کیا ہیکرز آپ کے دماغ پر بھی قبضہ کرسکتے ہیں؟ نیوروسائنس کا دہلا دینے والا سچ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
جب ہم لفظ ’ہیکنگ‘ سنتے ہیں تو عام طور پر کمپیوٹر یا موبائل فون ذہن میں آتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اب یہ خطرہ آپ کے دماغ تک بھی پہنچ چکا ہے؟
’برین کمپیوٹر انٹرفیسس‘ وہ جدید ٹیکنالوجی جو انسانی دماغ کو مشینوں سے جوڑتی ہے، اب محض سائنسی تخیل نہیں بلکہ حقیقت بن چکی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی معذور افراد کے لیے پروسیتھٹک کنٹرول سے لے کر گیمنگ اور ذہنی تربیت تک کے شعبوں میں استعمال ہو رہی ہے۔
لیکن… خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
خطرات کیا ہیں؟
سوچوں کی چوری؟
کورنیل یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ بی سی آئی کے ذریعے دماغ سے ڈیجیٹل کمانڈز بھیجے جانے والے سگنلز کو ہیکرز روٹ کر سکتے ہیں۔ یعنی وہ جان سکتے ہیں آپ کیا سوچ رہے ہیں!
فیصلوں پر کنٹرول؟
غور کریں! اگر کوئی آپ کے دماغی سگنلز کو بدل دے، تو وہ آپ کے جذبات، ردِعمل یا حتیٰ کہ فیصلے بھی متاثر کر سکتا ہے۔ خاص طور پر ڈیپ برین سٹیمولیٹرز جیسی ڈیوائسز جو دماغ کے اندر نصب کی جاتی ہیں، اگر ہیک ہو جائیں، تو براہِ راست ذہنی افعال متاثر ہو سکتے ہیں۔
ذہنی آزادی کا بحران؟
یہ صرف تکنیکی نہیں، اخلاقی بحران بھی ہے۔ نیورل ڈیٹا میں آپ کی بیماری، خوف، خواہشات، یا حساس خیالات ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ غیر مجاز طور پر حاصل کر لیے جائیں تو آپ کی ’ذہنی خودمختاری‘ یا Cognitive Liberty شدید خطرے میں آ جاتی ہے۔
دماغ کو سائبر حملوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ایک نیا شعبہ کام کر رہا ہے، ’نیورو سیکیوریٹی۔‘
جی ہاں ’نیورو سیکیوریٹی‘ ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے جو دماغی ڈیوائسز کو سائبر حملوں سے محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قانون سازی، اخلاقی اصول، اور سیکیورٹی پروٹوکول اس تیزی سے بدلتی دنیا کے ساتھ ساتھ اپ ڈیٹ ہونے چاہییں۔
تاہم ابھی تک کوئی حقیقی اور تصدیق شدہ کیس موجود نہیں جس میں کسی انسان کے دماغ کو مکمل طور پر ہیک کر کے اس کی یادداشت یا مرضی پر مکمل قابو پا لیا گیا ہو، لیکن چونکہ انسان کا دماغ اب ٹیکنالوجی سے جُڑنے لگا ہے، تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ، ’اگر آپ کا دماغ مشین سے جڑا ہے، تو ہیک ہونا ممکن ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل: را کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب
کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے مبینہ نیٹ ورک نے ایک اور سکھ رہنما کو نشانہ بنایا ہے۔ بین الاقوامی کمپنی کینم انٹرنیشنل کے صدر اور معروف سکھ رہنما درشن سنگھ سہسی کو وینکوور میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، اس واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کے عملے کے اس حملے میں شامل ہونے کے امکانات پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" بیرونِ ممالک میں سرگرم علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے ایک منظم بین الاقوامی نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، درشن سنگھ سہسی کا قتل بھارتی ریاستی دہشت گردی اور سفارتی سرپرستی میں قتل و غارت کا واضح ثبوت ہے۔
دوسری جانب، علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس (SFJ) نے درشن سنگھ سہسی کے قتل کے خلاف کینیڈا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ "را" بھارتی قونصل خانوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہی ہے تاکہ بیرون ممالک سکھوں کو خوفزدہ کیا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واقعہ بھارت کی مودی سرکار کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردانہ پالیسی کا تسلسل ہے، جس نے نہ صرف سکھ برادری بلکہ کینیڈا کی قومی سلامتی کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔