پاکستان کے صوبہ سندھ کو گزشتہ 2 ماہ سے شدید احتجاج کا سامنا ہے، کبھی اس احتجاج میں نرمی تو کبھی گرمی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن کسی نہ کسی شکل میں یہ احتجاج جاری ہے، آخر یہ احتجاج ہے کیوں اور ختم کیوں نہیں ہو رہا؟

اس معاملے کا آغاز ہوتا ہے دریائے سندھ سے پنجاب میں 6 کینالز منصوبے سے، جب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تب سے صوبہ سندھ میں بے چینی پائی گئی اور کئی دنوں تک پنجاب اور سندھ کو ملانے والی شاہراہ کو بند رکھا گیا جس سے ٹرانسپورٹرز کے مطابق نہ صرف ٹرانسپورٹرز کو بلکہ قومی خزنے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، یہی وجہ تھی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کینالز کے منصوبے کو ختم کرنا پڑا۔

کینالز منصوبے کی واپسی پر سندھ بھر میں احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن کارپوریٹ فارمنگ پر تحفظات ہونے پر وکلا اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پرامن دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: میہڑ: کینال منصوبے کے خلاف قوم پرست تنظیموں کا دھرنا ختم، سندھ بھر کا زمینی رابطہ بحال

گزشتہ روز سندھ کے علاقے مورو میں ’6 کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ‘ کےخلاف قومی شاہراہ پر احتجاج کے باعث ٹریفک معطل رہی ٹریفک بحالی کے لیے پولیس اورمظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، اس کشیدگی میں مشتعل افراد نے پتھراؤ کیا جبکہ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جس کے نتیجے میں گاڑیوں سمیت املاک کو نقصان پہنچا، 2 ٹریلرز کو نذر آتش بھی کیا گیا۔

ڈی ایس پی مورو محسن رضا جنڈان کے مطابق کالعدم سندھی قوم پرست تنظیم جئے سندھ قومی محاذ کے کارکنوں نے دریائے سندھ پر متنازع نہروں کے خلاف ریلی نکالی، پولیس نے ریلی کو روکنے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں 3 افراد زخمی ہو گئے.

مظاہرین نے دادو، مورو بائی پاس پر موجود چائے کے ڈھابوں اور دکانوں پر توڑ پھوڑ کے بعد قومی شاہراہ پر گزرنے والے مال بردار ٹریلرز کو آگ لگا دی، اس کے بعد مشتعل افراد نے وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے گھر پر دھاوا بول دیا، مشتعل افراد نے گھر میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی، جس سے گھر کا سامان اور 3 موٹرسائیکلیں جل گئیں۔

مزید پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہروں کا منصوبہ مسترد کردیا، علی امین گنڈاپور

وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے ایس ایس پی نوشہرو فیروزسے تفصیلات طلب کرتے ہوئے احکامات دیے کہ قانون کی رٹ کوچیلنج کرنےوالے عناصر کیخلاف آہنی اقدامات کیے جائیں، املاک کو نقصان پہنچانےوالے شرپسندوں کی نشاندہی کے بعد قانون کی گرفت میں لایا جائے، علاقے میں افراتفری اوربدامنی کے مرتکب افراد کے خلاف قرار واقعی اقدامات کیے جائیں۔

پولیس کے مطابق طبی امداد کے لیے مورو اسپتال جانے والے پولیس اہلکاروں کو مشتعل افراد نے واپس بجھوا دیا، جس کے بعد پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی اور مظاہرین منتشر ہوگئے۔

مورو میں قومی شاہراہ گزشتہ روزشام 4 بجے سے بند ہے ایک شخص کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج ہونے تک دھرنا جاری رہے گا، گزشتہ روز مظاہرین کے تشدد سے 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئےتھے، پولیس کے مطابق  مظاہرین نے 2 ٹریلروں کو آگ لگائی تھی، مورو قومی شاہراہ پر دوسرے روز بھی دھرناجاری رہا اور ٹریفک معطل ہے۔

مزید پڑھیں: نہری منصوبہ کسان دشمنی ہے، حکومت آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے، پیپلز پارٹی

مورو واقعے کی مذمت  کرتے ہوئے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی جانب سے موقف سامنے آیا کہ مورو میں ہونیوالے احتجاج کے دوران گولیاں چلنے اور سیاسی کارکنوں کی جاں بحق اور زخمی ہونے کے واقعے کی جی ڈی اے شدید مذمت کرتی ہے، جی ڈی اے پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔

’ہم کینالز اور غیر قانونی طریقے سے زمینوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرانے کی پرامن سیاسی جدوجہد پر تشدد ہتھکنڈوں سے ناکام بنانے کی سازش کی پُر زور مذمت کرتے ہیں، مورو واقعے کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ، ملوث کرداروں کو ظاہر کر کے اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔‘

صدر پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس ملک شہزاد نے بھی مورو بائی پاس پر شرپسند عناصر کی جانب سے گاڑیاں جلائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے حالات سازش کے تحت خراب کیے جارہے ہیں، مورو بائی پاس پر متعدد گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے ہیں اور ایک ٹینکر کو بھی آگ لگائی گئی۔

مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟

’وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیرٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کو اس حوالے سے آگاہ کیا ہے، وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ اس کا نوٹس لیں، ہماری گاڑیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، آج سے کچھ روز قبل اس سے پہلے کینال کے ایشو پر جو دھرنا ہوا تھا 12 دن کا ٹرانسپورٹرز کا اربوں روپے کا نقصان ہوا۔‘

سندھ بار کونسل کی جانب سے صوبائی وزیرداخلہ کے گھر کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی گئی ہے، جس کے خلاف نوجوان وکلا نے سندھ بار کونسل کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا بھی دیا، وکلا کی جانب سے سندھ بار کونسل اور صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔

 وکلا کا کہنا ہے کہ سندھ بار کونسل نے مورو میں احتجاج کے دوران جاں بحق افراد کی مذمت کے بجائے لنجار ہاؤس کو جلانے کی مذمت کی، انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ بار کونسل ضیالنجار بار بن چکی ہے، مورو واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس پنجاب جئے سندھ قومی محاذ دریائے سندھ شرجیل انعام میمن ضیاالحسن لنجار قوم پرست تنظیم قومی شاہراہ کارپوریٹ فارمنگ کالعدم کینال گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ملک شہزاد مورو ہوائی فائرنگ وزیر اعظم وزیر اعلی سندھ وزیر داخلہ سندھ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دریائے سندھ شرجیل انعام میمن ضیاالحسن لنجار قومی شاہراہ کارپوریٹ فارمنگ کالعدم کینال ملک شہزاد ہوائی فائرنگ وزیر اعلی سندھ وزیر داخلہ سندھ مشتعل افراد نے سندھ بار کونسل قومی شاہراہ کی جانب سے کے مطابق کی مذمت کے خلاف کیا گیا کے بعد

پڑھیں:

پاک ‘بھارت سرحد کی بندش کے باوجود شہریوں کی واپسی جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(مانیٹر نگ ڈ یسک )پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور تناؤ کی وجہ سے دونوں ملکوں کی سرحد بند ہے تاہم دونوں ملکوں میں موجود ایک دوسرے کے شہریوں کی واپسی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور جمعرات کو بھارت سے 46 پاکستانی واپس پہنچے جن میں 35 پاکستانی ہندو شامل ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والا ہندوخاندان گزشتہ برس
بھارت گیا تھا تاہم دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث بھارتی حکومت پاکستانی ہندو خاندانوں کو واپس بھیج رہی ہے۔بھارت سے جمعرات کو 46 پاکستانی براستہ واہگہ بارڈر واپس پہنچے، جن میں خواتین اور بچوں سمیت ہندو خاندان بھی شامل تھے۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم مقبوضہ کشمیر کے طلبہ واہگہ بارڈر کے راستیواپس گئے ہیں۔اسی طرح رواں برس مارچ سے اب تک تقریباً 1,660 پاکستانی شہری بھارت سے اپنے وطن واپس آ چکے ہیں جبکہ 24 اپریل سے 29 اپریل تک تقریباً 1,687 بھارتی شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک گئے، ان افراد میں بزرگ، خواتین، طلبہ اور دیگر مسافر شامل تھے، جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر پاکستان میں مقیم تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی، جنگ بندی کے باوجود قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات نہ ہو سکی
  • پاک بھارت کشیدگی: جنگ بندی کے باوجود قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات نہ ہو سکی
  • سی ٹی ڈی کا تونسہ شریف میں آپریشن ، دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام، فتنہ الہندوستان کے 5 دہشتگرد ہلاک 
  • ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کوئی تحقیقی منصوبہ شامل نہ ہونے کے باعث عملی طور پر ’غیر فعال‘
  • 9محرم الحرام:سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک ایڈوائزری جاری
  • حکومت کا چینی 190 روپے کلو فروخت ہونے کا اعتراف
  • جڈیجا پر بی سی سی آئی کا قانون توڑنے کے باوجود جرمانہ کیوں نہیں؟
  • پاک ‘بھارت سرحد کی بندش کے باوجود شہریوں کی واپسی جاری
  • کورم کا مسئلہ کیوں نہیں ہوگا؟
  • وفاقی حکومت کی جانب سے متعدد افسران کے تقرر و تبادلے