نیدرلینڈز کے شہر المیرے میں غزہ کے معصوم شہید بچوں کی یاد میں ایک منفرد اور پراثر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، جس میں ہزاروں بچوں کے جوتے سڑک پر رکھے گئے تاکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا جا سکے۔

یہ احتجاج اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کیا گیا۔ ٹاؤن اسکوائر پر منعقدہ اس پرامن مظاہرے میں شہریوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور فلاحی تنظیموں نے بھرپور شرکت کی۔

احتجاج کا منظر دیکھنے والوں کے لیے انتہائی جذباتی اور دردناک تھا، جہاں زمین پر بکھرے معصوم بچوں کے جوتے عالمی خاموشی پر سوالیہ نشان بنے نظر آئے۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ گزشتہ برس بھی نیدرلینڈز کے شہر روٹرڈیم میں ایسے ہی ایک مظاہرے کے دوران 8 ہزار بچوں کے جوتے رکھ کر اسرائیلی مظالم کے خلاف پرزور احتجاج کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 50 ہزار سے زائد بچے شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر اسرائیلی حملوں میں 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ اس وقت شدید قحط، پانی اور طبی امداد کی قلت جیسے خطرناک انسانی بحران کا شکار ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بچوں کے

پڑھیں:

جنین، طولکرم اور نورشمس میں صیہونی فوج کے ہاتھوں 1 ہزار مکانات مسمار

جنین اور اس کے کیمپ پر اسرائیلی حملے کو 159 دن ہو چکے ہیں۔ اس عرصے میں گھروں کو بلڈوز کرنا، انہیں نذر آتش کرنا اور کئی گھروں کو اسرائیلی فوجی چوکیاں بنا دینا معمول بن چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج کی سفاکانہ جارحیت کے نتیجے میں شمالی مغربی کنارے کے تین بڑے پناہ گزین کیمپوں، جنین، طولکرم اور نور شمس میں فلسطینیوں کے ایک ہزار سے زائد مکانات کو مکمل طور پر زمین بوس کر دیا گیا۔ یہ درندگی رواں برس جنوری سے اب تک جاری ہے۔ فلسطین کی دو اہم کمیٹیوں نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ قابض ریاست نے سنہ 2025ء کے آغاز میں ایک وحشیانہ فوجی آپریشن کا آغاز کیا، جسے انہوں نے "آہنی دیوار” کا نام دیا۔ اس کا پہلا نشانہ جنین شہر اور اس کا کیمپ بنا، بعد ازاں اس درندگی کا دائرہ طولکرم اور نور شمس تک پھیل گیا۔ آج تک یہ جارحیت جاری ہے، جس نے ہزاروں فلسطینیوں کی زندگی کو تلپٹ کر کے رکھ دیا ہے۔ جنین کیمپ کی میڈیا کمیٹی کے مطابق، صرف اسی کیمپ میں قابض اسرائیل نے چھ سو سے زائد مکانات مکمل طور پر منہدم کر دیے۔ دیگر درجنوں مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، جو اب رہنے کے قابل نہیں رہے۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ جنین اور اس کے کیمپ پر اسرائیلی حملے کو 159 دن ہو چکے ہیں۔ اس عرصے میں گھروں کو بلڈوز کرنا، انہیں نذر آتش کرنا اور کئی گھروں کو اسرائیلی فوجی چوکیاں بنا دینا معمول بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل جنگ: 935 ایرانی شہری شہید، خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل
  • نیدرلینڈز میں ضمیر جھنجھوڑ دینے والا احتجاج، ہر ایک شہید فلسطینی بچے کے خوابوں کا کفن
  • جیکب آباد،زیرو ریکوری والا فیڈر سارا دن چلنے کا انکشاف
  • غزہ میں غذائی قلت کے باعث 66 بچے شہید، اسرائیلی نسل کشی جاری
  • جنین، طولکرم اور نورشمس میں صیہونی فوج کے ہاتھوں 1 ہزار مکانات مسمار
  • غزہ: اسرائیلی فوجی محاصرے، 66 بچے غذائی قلت سے جاں بحق
  • گزشتہ 20 ماہ میں اسرائیلی حملے دیگر ممالک تک بڑھ گئے، رپورٹ
  • تاجر سے ایک کروڑ بھتہ مانگنے والا ملزم زخمی حالت میں گرفتار
  • غزہ میں مسلمانوں پر گدھوں کی مانند یہودی یلغار21 شہید