وزیراعظم کی سیاحت کے فروغ کیلئے پاکستان کو عالمی ٹورازم برانڈ بنانے کی ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
وزیراعظم کی سیاحت کے فروغ کیلئے پاکستان کو عالمی ٹورازم برانڈ بنانے کی ہدایات WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے پاکستان کو عالمی ٹورازم برانڈ بنانے کی ہدایات کر دیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں سیاحت کے فروغ سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان میں موجود سیاحتی امکانات کو بروئے کار لانے اور شعبہ ٹورازم کو منظم انداز میں آگے بڑھانے کیلئے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیاحتی شعبے میں زرمبادلہ کمانے کی لا محدود استعداد موجود ہے، اللہ تعالی نے پاکستان کو ایسی لازوال قدرتی خوبصورتی اور وسائل سے نوازا ہے جو دنیا کے کسی بھی سیاحتی ملک سے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شمالی علاقوں میں برف پوش پہاڑ، سرسبز جنگلات، نیلگوں دریا، میدان اور ریگستانی علاقے پاکستان کی وہ خوبصورتی ہیں جنہیں عالمی سطح پر ایک برانڈ کے طور پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو فوری طور پر عملی اقدامات کی ہدایت کی تاکہ ملک کو دنیا کے اولین سیاحتی مراکز کی فہرست میں شامل کیا جا سکے، سیاحت کے فروغ کیلئے خصوصی ٹورازم زونز قائم کئے جائیں اور صوبوں کے تعاون سے ملک بھر میں سیاحتی سرگرمیوں کو منظم اور فعال بنایا جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بین الاقوامی سیاحوں کیلئے پاکستان کے سیاحتی مقامات تک رسائی کو سہل بنانے کیلئے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کو مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کرنا ہوگا، جبکہ اندرونِ ملک سیاحت کو بڑھاوا دینے کیلئے بھی خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹورازم سیکٹر میں پائیدار اور مستقل سرمایہ کاری کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جائے تاکہ معیشت کو مستحکم کیا جا سکے اور روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔
اجلاس میں وزیراعظم کو سیاحت کے فروغ کیلئے متعدد تجاویز پیش کی گئیں، جن میں شمالی علاقہ جات جیسے پرکشش مقامات کی بین الاقوامی سطح پر تشہیر، میڈیکل ٹورزم کو فروغ دینا اور جدید سہولیات کی فراہمی شامل تھیں۔وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر تمام اداروں کو ہدایت کی کہ سیاحت کو قومی ترقی کا مرکزی ستون بنانے کیلئے مربوط حکمت عملی کے تحت فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعاتعطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وفاقی وزیر برائے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان انجنئیر امیر مقام، وزیر قومی ورثہ اورنگزیب کھچی، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، معاون خصوصی حذیفہ رحمان اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام شریک تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت میں شمولیت کے حوالے سے خبروں کی واضح تردید پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت میں شمولیت کے حوالے سے خبروں کی واضح تردید عافیہ صدیقی کیس، حکومت کا امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار ریاست مخالف مواد اپ لوڈ کرنے کے مقدمے میں صنم جاوید کی ضمانت منظور،رہائی کا حکم ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا القیوم عہدے پر بحال سوات سانحہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے ، فرخ خان دنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیاحت کے فروغ کیلئے کیلئے پاکستان پاکستان کو بنانے کی
پڑھیں:
بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اٹلی نے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں کے سیاحوں کی جانب سے 1990 میں سرائیوو میں جانوروں کی طرح انسانوں کا شکار کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی اخبار کی ہولناک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بوسنیائی سربوں نے اس “ہیومن سفاری” کے لیے 90 ہزار ڈالرز تک پیسے وصول کیے، دور مار رائفل لے کر انسانوں کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے 1990 میں بوسنیا کے شہر سرائیوو میں بے دردی سے انسانوں کا قتل کیا۔
اطالوی مصنف ایزیو گاوازینی کے مطابق امیر اسنائپر ٹورسٹس نے بوسنیا کے شہر سرائیوو Sarajevo میں شہریوں کو نشانہ بنایا، سربوں نے عمومی طور پر 90 ہزار ڈالرز فی کس اس ٹورزم کے وصول کیے اور بچوں کو مارنے کے لیے اضافی رقم لی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 سالہ محاصرے کے دوران سرائیوو میں 10 ہزار سے زائد شہری قتل کیے گئے، اطالوی مصنف نے اس حوالے سے 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ میلان کے اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرا دی ہے۔
مصنف ایزیو گاوازینی کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا انہوں نے بوسنیا سفاری کی رپورٹ 30 سال قبل پڑھی تھی لیکن جب 2022 میں سلووینیا کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس پر ’سوائیوو سفاری‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی تو میری دلچسپی مزید بڑھ گئی جس نے اس کی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔
اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاحال اطالوی حکومت کی جانب سے کسی کا بھی نام نہیں لیا گیا لیکن اطالوی صحافی ایزیو گاوازینی کا کہنا ہے وہ بوسنیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار سمیت بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے اطالوی اسنائپر سیاحوں کے متعلق بتایا کہ وہ کس طرح شہریوں کو قتل کرنے کے لیے سرائیوو کے گرد پہاڑوں پر آئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسنیا اور سربیا کے درمیان 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بھی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔