سول کورٹس کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں اختلافات
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
سول کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا محاذ کھل گیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے 2 ایڈیشنل ججز کے مقدمات واپس بھیجنے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے اور انہوں نے ایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد کو عدالت میں طلب کر لیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے عدالت کو بتایا کہ 2023 کی فُل کورٹ میٹنگ میں یہ اپیلیں ڈسٹرکٹ کورٹس کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ہم نے تو صرف چیف جسٹس کو نوٹ لکھا تھا جس پر ڈویژن بینچ تشکیل دیا گیا۔ ڈویژن بینچ نے ہائیکورٹ میں زیرالتوا اپیلیں ضلعی عدالتوں کو بھیجنے کا آرڈر کیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ اُس فُل کورٹ میں مشاورت ہوئی تھی لیکن اپیلیں واپس بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ 2 جونیئر ججوں کا بینچ بنا کر تمام مقدمات واپس ضلعی عدالتوں کو بھیج دیے گئے۔ زیرالتوا اپیلیں ہائیکورٹ کے سننے یا واپس جانے کا فیصلہ فُل کورٹ میں ہونا چاہیے تھا۔جن ججز کے پاس اپیلیں زیرسماعت ہیں ان سے بھی رائے نہیں لی گئی۔
عدالت نے کہا کہ کئی مقدمات 80 فیصد سُنے جا چکے تھے وہ اب اٹھا کر ڈسٹرکٹ کورٹس کو بھیج دیے گئے ہیں۔ ضلعی عدالتوں میں مقدمات کی دوبارہ سماعت شروع ہو گی سائلین کو مشکلات ہوں گی۔
بعد ازاں عدالت نے مزید معاونت طلب کرتے ہوئے سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضلعی عدالتوں کو کو بھیجنے
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(خبرایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی چیئرمین سے ملاقات کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔تحریک انصاف نے عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کر دی۔سلمان اکرم راجا نے عدالت عظمیٰ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ لارجر بینچ نے ملاقات کا فیصلہ دیا، بانی سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت درخواست پر حکام کے خلاف کارروائی نہیں کی، عدالتی حکم کے باوجود بانی سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔ ہائیکورٹ کے حکم کی مسلسل عدولی کی جا رہی ہے۔