بھارت و پاکستان کشیدگی کا خمیازہ سرحدی علاقے برسوں سے بھگت رہے ہیں، سریندر کمار چودھری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
نائب وزیراعلٰی نے بھارت اور پاکستان کے مابین حالیہ سرحدی کشیدگی اور سے قبل پہلگام حملے سے سیاحتی شعبے کو ہوئے نقصانات پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے نائب وزیراعلٰی سریندر کمار چودھری نے سرحدی تنازعات کے تباہ کن انسانی و معاشی اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے جنگ کو "ناکام حل" قرار دیا۔ سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران سریندر چودھری نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور انٹرنیشنل بارڈر (آئی بی) کے قریب رہنے والوں کی جانب توجہ دلائی جو گزشتہ 75 سال سے سرحدی تشدد کا سب سے زیادہ خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ چودھری نے کہا کہ 1971ء اور بعد ازاں کرگل اور اب موجودہ دور کے ڈرون حملوں تک ہمیشہ سرحد کے قریب رہنے والے عام لوگ ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گولیاں اور ڈرونز مذہب یا علاقہ نہیں دیکھتے، یہ صرف اپنے ساتھ تباہی لاتے ہیں۔ سریندر چودھری نے بھارت اور پاکستان کے مابین حالیہ سرحدی کشیدگی اور سے قبل پہلگام حملے سے سیاحتی شعبے کو ہوئے نقصانات پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے ہوٹل خالی ہوگئے ہیں، ٹرانسپورٹرز کا کاروبار ٹھپ ہے، یہ وہ قیمت ہے جو عام کشمیری ادا کر رہا ہے۔ پی ڈی پی کی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور آرٹیکل ختم کرنے والوں کی حمایت کی، انہیں اب جواب دینا ہوگا کہ اس سے کشمیریوں کا کیا فائدہ ہوا۔ انہوں نے ریاستی حیثیت کی بحالی کے لئے پُرامن جدوجہد پر بھی زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔