رافیل طیارے گرنے پر مودی سرکار دباؤ میں، ڈیل کا تنازع پھر منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
نئی دہلی(اوصاف نیوز) پاک ، بھارت کشیدگی کے بعد بھارت کو ایک اور جھٹکا، بھارت کے رافیل طیارے گرنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی متنازع رافیل ڈیل ایک بار پھر سیاسی بحث کا مرکز بن گئی ہے۔
تنازع کی بنیادی وجہ ڈاسو ایوی ایشن کو بقیہ رقم کی عدم ادائیگی بتائی جا رہی ہے جس سے بھارت اور فرانس کے درمیان دفاعی تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
2016 میں بھارت نے فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جس کی مالیت 7.
بھارتی حکومت نے ایک طیارے کی قیمت تقریباً 900 کروڑ روپے بتائی، لیکن فرانسیسی میڈیا میں شائع ہونے والی دستاویزات کے مطابق اصل قیمت کہیں کم تھی۔
جس سے بدعنوانی اور اقرباء پروری کے الزامات کو تقویت ملی ہے، اپوزیشن نے ایک بار پھر مودی حکومت سے اس سودے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارت خطرناک بحری تیاریوں میں مصروف ہے: مستقبل مندوب عاصم افتخار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔