اصل تنازع اب بھی برقرار ہے، بھارت کو جنگ چاہیے تو پھر جنگ ہی سہی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل تنازع اب بھی برقرار ہے، بھارت کو اگر جنگ چاہیے تو پھر جنگ ہی سہی، ہم جنگ کیلئے بھی تیار ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے بہت بالغ طریقے سے ردعمل دیا، ہم امن سے محبت کرتے ہیں، ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، اگر بھارت کو جنگ چاہیے، تو پھر جنگ سہی، ہم جنگ کیلئے بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جس طریقے سے بات کر رہا ہے وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کا طریقہ ہو سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بھارت ہر چند سال بعد ایک چھوٹا بیانیہ گھڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور سفارتکاری پاک فوج کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اصل تنازع اب بھی کھڑا ہے، اصل مسئلے میں کسی وقت بھی چنگاڑی ڈالی جا سکتی ہے، بھارت گھمنڈ کا شکار ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس پی
پڑھیں:
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر تنازع ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے: برطانوی پارلیمنٹ
لندن: برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی نے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ تنازع کشمیر ایک ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان فوری طور پر بامقصد مذاکرات شروع نہ کیے گئے۔
رپورٹ میں بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کرنے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، اور علاقے کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں سفارشات کی گئی ہیں کہ برطانیہ نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں پر سفارتی دباؤ ڈالے۔ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال کی مسلسل نگرانی کی جائے۔ دونوں فریقین کو بین الاقوامی مبصرین کی رسائی کی اجازت دینے پر آمادہ کیا جائے۔ برطانوی حکومت کو چاہیے کہ وہ کشمیر کے مہاجرین کی آواز سنے اور ان کے تحفظات کا احترام کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک مشتبہ واقعے کو پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز بنایا، جسے خطرناک اور غیر ذمے دار اقدام قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت جمہوری آزادیوں پر قدغنیں لگا رہا ہے، صحافت کو دبایا جا رہا ہے، اور سیاسی آزادیوں کو محدود کر دیا گیا ہے۔
کمیٹی کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان نے خطے میں کشیدگی کے باوجود ذمہ داری، صبر، اور بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حکمت عملی اپنائی ہے۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ برطانیہ کو اپنے تاریخی تعلقات اور سفارتی اثر و رسوخ کو استعمال کر کے خطے میں امن و استحکام کی راہ ہموار کرنی چاہیے جبکہ ساتھ ہی برطانوی حکومت کو جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی اقدار پر مبنی متوازن پالیسی اختیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ برطانوی حکومت آئندہ چند ماہ میں اس رپورٹ پر باضابطہ جواب دے گی۔