کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرائی جائے گی، وزیر بلدیات سندھ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
ایوان میں سوالات کے دوران جمال احمد نے پوچھا کہ جب غیر قانونی بلڈنگ تعمیر ہو رہی ہوتی ہے تو ایس بی سی اے کہاں ہوتا ہے؟ اس پر سعید غنی نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ گزشتہ 17 برس سے چلا آ رہا ہے اور ایم کیو ایم بھی اس دوران حکومت میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ضلعی انتظامیہ اور ٹی ایم سیز کو بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا جا رہا ہے، تاکہ یہ مسئلہ نچلی سطح پر بھی حل ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرا دی جائے گی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر بلدیات سعید غنی نے اعلان کیا ہے کہ اب صرف غیر قانونی فلورز نہیں بلکہ پوری کی پوری غیر قانونی عمارت گرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی طرف سے ایسی کارروائیاں شروع کی جا چکی ہیں اور اب تک 2200 سے زائد غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان میں سے کئی کارروائیاں ایس بی سی اے افسران نے خود موقع پر جا کر کی ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عبدالباسط کی طرف سے ایس بی سی اے میں کرپشن اور رشوت خوری کے الزامات پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد خود کبھی یہ تسلیم نہیں کرتے کہ انہوں نے رشوت دی ہے، تاہم حکومت نے ان الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کارروائیاں کی ہیں، اب تک 28 افسران کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے، جبکہ 31 کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور بعض کے خلاف باقاعدہ مقدمات بھی درج کروائے گئے ہیں۔
وزیر بلدیات نے تسلیم کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں ان کے معیار پر پوری نہیں اتر رہیں اور ایس بی سی اے کے پاس تمام غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کی صلاحیت موجود نہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے اب اخبارات میں اشتہار دے کر نجی شعبے کو بھی ان کارروائیوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بلدیاتی وزیر نے کہا کہ غیر قانونی پراپرٹی کی خرید و فروخت میں ملوث رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی اور ان کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے ایجنٹس کو خبردار کیا کہ وہ ایسی پراپرٹی عوام کو نہ دکھائیں جو قواعد کے خلاف ہو۔ ایوان میں سوالات کے دوران جمال احمد نے پوچھا کہ جب غیر قانونی بلڈنگ تعمیر ہو رہی ہوتی ہے تو ایس بی سی اے کہاں ہوتا ہے؟ اس پر سعید غنی نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ گزشتہ 17 برس سے چلا آ رہا ہے اور ایم کیو ایم بھی اس دوران حکومت میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ضلعی انتظامیہ اور ٹی ایم سیز کو بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا جا رہا ہے، تاکہ یہ مسئلہ نچلی سطح پر بھی حل ہو۔
بلقیس مختار کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر وزیر بلدیات نے بتایا کہ 12 افسران کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے تمام عناصر کو نکال باہر کرنا ہوگا جو شہر کی بربادی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب غیر قانونی تعمیرات پر پانی، بجلی اور گیس کے کنکشن بھی نہیں دیے جائیں گے۔ محمد فاروق اور دیگر اراکین نے پانی کی قلت، ٹینکر مافیا اور شہری خدمات میں بدعنوانی کے حوالے سے سوالات اٹھائے، جن پر وزیر بلدیات نے کہا کہ حکومت اس سمت میں کام کر رہی ہے، آن لائن شکایات کا نظام موجود ہے اور متعدد شہری اس سے فائدہ بھی اٹھا چکے ہیں۔ پانی کے مسئلے پر سعید غنی نے تسلیم کیا کہ موجودہ وسائل شہریوں کی ضروریات کے لیے ناکافی ہیں لیکن حکومت نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ فراہمی بہتر بنائی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے وزیر بلدیات کہ یہ مسئلہ نے کہا کہ انہوں نے تعمیر ہو کے خلاف کیا کہ رہی ہے رہا ہے
پڑھیں:
سندھ حکومت نے ایسے ادارے بنائے ہیں جو دوسرے صوبوں میں کام کریں، سعید غنی
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ بلدیات سندھ نے کہا کہ سیپرا ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے، فرانزک لیب کے ڈی جی کی تقرری کے لیے وزیرِ اعلیٰ کو اختیار دیا گیا، رشید ترابی روڈ اور کریم آباد انڈر پاس کے لیے رقم کی منظوری دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایسے ادارے بنائے ہیں جو دوسرے صوبوں میں کام کریں، ہماری کامیابی کو دیکھ کر دیگر صوبوں میں بھی گھر بن رہے ہیں۔ وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے وزیرِ ایکسائز سندھ مکیش چاؤلہ کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کی۔ اس دوران سعید غنی نے کہا کہ سندھ کابینہ نے آج افواج پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایکسائز اور ٹیکسیشن کے لیے عدالتیں قائم کرنی تھیں، سندھ کابینہ میں آج عدالتوں کے قیام کا ایجنڈا تھا، 7 عدالتیں قائم ہوں گی، اس حوالے سے آج فیصلہ نہیں ہوسکا۔ سعید غنی کا کہنا ہے کہ سیپرا ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے، فرانزک لیب کے ڈی جی کی تقرری کے لیے وزیرِ اعلیٰ کو اختیار دیا گیا، رشید ترابی روڈ اور کریم آباد انڈر پاس کے لیے رقم کی منظوری دی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو سسٹم کو نادرا سے لنک کیا گیا ہے، شاہراہ بھٹو کے ساتھ ہمارے پاس کافی زمین ہے، کابینہ نے 88 ایکڑ زمین خصوصی افراد کے لیے مختص کی ہے، گجر خان میں ہمیں ایس آئی یو ٹی بنانا ہے، ایس آئی یو ٹی کو 9 ارب روپے وفاق دے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک کمیٹی بنائی ہے جو ٹریفک حادثات کا جائزہ لے گی، 37 ہزار رکشے رجسٹرڈ ہیں، سڑکوں پر ایک لاکھ رکشے چل رپے ہیں، مختلف سڑکوں پر رکشوں کی بندش سے صورتحال بہتر ہوئی ہے۔