ایس ای سی پی اپیلیٹ بینچ نے مالی سال اپیلیں نمٹا دیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے اپیلیٹ بینچ نے بروقت انصاف اور ریگولیٹری احتساب کو یقینی بنانے کے لیے مالی سال 2024-25 کے دوران 124 اپیلیں نمٹا دی ہیں۔نمٹائی گئی اپیلوں میں سے 22 کیسز انشورنس آرڈیننس 2000 سے متعلق تھے، جبکہ 15 اپیلیں سکیورٹیز ایکٹ 2015 کے بارے میں تھیں۔ اس کے علاوہ 34 اپیلیں کمپنیز آرڈیننس 1984 اور کمپنیز ایکٹ 2017 کی شقوں سے متعلق تھیں، جبکہ 5 اپیلیں نان بینکنگ فنانس کمپنیزریگولیشنز 2008 کی خلاف ورزیوں پر نمٹائی گئیں۔باقی 48 اپیلیں ایس ای سی پی کی اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ریگولیشنز 2018 اور 2020 کی خلاف ورزیوں پر تھیں۔ کل 124 اپیلوں میں سے اپیلیٹ بینچ نے 113 فیصلے برقرار رکھے، جبکہ 11 فیصلے ختم کر دیے۔ یہ نتائج بینچ کی محنت، انصاف پسندی اور لوگوں کی شکایات دور کرنے میں اس کے اہم کردار کو ظاہر کرتے ہیں۔اپیلیٹ بینچ کے تمام فیصلے ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر عوام کے لیے دستیاب ہیں، جو کمیشن کی شفافیت اور اچھی حکمرانی کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اس عرصے کے دوران بینچ نے پچھلا ریکارڈ بھی کافی حد تک نمٹا دیا اور ساتھ ہی 73 نئی اپیلیں بھی درج کیں۔ بڑھتی ہوئی یہ تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسٹیک ہولڈرز انصاف کے لیے اپیلیٹ بینچ پر پہلے سے زیادہ اعتماد کر رہے ہیں۔عوام کی آسانی کے لیے اپیلیٹ بینچ نے درخواست پر ایس ای سی پی کے علاقائی دفاتر میں بھی سماعتیں شروع کر دی ہیں۔ اس کا مقصد اسلام آباد سے باہر کے لوگوں کو آسانی دینا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اپیلیٹ بینچ نے ایس ای سی پی کے لیے
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔