فون پر بات کرنے کو ثالثی نہیں کہتے، ششی تھرور
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کسی بھی بحران کے دوران ہمیشہ ممالک کال کرتے ہیں اور ان تک پہنچتے ہیں اور ہندوستان نے ہر جگہ ایک ہی راستہ اختیار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لینے پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کسی تیسرے فریق کے ساتھ ثالثی کی کوئی باقاعدہ اپیل نہیں کی گئی اور نہ ہی ایسا کچھ ہوا۔ ششی تھرور نے کہا کہ حکومت نے عالمی رہنماؤں کو بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی گئی کارروائی سے آگاہ کیا اور کئی ممالک کے وزرائے خارجہ کو بھی اس کارروائی سے آگاہ کیا گیا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آپ ہماری حکومت کے موقف سے بخوبی واقف ہیں، کسی بھی بحران کے دوران ہمیشہ ممالک کال کرتے ہیں اور ان تک پہنچتے ہیں اور ہندوستان نے ہر جگہ ایک ہی راستہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کا کوئی باضابطہ عمل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اس کے لئے کوئی درخواست کی گئی ہے۔ ششی تھرور نے کہا اگر آپ مجھے فون کریں تو میں آپ کو بتاؤں گا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور کیوں کر رہا ہوں، یہ بھی اسی طرح ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی اور کو یہ بتانا چاہتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ کچھ خاص نتائج بھگتتے ہیں، تو کیا اسے ثالثی کہتے ہیں، مجھے ایسا نہیں لگتا۔
کانگریسی رہنما ششی تھرور نے کہا کہ اگر کوئی بحران چل رہا ہے تو ہم کسی بھی شخص سے بہت تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں۔ جب بھی ہمارے وزیر خارجہ کسی دوسرے وزیر خارجہ سے بات کرتے تو وہ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اس کی اطلاع دیتے۔ قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی قیادت میں ایک آل پارٹی وفد پاکستان کی طرف سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے لئے امریکہ جا رہا ہے۔ اس میں ٹی ڈی پی کے لیڈر جی ایم ہریش بالیوگی، بی جے پی لیڈر ششانک منی ترپاٹھی، بھونیشور کلیتا، شیوسینا لیڈر ملند دیوڑا، بی جے پی رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا اور سابق سفارت کار ترنجیت سندھو شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے نے کہا کہ ہیں اور
پڑھیں:
ٹرمپ کا یورپی یونین پر یکم جون سے 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے یورپی یونین پر یکم جون سے پچاس فیصد ٹیرف عائد کردیا۔ یورپی یونین سے ہماری بات چیت اچھی نہیں رہی۔ اگر کوئی چیز امریکا میں بنی تو کوئی ٹیرف نہیں ہوگا۔۔ ٹرمپ نے ایپل پر بھی بھارت میں مینوفیکچرنگ کے باعث پچیس فیصد ٹیرف کی دھمکی دے دی ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ معاملات کرنا نہایت مشکل ثابت ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی تجارتی رکاوٹیں، ویٹ ٹیکس، کارپوریٹ جرمانے، غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں، امریکی کمپنیوں کے خلاف غیر منصفانہ اور بلاجواز مقدمے اور دیگر عوامل نے امریکا کے ساتھ سالانہ 25 کروڑ ڈالر سے زائد کا تجارتی خسارہ پیدا کیا ہے، جو کہ بالکل ناقابل قبول ہے۔
ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ان کے ساتھ ہماری بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ رہی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ لہٰذا میں یکم جون 2025 سے یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی سفارش کر رہا ہوں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ اگر کوئی چیز امریکا میں تیار یا بنائی گئی ہوگی تو اس پر کوئی ٹیرف نہیں ہوگا۔
اس سے قبل اپریل میں ٹرمپ نے یورپی یونین پر 20 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا تھا جسے بعد میں منسوخ کردیا گیا تھا۔