ایران پر فتح غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے مواقع فراہم کر رہی ہے: نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا کہ ایران پر "فتح" غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے "مواقع" فراہم کر رہی ہے۔نیتن یاہو نے اتوار کی شام اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ میں آپ کے سامنے یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں، جیسا کہ آپ شاید جانتے ہیں کہ ہماری فتح کے بعد اب کئی مواقع دستیاب ہیں۔ سب سے پہلے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں غزہ کے مسئلے کو بھی حل کرنا ہے۔ حماس پر قابو پانا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہم ان دونوں کاموں کو انجام دیں گے۔ نیتن یاہو نےیہ بات داخلی سلامتی کے ادارے (شاباک) کے حکام اور ملازمین سے خطاب کے دوران کی۔ایک بے مثال موقعدوسری جانب اسرائیلی اعلیٰ حکام نے انکشاف کیا کہ آنے والے دن ڈرامائی ہوں گے اور ایک بے مثال موقع فراہم کریں گے۔ اسرائیلی میڈیا نے مزید کہا کہ فوج "عربات جدعون" آپریشن کے اختتام کے بعد غزہ میں ایک معاہدے کو ترجیح دیتی ہے۔ اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ایال زامیر نے کہا کہ فوج اب غزہ کے 70 فیصد علاقے پر قابض ہے۔یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج غزہ میں ایک بڑے اور بے مثال فوجی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے جہاں وہ 5 مکمل فوجی ڈویژن (پچھلی بار کی طرح جزوی نہیں) منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینی آبادی کو انخلا پر مجبور کرنے کے سب سے بڑے آپریشنز میں سے ایک کو انجام دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ بات اسرائیلی ویب سائٹ "والا" نے بتائی ہے۔دوسری طرف مصر اور قطر امریکہ کی حمایت سے غزہ میں 20 ماہ سے جاری تنازعے کو ختم کرنے اور حماس کے پاس اب بھی زیر حراست یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے جنگ بندی کی نئی کوششیں شروع کر چکے ہیں۔ اتوار کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ "ٹروتھ سوشل" پر پوسٹ کیا "غزہ کا معاہدہ کریں اور یرغمالیوں کو واپس حاصل کریں"
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیلی عدالت نے نیتن یاہو کے کرپشن ٹرائل کو مؤخر کر دیا
TEL AVIV:اسرائیلی عدالت نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے کرپشن ٹرائل کو دو ہفتے کے لیے مؤخر کر دیا ہے۔
یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ نے نیتن یاہو کو سفارتی اور قومی سلامتی کے امور کی وجہ سے حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کیس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد اسرائیلی عدالت کا فیصلہ سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ امریکی امداد کا فیصلہ بھی اس کیس کے نتیجے پر منحصر ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی عدالت نے دو روز قبل نیتن یاہو کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی، لیکن اس کے بعد جب نئے سفارتی و قومی امور کی وجہ سے سماعت کا مؤخر کیا گیا، تو اس بات نے مزید عالمی توجہ حاصل کی۔
نیتن یاہو پر تین مقدمات میں رشوت، دھوکادہی اور اعتماد شکنی کے الزامات ہیں، جن کے نتیجے میں ان کی سیاسی شہرت اور اسرائیلی حکومت کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔