لاہور: فیصل ٹاؤن میں پیسوں کے لالچ میں خواجہ سرا قتل
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
لاہور:
فیصل ٹاؤن میں پیسوں کی لالچ میں خواجہ سرا کو قتل کر دیا گیا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے پرس کانفرنس میں بتایا کہ فیصل ٹاؤن پولیس نے اندھے قتل میں ملوث ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی سے ٹریس کرکے ملتان سے گرفتار کیا۔
مقتول زمان احمد عرف پلوشا بہاولنگر کا رہائشی تھا جس نے کام کی غرض سے لاہور فیصل ٹاؤن سی بلاک میں فلیٹ کرائے پر لیا ہوا تھا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن نے بتایا کہ ملزمان طارق اور امتیاز ملتان سے لاہور آکر دیہاڑی وغیرہ کرتے تھے، ملزم طارق مقتول کا جاننے والا تھا اور اکثر اس کے پاس آتا جاتا تھا، ملزمان نے باہم ملکر پلوشا کو قتل کرنے اور رقم و موبائل چوری کرنے کا پلان بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان مقتول زمان احمد عرف پلوشا کو قتل کرنے کا منصوبہ ایک ہفتہ سے بنا رہے تھے، 18 مئی کی شب ملزمان پلان کے مطابق مقتول کے پاس فلیٹ آئے، ملزم طارق نے مقتول پلوشا کے ساتھ بدفعلی کرتے ہوئے اسے دبوچ لیا، ساتھی ملزم امتیاز نے مقتول کا چھری سے گلا کاٹ کر بے دردی سے قتل کیا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن کے مطابق قتل کے بعد ملزمان موبائل اور نقدی چوری کرکے ملتان فرار ہوگئے اور فرار ہوتے ہوئے آلہ قتل قریبی نامعلوم جگہ پر پھینک گئے، ملزم طارق 3 مقدمات میں سابقہ ریکارڈ یافتہ ہے، ملزمان سے واقعہ کے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل ٹاؤن
پڑھیں:
کم وقت میں کروڑوں کمانے کی لالچ، آن لائن گیمز میں شہری لٹنے لگے
پشاور(نیوز ڈیسک) کم وقت میں کروڑوں کمانے کی لالچ ایسا ہے جس نے آج نوجوان نسل کو اپنے شکنجے میں لے رکھا ہے، آج ہو سو آن لائن گیزم کا زور ہے لیکن ان آن لائن گیمز میں شہری لٹنے لگے۔
پشاور اور خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں آن لائن گیمز کھیل کر چند منٹوں میں ہزاروں کمانے کے چکر نوجوان قرض کے دلدل میں دھنسنے لگے، گیمز کی مدد سے جہاں نوجوان ہزاروں کما رہے ہیں، وہیں کروڑوں ہار بھی رہے ہیں تاہم جب تک نوجوانوں کو اس بات کا اندازہ ہوتا ہے، وہ اپنا سب کچھ دائوپر لگا چکے ہوتے ہیں۔
نسٹا گرام، فیس بک، یوٹیوب اور ایکس سمیت متعدد سوشل میڈیا ایپلی کیشن پر آن لائن گیمز کے اشتہارات عام ہوگئے ہیں، جس میں کہاجاتا ہے کہ روزانہ صرف 2 گھنٹے گیم کھیلیں اور 5,000 روپے کمائیں! فوری ادائیگی، کوئی دھوکہ نہیں! لنک پر کلک کرکے نوجوان وٹس ایپ گروپ کا حصہ بن جاتے ہیں، جہاں ایڈمن نوجوانوں سے گیم کھیلنے کیلئے رقم اکٹھی کرتے ہیں۔
ابتداء میں نوجوان آسانی سے کماتے ہیں تاہم کم وقت میں کروڑوں کمانے کی لالچ میں زیادہ ادائیگی شروع کردیتے ہیں، ماہرین کے مطابق اکثر جعلی ایپس یا ویب سائٹس تیار کی جاتی ہے، خود ساختہ ایپس جو مشہور ایپلی کیشن کا چربہ ہوتی ہیں اس کے جال میں نوجوانوں کو پھنسایا جاتا ہے۔
فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب پر ”کمائی کے مواقع” کے نام پر اشتہارات چلائے جاتے ہیں، گیم کھیلنے کے لیے “ٹاسکس” دیے جاتے ہیں اور کمائی کے وعدے کے ساتھ ری چارج یا وی آئی پی اپگریڈ کے بہانے رقم لی جاتی ہے، ملٹی لیول مارکیٹنگ طرز پر لوگوں کو قائل کیا جاتا ہے کہ وہ اور لوگوں کو جوائن کروائیں اور کمیشن حاصل کریں۔
ان گیمز میں نوجوان لاکھوں سے کروڑوں روپے تک گنوا بیٹے ہیں، کئی ایسی گیمز ہیں جن میں آپ کو دیگر ساتھیوں کیساتھ رقم شیئر کرنا ہوتی ہے، آپ رقم دیتے بھی ہیں اور لیتے بھی ہیں ایسے میں بڑا داو لگانے کیلئے آپ کو زیادہ رقم لیناہوتی ہے جو ہار کر آپ مقامی لوگوں کے قرض دار بن جاتے ہیں اور ایپلی کیشن والے پیسے لے کر غائب ہوجاتے ہیں، رقم کے نقصان کے بعد کئی نوجوان ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، اور ان پر والدین کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے، تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ کئی نوجوان رقم واپس حاصل کرنے کے لیے غلط راستے اختیار کرتے ہیں، سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق یہ سکیمز فشنگ اور مالی دھوکہ دہی کے زمرے میں آتے ہیں، کئی کیسز میں بیرونِ ملک بیٹھے لوگ نوجوانوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، ڈیجیٹل سکیورٹی ماہرین کے مطابق ان گیمز میں کمائی کے نام پر زیادہ تر فراڈ ہوتا ہے،نوجوانوں کو گیمز سے متعلقہ اصل اور رجسٹرڈ پلیٹ فارمز سے ہی رابطہ رکھنا چاہیے
مزیدپڑھیں:ناسا کو ہیک کرنے والے بنگلہ دیشی نوجوان کو خلائی ایجنسی سے تعریفی خط موصول