سوات: کچے مکان کی چھت گر گئی، 3 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
سوات میں کچے مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو کے مطابق یہ واقعہ تحصیل کبل کے علاقے میاں بیلہ میں پیش آیا، جہاں کچے مکان کی چھت گرنے سے 3 افراد جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچیاں اور 2 خواتین شامل ہیں، جاں بحق بچیوں کی عمر 7، 8 اور 3 سال ہے، جاں بحق 2 خواتین کی عمر 25 اور 26 سال ہے
ریسکیو حکام نے بتایا کہ ملبے تلے دب کر ماں اور 2 بچے جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی چھت
پڑھیں:
دریائے سوات سانحہ: انکوائری میں ضلعی انتظامیہ سمیت 4 ادارے قصوروار قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور میں دریائے سوات میں سیلاب کے دوران 13 افراد کے ڈوبنے کے واقعے پر صوبائی انسپکشن کمیٹی نے 63 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کر دی ہے۔
رپورٹ میں واضح طور پر ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122 کو غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ذمہ دار افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دے دی ہے اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 60 دن کے اندر تمام قانونی تقاضے پورے کرکے کارروائی مکمل کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیلڈ میں مختلف محکموں کے درمیان باہمی رابطے کا شدید فقدان رہا۔ ان میں پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ٹورازم پولیس اور ریسکیو ادارے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ تمام ادارے اپنی کوتاہیاں دور کرنے کے لیے 30 دن کے اندر عملی اقدامات کریں۔
چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک اوورسائٹ کمیٹی بھی قائم کی جائے گی جو ہر ماہ اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی اگلے مون سون سیزن کے لیے ایمرجنسی پلان بنائے گی، ریسکیو 1122 کی استعداد کار میں اضافہ کرے گی اور ریور سیفٹی ماڈیولز پر بھی کام کرے گی۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ صوبے بھر میں دریاؤں کے کنارے خطرناک سیاحتی مقامات کی کوئی درجہ بندی موجود نہیں، نہ ہی وہاں مؤثر حفاظتی انتظامات ہیں۔ اسی لیے آبی گزرگاہوں پر ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کو روکا جانا ناگزیر ہے۔
اب تک تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل اور 682 کنال رقبے پر قائم تعمیرات کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ مزید یہ کہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے 36 نئے ریسکیو اسٹیشنز، 70 کمپیکٹ ریسکیو یونٹس اور جدید ریسکیو آلات کی خریداری کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ایک ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔