بھارت خطرناک بحری تیاریوں میں مصروف ہے. عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
نیویارک/واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 21 مئی ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بھارت خطرناک بحری تیاریوں میں مصروف ہے، جو خطے کے امن اور استحکام کے لیے شدید خطرات پیدا کر رہی ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں عالمی بحری سلامتی سے متعلق مباحثے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ ایک بڑی طاقت غیر محدود علاقائی بالادستی کے خواب دیکھ رہی ہے، جو بحری توسیع پسندی اور اہم آبی راستوں پر مکمل غلبہ حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے.
(جاری ہے)
سفیر عاصم افتخار نے خبردار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھا رہا ہے بلکہ وہ اپنے پڑوسی ممالک کو علاقائی بحری سلامتی کے ڈھانچوں سے بھی دانستہ طور پر خارج کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت دریاﺅں کو ہتھیانے اور انہیں بطور ہتھیار استعمال کرنے کی روش بھی اپنا رہا ہے،جو بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور علاقائی آبی تعاون کے اصولوں کے منافی ہے پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا نوٹس لے اور خطے میں امن، استحکام اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرے. دوسری جانب امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کا پرچم بلند رکھا ہے، خطے میں امن کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل ضروری ہے پاکستانی سفیر نے اینجلس ورلڈ افیئرز کونسل سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے جنوبی ایشیا کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور پاکستان کی دفاعی کامیابیوں پر بریفنگ دی. ملاقات کے دوران سفیر نے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابیوں اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے مقف کو اجاگر کیا سفیر رضوان سعید شیخ نے بریفنگ میں واضح کیا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے، اور اس کا منصفانہ حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ضروری ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کا پرچم بلند رکھا ہے، تاہم بھارتی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان نے اپنی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے سفیر رضوان سعید شیخ نے بین الاقوامی معاہدوں اور اصولوں کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی سلامتی کے لیے عالمی برادری کا موثر کردار ناگزیر ہے. انہوں نے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا کے مثبت کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ واشنگٹن جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ میں اپنی ذمے داری ادا کرتا رہے گا ملاقات کے دوران سفیر نے شرکا کے سوالات کے جوابات بھی دئیے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی، علاقائی روابط، اور اقتصادی تعاون سے متعلق امور پر بھی روشنی ڈالی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ انہوں نے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم کا سیمینار سے خطاب
خطاب میں سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران کی خارجہ پالیسی کا ایک جامع جائزہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز قائداعظم یونیورسٹی کے زیراہتمام علاقائی اور عالمی مسائل پر اسلامی جمہوریہ ایران کا نقطہ نظر کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار سے پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر محترم ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے خطاب کیا۔ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نازش محمود نے سفیر کا خیرمقدم کیا۔ سیمینار میں فیکلٹی ممبران، اسکالرز اور طلباء نے شرکت کی۔
سیمینار کا آغاز ایس پی آئی آر کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سید قندیل عباس کے ابتدائی کلمات سے ہوا، جنہوں نے مشرق وسطیٰ کے بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے میں ایران کے کردار کو سیاق و سباق کیساتھ پیش کیا۔ انہوں نے علاقائی تنازعات بالخصوص فلسطین، یمن، عراق اور شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو اجاگر کیا۔ فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر ظفر نواز جسپال نے ایرانی سفیر کا خیرمقدم کیا اور علاقائی جغرافیائی سیاست میں ایران کی اسٹریٹجک مطابقت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ ایران کے ابھرتے ہوئے تعلقات، خاص طور پر اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان اور ترکی کے ساتھ تعاون کی صلاحیت کے بارے میں گفتگو کی۔ اپنے کلیدی خطاب میں سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران کی خارجہ پالیسی کا ایک جامع جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے سرد جنگ کے دور کی نظریاتی قطبیت، مغرب کے یک قطبی تسلط، اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کو درپیش قانونی حیثیت کے موجودہ بحران کی عکاسی کی۔
انہوں نے زور دیا کہ عصری طاقت کے اشارے علم، ٹیکنالوجی اور اقتصادی ترقی میں مضمر ہیں، کئی دہائیوں کی پابندیوں کے باوجود، ایران نے نینو ٹیکنالوجی جیسے سائنسی شعبوں میں قابل ذکر ترقی کی ہے اور تعلیم، اختراعات اور علاقائی تعاون کو ترجیح بنا رکھا ہے۔ سفیر نے ایران کے جوہری نظریے اور اس کے پرامن افزودگی پروگرام سے لے کر ایرانی معاشرے میں خواتین کی حیثیت، ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات اور وسیع تر علاقائی استحکام تک کے موضوعات پر طالب علموں کے سوالات کا بھی جواب دیا۔
ان کے واضح جوابات نے اعتماد، مکالمے اور باہمی افہام و تفہیم کی فضا کو فروغ دیا۔ سفیر نے SPIR فیکلٹی اور طلباء کو مطالعاتی دوروں اور گہری مصروفیات کے لیے ایرانی سفارت خانے کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ سیشن کا باقاعدہ اختتام ڈاکٹر سید قندیل عباس کے شکریہ کے ساتھ کیا گیا، جنہوں نے تقریب کو کامیاب بنانے پر سفیر، فیکلٹی اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔