابق تمام کیسز میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے اور بانی پی ٹی آئی کی تمام درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف نے کسی عدالتی فورم پر مخصوص نشستوں کا تقاضا نہیں کیا، تحریک انصاف الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ فیصلہ کو چیلنج نہیں کیا، تحریک انصاف کی سپریم کونسل میں درخواست صرف عدالتی معاونت کیلئے تھی، ان وجوہات کی بنا پر تحریک انصاف کو 187 کے تحت ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہ کیا، چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک درخواست ضرور دائر کی لیکن وہ فریق بننے کیلئے نہیں تھی، بیرسٹر گوہر نے عدالتی معاونت کیلئے درخواست دائر کی۔