چین کا ملکی طور پر تیار کردہ پہلا طیارہ بردار بحری جہاز ’شین ڈونگ‘ ہانگ کانگ پہنچ گیا، عوام کے لیے کھولنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
چین کا ملک میں تیار کردہ پہلا طیارہ بردار بحری جہاز ’شین ڈونگ‘ جمعرات کے روز ہانگ کانگ کی سمندری حدود میں داخل ہو گیا۔ بحری جہاز ایسٹ لما چینل سے گزرتا ہوا وکٹوریہ ہاربر کے مغربی لنگر انداز علاقے میں پہنچا جہاں اسے لنگر انداز کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹریڈ وار: امریکی بندرگاہوں پر لنگرانداز چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان
تقریباً 315 میٹر لمبے اور 75 میٹر چوڑے اس جدید جنگی جہاز کا فلائٹ ڈیک 300 میٹر طویل ہے، اور یہ 60 ہزار ٹن وزنی ہے۔’شین ڈونگ‘ 44 طیارے لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جہاز کی آمد کے موقع پر مقامی شہریوں اور عسکری امور کے شوقین افراد کی بڑی تعداد نے ساحلی علاقوں میں جمع ہوکر اس منظر کو دیکھا۔
’شین ڈونگ‘ ایک بحری بیڑے کے ہمراہ ہانگ کانگ پہنچا ہے جس میں چینی ڈسٹرائر’ژان جیانگ‘ اور فریگیٹ ’یون چنگ‘ بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کے درمیان مشترکہ بحری مشق ’سی گارڈین‘ کا آغاز
یہ طیارہ برداربحری بیڑا ہانگ کانگ میں 5 دن قیام کرے گا اور ہفتے کے آخر میں عوام کو طیارہ بردار جہاز کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ بیڑا پیر، 7 جولائی کو بندرگاہ سے روانہ ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’شین ڈونگ‘ we news چین طیارہ بردار بحری جہاز ہانگ کانگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شین ڈونگ چین طیارہ بردار بحری جہاز ہانگ کانگ
پڑھیں:
بھارت میں مسافر اور مال بردار ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں؛ متعدد ہلاکتیں
بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ایک مسافر ٹرین اسٹیشن کے نزدیک کھڑی مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس خوفناک حادثے میں مسافر ٹرین کی کئی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور مسافروں کی چیخ و پکار سے فضا گونج اُٹھی تھی۔
ریسکیو ٹیم نے بوگی کو کاٹ کر اندر پھنسے مسافروں کو نکالا۔ اب تک 5 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ متعدد زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بھارتی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 4 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے باعث حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
حادثے کے بعد ریلوے ٹریک اور سگنلز کے نظام کو شدید نقصان پہنچا جس کے باعث متعلقہ ریل روٹس پر ٹرینوں کی روانگی معطل ہوگئی۔
ابتدائی تفتیش میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ حادثے کی وجہ سگنلنز کی خرابی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے تیز رفتار ٹرین ٹریک پر کھڑی مال بردار ٹرین سے ٹکرائی۔
تاہم حادثے کی ٹھوس وجہ جاننے کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی البتہ اب تک بھارت میں بنائی گئی کوئی بھی انکوائری کمیٹی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی ہے۔