راولپنڈی احتجاج کیس،پی ٹی آئی کے 21کارکنوں کی ضمانتیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
راولپنڈی احتجاج کیس،پی ٹی آئی کے 21کارکنوں کی ضمانتیں منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)24اور 26نومبر کے احتجاج سے متعلق کیسز میں ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے 21 کارکن ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں۔عدالت نے نو مئی، 4 اکتوبر ،24 اور 26 نومبر احتجاج کیسوں کے تمام ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
راولپنڈی اور اٹک جیل میں ان کیسز کا اب کوئی ملزم قیدی نہیں رہا، ہائی کورٹ نے ایک ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ہائی کورٹ جج جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس امجد رفیق نے ضمانتیں منظور کیں۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں 9مئی تھانہ رمنا پر حملہ اور توڑ پھوڑ کے معاملہ میں سہیل خان وغیرہ کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت نہ ہوسکی۔جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کرنا تھی، مجرمان نے اے ٹی سی عدالت سے ہونے والی سزامعطلی کی بھی استدعا کر رکھی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایف بی آر مالی سال 25-2024میں محصولات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ایف بی آر مالی سال 25-2024میں محصولات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام وزیراعظم کی سیاحت کے فروغ کیلئے پاکستان کو عالمی ٹورازم برانڈ بنانے کی ہدایات پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت میں شمولیت کے حوالے سے خبروں کی واضح تردید عافیہ صدیقی کیس، حکومت کا امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار ریاست مخالف مواد اپ لوڈ کرنے کے مقدمے میں صنم جاوید کی ضمانت منظور،رہائی کا حکم ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا القیوم عہدے پر بحالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی ضمانتیں منظور
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل
کراچی(این این آئی+سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔جمعہ کوجسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ، رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر عمران صدیقی و دیگر اس موقع پر عدالت میں پیش ہوئے، جہاں رجسٹرار جامعہ کراچی نے کہا کہ ہمیں پرسوں نوٹس ملا ہے، لہذا جواب کے لیے مہلت دی جائے۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ جواب کے لیے آپ کو کتنا وقت چاہئے؟ درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے مقف دیا کہ فریقین کو جواب کے لیے مہلت دیدیں لیکن تب تک آرڈر معطل کردیں۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مہلت دیتے ہیں، لیکن اگر اس دوران درخواست گزار کیخلاف کوئی کارروائی ہو گئی تو کیا ہوگا؟ اگر بعد ازاں آرڈر واپس ہوگیا تو درخواستگزار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا؟ درخواستگزار کو پہنچنے والے نقصان کا کون ذمہ دار ہوگا؟عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں ایک بندے کی زندگی بھر کی کمائی دا پر لگی ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ ڈگری کے معاملے پر کیا متاثرہ فریق کو نوٹس دیا گیا تھا؟رجسٹرار نے کہا کہ میری پوسٹنگ نئی ہے، مجھے اس کا علم نہیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ آپ اگر عدالت آئے ہیں تو جواب تو دینا پڑے گا۔ ہوسکتا ہے ذاتی مفاد کی وجہ سے درخواستگزار کیخلاف کارروائی کی گئی ہو۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان کی ڈگری پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ 30، 35 سال بعد اگر کوئی درخواست دیتا ہے تو متاثرہ فرد کو بلانا چاہیے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کیخلاف ایکشن نہیں لیا جاسکتا کیونکہ یہ قانون میں موجود ہے، ہم کیسے کسی کی عزت دا پر لگاسکتے ہیں۔ فریقین کو سنے بغیر کیے گئے عدالتی فیصلے کی بھی اہمیت نہیں ہوتی۔ ایکس پارٹی ججمنٹ کو اچھا ججمنٹ نہیں سمجھا جاتا۔بعد ازاں عدالت نے جامعہ کراچی کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔ عدالت نے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا اور سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔