پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے پر کہا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے انہیں بادشاہ کا خطاب دینا چاہیے تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جس ملک میں جنگل کا قانون ہو اس ملک میں فیلڈ مارشل نہیں بادشاہ کا خطاب دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں جنرل عاصم منیر کے نئے عہدے نے ان کی ذمے داریاں بڑھادیں، تحریک انصاف پر سختیاں ختم ہونی چاہییں، بیرسٹر گوہر

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے کے حوالے سے کہا ہے کہ اب ان پر زیادہ ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں اور انہیں مزید کردار ادا کرنا ہوگا کیوں کہ اب بہت عرصہ ہوگیا ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی پر سختیاں ختم ہوں۔

صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی پانے پر مبارکباد دیں گے تو انہوں نے کہا کہ “مبارکباد دی ہے، پاکستان تحریک انصاف اپنا باقائدہ موقف جاری بھی کردے گی”۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ہمارا فوج کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے اور عمران خان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی پاکستان کی افواج کے ساتھ ہے اور افواج سے جو بھی تعلق رکھے گا وہ ہمارے لیے غیر متنازع ہوگا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ تحریک انصاف کے فوج کے ساتھ رابطے بحال نہیں ہوئے ہیں لیکن ہماری خواہش ضرور ہے کہ (بحال ہوجائیں) کیوں کہ عمران خان نے بھی کہا ہے ہم نے فوج کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف پاکستان کی کامیابی نے پوری قوم کو سرخرو کیا ہے اور وہ فضا ہمیں قائم رکھنی چاہیے کیوں کہ بھارت پھر کوئی حرکت بھی کر سکتا ہے اس لیے پوری قوم میں اتحاد ضروری ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا ہم اور ساری دنیا یہ کہہ رہی ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی رول نہیں ہونا چاہیے اور جو بھی ہو وہ جو کچھ کرے سیاست سے بالاتر ہوکر کرے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہرحال فوج ایک بڑا ادارہ ہے اور اس کا سیاست پر اثر تھا اور ہے بھی اس لیے لہٰذا میں تو یہی درخواست کروں گا کہ حالات کو بہتری کی طرف لے جانے کے لیے جو کوئی بھی کچھ کرسکتا ہو وہ اپنا کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی سینیٹر ہمایوں مہمند کی فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو مشروط مبارکباد

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان 2 سال سے جیل میں ہیں اور اتنا عرصہ انہیں قید میں رکھنا نا انصافی ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ عمران خان کا کیس لگا دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آرمی چیف بیرسٹر گوہر جنرل عاصم منیر عمران خان رہائی فیلڈ مارشل مبارکباد وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف بیرسٹر گوہر عمران خان رہائی فیلڈ مارشل وی نیوز بیرسٹر گوہر نے کو فیلڈ مارشل کہ عمران خان عاصم منیر کو تحریک انصاف نے کہا کہ کہا ہے کہ انہوں نے کے ساتھ ہے اور

پڑھیں:

نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔

اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔

دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  •  فیلڈ مارشل کو ملنے والا اعزاز پوری پاکستانی قوم کے لیے باعث فخر ہے، جاوید اقبال انصاری 
  • 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
  • ستائیسویں آئینی ترمیم ،فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243میں ترمیم کی جائیگی،حکومتی ذرائع
  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی تیاری
  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری پکڑلی
  • نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب