راولپنڈی: 24 اور 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات: پی ٹی آئی کے 21 کارکنوں کی ضمانتیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
24 اور 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق کیسز میں ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے 21 کارکن ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں۔
عدالت نے نو مئی 4 اکتوبر ،24 اور 26 نومبر احتجاج کیسوں کے تمام ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
راولپنڈی اور اٹک جیل میں ان کیسز کا اب کوئی ملزم قیدی نہیں رہا، ہائی کورٹ نے ایک ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ جج جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس امجد رفیق نے ضمانتیں منظور کیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضمانتیں منظور
پڑھیں:
صدر مملکت نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر ترین جج قرار دے دیا
ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ آنے کے بعد بڑی پیش رفت سامنے آ گئی ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر ترین جج ڈیکلیئر کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت دیگر دو ججز کے تبادلے کو بھی مستقل قرار دے دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے 19 جون کو سنائے گئے حکم کے تسلسل میں سامنے آیا ہے، جس میں عدالت نے ججز کے تبادلوں اور سینیارٹی کے تعین کا اختیار صدر مملکت کو سونپا تھا۔ اب ایوانِ صدر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی نئی سینیارٹی لسٹ بھی جاری کر دی گئی ہے۔
نئی سینیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج ہوں گے، جبکہ جسٹس خادم حسین سومرو نویں اور جسٹس محمد آصف گیارہویں نمبر پر فائز ہوں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز — جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز — نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔ یہ اپیل معروف قانون دان منیر اے ملک کی وساطت سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 19 جون کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل پر فیصلہ آنے تک اس فیصلے پر عملدرآمد روک دیا جائے۔
واضح رہے کہ 19 جون کو سپریم کورٹ نے تین دو کے تناسب سے فیصلہ سناتے ہوئے ججز کے تبادلوں کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا تھا، جبکہ کہا گیا تھا کہ ججز کی سینیارٹی اور تبادلوں کی حتمی حیثیت کا فیصلہ صدر پاکستان کریں گے۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ جب تک صدر اس پر فیصلہ نہیں کرتے، جسٹس سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
عدالتِ عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی تھی، جبکہ دیگر ججز میں جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد شامل تھے۔ فیصلے میں جسٹس مظہر، جسٹس بلال اور جسٹس پنہور نے اکثریتی رائے دی تھی، جبکہ جسٹس افغان اور جسٹس شکیل نے اختلافی نوٹ لکھے تھے۔
یاد رہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کیا گیا تھا، جس پر بعض سینیئر ججز نے اعتراض اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان ججز کا کہنا تھا کہ یہ تبادلے سینیارٹی کے اصولوں اور آئینی تقاضوں کی خلاف ورزی ہیں۔
اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی عدالت عظمیٰ میں پٹیشنز دائر کی گئی تھیں، جبکہ اب ججز کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل نے اس معاملے کو دوبارہ قانونی و آئینی محاذ پر ایک اہم مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔
Post Views: 5