پانی کو ہتھیار بنانا ناقابل برداشت ہوگا، وزیراعظم کا بھارت کو دوٹوک پیغام
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، اسے ہتھیار بنانا کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگا۔
آذربائیجان کے تاریخی شہر خانکندی میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایک بار پھر بھارت کو واضح اور دوٹوک الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر نئی دہلی نے پانی کو سیاسی یا جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی تو یہ قدم پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت سمجھا جائے گا، جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پانی صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بین الاقوامی ضوابط اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ شہباز شریف نے نشاندہی کی کہ عالمی ثالثی عدالت پہلے ہی بھارت کے کچھ آبی منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کرچکی ہے، جس کے باوجود نئی دہلی کی ہٹ دھرمی خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان پانی کی راہ میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا کیونکہ یہ ملک کی سلامتی، زراعت، صنعت اور بقا سے جڑا ہوا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ رویہ محض ایک پڑوسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ پورے خطے کے استحکام کے خلاف کھلی چال ہے۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف نے ای سی او اجلاس کی میزبانی پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خانکندی جیسے تاریخی شہر میں ایسی اعلیٰ سطحی میٹنگ کا انعقاد ایک امید افزا قدم ہے۔ انہوں نے تنظیم کے سابق چیئرمین قازقستان کے صدر قاسم جومارت کی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ اس قسم کا علاقائی تعاون تیزی سے بدلتے عالمی تناظر میں نہایت ضروری ہے۔
وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کو دنیا بھر کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان 10ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ماحولیاتی تباہ کاریوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 کے بدترین سیلاب نے ملک میں تباہی کی نئی مثال قائم کی، جس کے نتیجے میں 3کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس میں بحالی، تحفظ، توانائی کی پائیدار حکمت عملی اور جدید منصوبہ بندی شامل ہے۔ وزیراعظم نے ایک بین الاقوامی کاربن مارکیٹ کے قیام، ماحولیاتی فنانسنگ کی فراہمی اور ریزیلینٹ انفرا اسٹرکچر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ایران پر اسرائیلی حملے پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف عالمی قوانین کے منافی ہیں بلکہ پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں دھکیل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ایسی جارحیت کی کھلی مذمت کرتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر اور غزہ کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں معصوم عوام پر ہونے والا ظلم ناقابل قبول ہے۔ پاکستان ہر مظلوم قوم کے ساتھ ہے، چاہے وہ غزہ کے معصوم فلسطینی ہوں یا کشمیر کے مظلوم کشمیری۔
اپنے خطاب کے اختتام پر شہباز شریف نے لاہور کو 2027 کے لیے ای سی او کا سیاحتی دارالحکومت قرار دیے جانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے اور ای سی او ممالک کے مہمانوں کے لیے اپنے حسن، تاریخ اور مہمان نوازی سے ہمیشہ یادگار تجربہ بنائے گا۔
انہوں نے ای سی او رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی اجتماعی توانائیاں مستقبل کی تعمیر، خطے کی خوشحالی، پائیدار ترقی اور عوامی فلاح پر مرکوز رکھیں تاکہ یہ خطہ عالمی سطح پر معاشی اور ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان شہباز شریف نے کرتے ہوئے نے کہا کہ ہوئے کہا انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔