کنال منصوبہ ختم ہونے کے باوجود سندھ میں احتجاج کیوں جاری ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستان کے صوبہ سندھ کو گزشتہ 2 ماہ سے شدید احتجاج کا سامنا ہے، کبھی اس احتجاج میں نرمی تو کبھی گرمی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن کسی نہ کسی شکل میں یہ احتجاج جاری ہے، آخر یہ احتجاج ہے کیوں اور ختم کیوں نہیں ہو رہا؟
اس معاملے کا آغاز ہوتا ہے دریائے سندھ سے پنجاب میں 6 کینالز منصوبے سے، جب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تب سے صوبہ سندھ میں بے چینی پائی گئی اور کئی دنوں تک پنجاب اور سندھ کو ملانے والی شاہراہ کو بند رکھا گیا جس سے ٹرانسپورٹرز کے مطابق نہ صرف ٹرانسپورٹرز کو بلکہ قومی خزنے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، یہی وجہ تھی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کینالز کے منصوبے کو ختم کرنا پڑا۔
کینالز منصوبے کی واپسی پر سندھ بھر میں احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن کارپوریٹ فارمنگ پر تحفظات ہونے پر وکلا اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پرامن دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: میہڑ: کینال منصوبے کے خلاف قوم پرست تنظیموں کا دھرنا ختم، سندھ بھر کا زمینی رابطہ بحال
گزشتہ روز سندھ کے علاقے مورو میں ’6 کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ‘ کےخلاف قومی شاہراہ پر احتجاج کے باعث ٹریفک معطل رہی ٹریفک بحالی کے لیے پولیس اورمظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، اس کشیدگی میں مشتعل افراد نے پتھراؤ کیا جبکہ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جس کے نتیجے میں گاڑیوں سمیت املاک کو نقصان پہنچا، 2 ٹریلرز کو نذر آتش بھی کیا گیا۔
ڈی ایس پی مورو محسن رضا جنڈان کے مطابق کالعدم سندھی قوم پرست تنظیم جئے سندھ قومی محاذ کے کارکنوں نے دریائے سندھ پر متنازع نہروں کے خلاف ریلی نکالی، پولیس نے ریلی کو روکنے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں 3 افراد زخمی ہو گئے.
مظاہرین نے دادو، مورو بائی پاس پر موجود چائے کے ڈھابوں اور دکانوں پر توڑ پھوڑ کے بعد قومی شاہراہ پر گزرنے والے مال بردار ٹریلرز کو آگ لگا دی، اس کے بعد مشتعل افراد نے وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے گھر پر دھاوا بول دیا، مشتعل افراد نے گھر میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی، جس سے گھر کا سامان اور 3 موٹرسائیکلیں جل گئیں۔
مزید پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہروں کا منصوبہ مسترد کردیا، علی امین گنڈاپور
وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے ایس ایس پی نوشہرو فیروزسے تفصیلات طلب کرتے ہوئے احکامات دیے کہ قانون کی رٹ کوچیلنج کرنےوالے عناصر کیخلاف آہنی اقدامات کیے جائیں، املاک کو نقصان پہنچانےوالے شرپسندوں کی نشاندہی کے بعد قانون کی گرفت میں لایا جائے، علاقے میں افراتفری اوربدامنی کے مرتکب افراد کے خلاف قرار واقعی اقدامات کیے جائیں۔
پولیس کے مطابق طبی امداد کے لیے مورو اسپتال جانے والے پولیس اہلکاروں کو مشتعل افراد نے واپس بجھوا دیا، جس کے بعد پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی اور مظاہرین منتشر ہوگئے۔
مورو میں قومی شاہراہ گزشتہ روزشام 4 بجے سے بند ہے ایک شخص کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج ہونے تک دھرنا جاری رہے گا، گزشتہ روز مظاہرین کے تشدد سے 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئےتھے، پولیس کے مطابق مظاہرین نے 2 ٹریلروں کو آگ لگائی تھی، مورو قومی شاہراہ پر دوسرے روز بھی دھرناجاری رہا اور ٹریفک معطل ہے۔
مزید پڑھیں: نہری منصوبہ کسان دشمنی ہے، حکومت آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے، پیپلز پارٹی
مورو واقعے کی مذمت کرتے ہوئے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی جانب سے موقف سامنے آیا کہ مورو میں ہونیوالے احتجاج کے دوران گولیاں چلنے اور سیاسی کارکنوں کی جاں بحق اور زخمی ہونے کے واقعے کی جی ڈی اے شدید مذمت کرتی ہے، جی ڈی اے پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
’ہم کینالز اور غیر قانونی طریقے سے زمینوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرانے کی پرامن سیاسی جدوجہد پر تشدد ہتھکنڈوں سے ناکام بنانے کی سازش کی پُر زور مذمت کرتے ہیں، مورو واقعے کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ، ملوث کرداروں کو ظاہر کر کے اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔‘
صدر پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس ملک شہزاد نے بھی مورو بائی پاس پر شرپسند عناصر کی جانب سے گاڑیاں جلائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے حالات سازش کے تحت خراب کیے جارہے ہیں، مورو بائی پاس پر متعدد گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے ہیں اور ایک ٹینکر کو بھی آگ لگائی گئی۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
’وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیرٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کو اس حوالے سے آگاہ کیا ہے، وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ اس کا نوٹس لیں، ہماری گاڑیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، آج سے کچھ روز قبل اس سے پہلے کینال کے ایشو پر جو دھرنا ہوا تھا 12 دن کا ٹرانسپورٹرز کا اربوں روپے کا نقصان ہوا۔‘
سندھ بار کونسل کی جانب سے صوبائی وزیرداخلہ کے گھر کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی گئی ہے، جس کے خلاف نوجوان وکلا نے سندھ بار کونسل کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا بھی دیا، وکلا کی جانب سے سندھ بار کونسل اور صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔
وکلا کا کہنا ہے کہ سندھ بار کونسل نے مورو میں احتجاج کے دوران جاں بحق افراد کی مذمت کے بجائے لنجار ہاؤس کو جلانے کی مذمت کی، انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ بار کونسل ضیالنجار بار بن چکی ہے، مورو واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس پنجاب جئے سندھ قومی محاذ دریائے سندھ شرجیل انعام میمن ضیاالحسن لنجار قوم پرست تنظیم قومی شاہراہ کارپوریٹ فارمنگ کالعدم کینال گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ملک شہزاد مورو ہوائی فائرنگ وزیر اعظم وزیر اعلی سندھ وزیر داخلہ سندھذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ شرجیل انعام میمن ضیاالحسن لنجار قومی شاہراہ کارپوریٹ فارمنگ کالعدم کینال ملک شہزاد ہوائی فائرنگ وزیر اعلی سندھ وزیر داخلہ سندھ مشتعل افراد نے سندھ بار کونسل قومی شاہراہ کی جانب سے کے مطابق کی مذمت کے خلاف کیا گیا کے بعد
پڑھیں:
کے الیکٹرک کیخلاف عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی قرارداد سندھ اسمبلی میں کیوں مسترد ہوئی؟
کراچی میں کئی دہائیوں سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ساتھ ہی بجلی کی عدم دستیابی بھی معمول ہے ایسے میں عوام نہ صرف سستی بجلی کا مطالبہ بلکہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے احتجاج بھی کرتے نظر آتے ہیں، لیکن گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔
کے الیکٹرک کا مؤقف ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ان علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں بل ادا نہیں کیے جاتے جبکہ عوام کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے بل نادہندگان کے بجلی کے کنکشن منقطع کردینے چاہییں نہ کہ اس کا بوجھ بل ادا کرنے والے صارفین پر اذیت کی صورت میں لاد دیا جائے۔
سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی کی جانب سے کے الیکٹرک کے خلاف پیش کردہ قرارداد میں کے الیکٹرک کی ناانصافیوں کے خلاف عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے، رکن پیپلز پارٹی ہیر سوہو نے مذکورہ قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روشنیوں کے شہر کراچی میں اندھیروں کا راج، کے الیکٹرک کی بھی انوکھی منطق
رکن ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ کس قانون کے تحت اس کی مخالفت کی جا رہی ہے، مذکورہ کمیٹی کے کئی اجلاس ہوچکے، مگر کچھ نہیں ہوا، وزیر ایکسائز سندھ مکیش چاؤلہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ایوان کی بڑی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے، جس میں اپوزیشن لیڈربھی شامل ہیں۔
مکیش چاؤلہ کے مطابق کل بھی اس کمیٹی کا اجلاس ہے، جب پہلے ہی کمیٹی بنی ہے تو اس پر مزید کمیٹی نہیں بنائی جاسکتی اور یوں سندھ اسمبلی نے قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا عام اجلاس پیر کے روز میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت منعقد ہوا اس اجلاس میں 14قراردادوں کی منظوری دی گئی، 12 قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظورکیا گیا جبکہ 2 قرار داد کثرت رائے سے منظور ہوئیں بلدیہ عظمیٰ کراچی اور کے الیکٹرک کے مابین تصفیہ طلب معاملہ برائے 5142 مربع گز پلاٹ ایلینڈور روڈ واقع ریلوے کوارٹرز کو 2 لاکھ 75 ہزار فی مربع گز کے حساب پر فروخت کرنے کی منظوری دی گئی۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک نے پاکستان ریلوے کی بجلی کیوں بند کردی؟
میئرکراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ جب معاملات کو ٹیک اوور کیا تو یہ معاملہ سپریم کورٹ میں تھا، سپریم کورٹ نے کہاکہ میئر اور کے الیکٹرک ملکر معاملات کا حل نکالیں، کلری کی زمین پر کے پی ٹی دعویٰ کرتا ہے کہ ان کی زمین ہے، ایلنڈر روڈ کی زمین طویل عرصے سے کے الیکٹرک کے پاس تھی۔
’اب ہم کے الیکٹرک کا بل دینے کی پوزیشن میں آجائیں گے، یہ پیسہ شہر کی امانت ہے جو کے الیکٹرک کو دینا چاہیے تھا، اپنے دعوے پر آج بھی قائم ہیں، چیزوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہےہیں، وزیر اعظم سے کہتا ہوں کہ وہ نیپرا کے ذریعے کے الیکٹرک کو پابند کریں، شہر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر وزیر اعظم کو خط لکھوں گا۔‘
بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے ساتھ بلدیہ کراچی بہت سارے تصفیہ طلب معاملات ہیں، کے الیکٹرک کی جانب کے ایم سی کے واجبات کی ادائیگی کا مسئلہ بھی ہے۔ ’ہم کہیں نہ کہیں کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچا رہے ہیں، کے الیکٹرک کے کھمبے مختلف شاہراہوں پر لگے ہوئے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن لیڈر ایم کیو ایم بلدیہ عظمیٰ کراچی سندھ اسمبلی سیف الدین عامر صدیقی عدالتی کمیشن قرارداد کے الیکٹرک مرتضیٰ وہاب میئر کراچی