پاکستان اور قزاخستان کے درمیان تجارت 1 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد (کامرس ڈیسک) پاکستان اور قزاخستان کے درمیان دو طرفہ تجارت دونوں ملکوں کے پوٹینشل سے بہت کم ہے جسے ایک بلین ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاہم اسے حاصل کرنے کیلئے دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ بات پاکستان میں قزاخستان کے سفیر یرژان کستافین نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہیانہوں نے کہا کہ تجارتی لین دین کیلئے پاکستان کے چار مختلف بینکوں نے انتظامات کئے ہیں جبکہ ٹی سی ایس اور این ایل سی کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر سامان کی ترسیل بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان وسط ایشیا کا واحد ملک ہے جس نے ای کامرس کے شعبہ میں تعاون کیلئے پاکستان سے معاہد ہ کر رکھا ہے ہمیں اس سے بھی فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کے معیار کو سراہا اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ سے درخواست کی کہ وہ قزاخستان کیلئے تجارتی وفد تشکیل دیں تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان اس خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے جبکہ ہم یوریشین اکنامک یونین کے بانی ممبر ہیں جبکہ یہاں جدید ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز بھی قائم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قزاخستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے کئی معاہدوں کی نشاندہی کی ہے جن پر حکومتی سطح پر غور ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان اورایتھوپیا میں زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، خوراک کے تحفظ اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبد اللہ سے اعلیٰ سطحی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان زرعی اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وفاقی وزیر نے سفیر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک بنیادی طور پر زرعی معیشت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مشترکہ پہلو کو بنیاد بنا کر خوراک کے تحفظ کے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تعاون کو بڑھایا جا سکتا ہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان کے زرعی شعبے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور ایتھوپیا کے ساتھ تعاون دونوں ممالک کے لیے غذائی نظام کو مستحکم کرنے، اختراعات کو فروغ دینے اور دیہی ترقی کو آگے بڑھانے میں فائدہ مند ہوگا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک رول ماڈل ہے جس نے مقامی بنیادوں پر ترقیاتی ماڈل اپنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھی بیرونی ماڈلز اپنانے کے بجائے مقامی بنیادوں پر ترقی کا حامی ہے۔وزیر نے دونوں ممالک کے درمیان مکالمے اور تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے زرعی اور لائیو اسٹاک پر مشترکہ ورکنگ گروپ (JWG) قائم کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکنگ گروپ تحقیق، لائیو اسٹاک صحت، ویٹرنری سروسز، ٹیکنالوجی کی منتقلی، آبپاشی اور تکنیکی تبادلوں کے ذریعے استعداد کار میں اضافے کے لیے تعاون کو فروغ دے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زرعی تجارت کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سینیٹری اور فائٹو سینیٹری (SPS) معیارات کے ہم آہنگی پر تعاون ضروری ہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ ایتھوپیا کی شاندار کامیابی، بالخصوص کافی کی برآمدات میں اضافہ، اس کی پالیسیوں کی درست سمت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اعلیٰ معیار کی ایتھوپیائی کپاس درآمد کرنے کا خواہاں ہے تاکہ زرعی درآمدات میں تنوع لایا جا سکے اور ٹیکسٹائل کی پیداوار کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی اسٹریٹجک حیثیت کے باعث وسطی ایشیا کے لیے گیٹ وے ہے، جس کی وجہ سے اسے خطے میں تجارت اور روابط کے لیے کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تحقیق پر مبنی تعاون کے ذریعے ایتھوپیا کے ساتھ خوراک کے تحفظ، اختراعات اور پائیدار ترقی کے اہداف کو آگے بڑھائے گا۔سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبد اللہ نے پاکستان کے وڑن کو سراہا اور زرعی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایتھوپیا نے مقامی بنیادوں پر ترقیاتی ماڈل اپنا کر اپنی عوام کو متحرک کیا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ مسائل اور ان کے حل مقامی حالات کے مطابق ہی ڈھونڈے جانے چاہئیں۔ملاقات کے اختتام پر رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان زرعی تعاون کو بڑھا کر نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا بلکہ یہ شراکت داری دونوں ممالک میں خوراک کے تحفظ، دیہی معیشت اور خوشحالی کو بھی یقینی بنائے گی۔