ہر ہفتے کتنی بار فون کو ری اسٹارٹ کرنا اس کی کارکردگی بہتر بناتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آج کے دور میں اسمارٹ فون کے بغیر زندگی کا تصور مشکل ہے، مگر مسلسل استعمال کے باعث یہ ڈیوائسز وقت کے ساتھ سست ہونے لگتی ہیں۔ اکثر افراد اپنے فون کو بند یا ری اسٹارٹ کرنے کے بارے میں سوچتے بھی نہیں، جو کہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ 50 فیصد سے زائد صارفین کبھی بھی اپنے اسمارٹ فونز کو بند نہیں کرتے۔ اگر آپ بھی فون بند کرنے سے گھبراتے ہیں تو جان لیں کہ وقتاً فوقتاً اسے سوئچ آف کرنا نہ صرف اس کی کارکردگی بلکہ عمر کے لیے بھی مفید ہے۔
ماہرین کے مطابق فون کو ری اسٹارٹ کرنے جیسی سادہ عادت سے اس کی رفتار میں نمایاں بہتری آتی ہے۔ خوش قسمتی سے، یہ کوئی روزانہ کرنے والا کام نہیں۔ ہفتے میں صرف ایک بار فون کو بند کرکے ایک منٹ بعد دوبارہ آن کرنا کافی ہے۔
اس معمولی عمل سے فون کی cache صاف ہو جاتی ہے اور پسِ منظر میں چلنے والی وہ ایپس بھی بند ہو جاتی ہیں جو ڈیوائس کو سست بناتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ “میموری لیکس” نامی عام ایرر سے بھی بچاؤ ممکن ہوتا ہے، جو اکثر صارفین کو پریشان کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فون کو
پڑھیں:
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا سانحہ: ناقص کارکردگی پر متعدد افسران معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات :خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقے دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے کے بعد صوبائی حکومت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متعدد انتظامی افسران کو معطل کردیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان وزیراعلیٰ کاکہنا ہےکہ دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں 17 سیاحوں کے بہہ جانے کے واقعے کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے انسپکشن ٹیم کے چیئرمین کو انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، کمیٹی سانحے کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرے گی اور اپنی رپورٹ جلد پیش کرے گی، واقعے میں غفلت اور ناقص کارکردگی کے باعث متعدد ضلعی افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔
معطل ہونے والے افسران میں اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی، اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ کوبروقت وارننگ جاری نہ کرنے پر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف کوپیشگی حفاظتی انتظامات نہ کرنے پر ہٹایا ہے،ریسکیو 1122 کے ضلعی انچارج کو بھی فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ انسانی جانوں کے ضیاع پر کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،
سانحے میں جاں بحق افراد کے ورثا کو صوبائی حکومت کی جانب سے فی کس 10 لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی۔
خیال رہےکہ سانحہ آج صبح اُس وقت پیش آیا جب سیاحوں کا ایک گروپ دریائے سوات کے خشک حصے میں تصویریں لینے کی غرض سے گیا، عینی شاہدین کے مطابق سیاح ناشتہ کرنے کے بعد دریا کے ایک نسبتاً محفوظ دکھنے والے علاقے میں گئے، جہاں اچانک سیلابی ریلا آیا اور انہیں گھیر لیا۔
سیاح جان بچانے کے لیے دریا کے بیچ میں موجود ایک بلند ٹیلے پر چڑھ گئے اور مدد کے لیے چیختے رہے، مگر دریائے سوات کی تیز و بے رحم موجوں کے سامنے کوئی تدبیر کارگر نہ ہو سکی، مقامی افراد نے بچانے کی کوشش کی، تاہم وہ بھی ناکام رہے۔
واضح رہے کہ واقعے میں 9 افراد جاں بحق، 4 کو بچا لیا گیا جبکہ 4 افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے، ڈوبنے والوں میں 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور 1 کا سوات سے بتایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 26 اگست 2022 کو بھی ضلع لوئر کوہستان کے علاقے سناگئی دوبیر میں پانچ نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے، جو تین گھنٹے تک امداد کے انتظار میں بلند پتھر پر بیٹھے رہے، لیکن کوئی مدد نہ پہنچنے پر بے بسی کی تصویر بنے جان کی بازی ہار گئے۔
عوام اور متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سوات جیسے سیاحتی علاقوں میں ریسکیو وارننگ سسٹم کو جدید اور مؤثر بنایا جائے تاکہ آئندہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ ساتھ ہی دریا کے کنارے خطرے کی وارننگ اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔