لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 24 مئی ۔2025 )سیشن کورٹ لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ہتک عزت کے دعوے کی سماعت ہوئی سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں جرح کے لیے پیش ہوئے. کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے کی ویڈیو لنک پر پیشی کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے جج اور تمام افراد کو جنگ جیتنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جج صاحب آپ سمیت کمرہ عدالت میں موجود تمام افراد کو فتح مبارک ہو اس پر جج نے جواب دیا آپ کو بھی بہت مبارک ہو.

(جاری ہے)

اس دوران عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے اور ساری قوم کی فتح ہے سابق وزیراعظم کے وکیل میاں محمد حسین نے وزیراعظم پر جرح کا آغاز کیا وکیل نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ اپنے دعوے میں ان اخبارات کو فریق نہیں بنایا اور نہ ہی لیگل نوٹس بھجوایا؟ وزیراعظم نے کہا، یہ بات درست نہیں ہے. وکیل نے سوال کیا، کیا یہ درست ہے کہ عمران خان نے خود اخبارات کو ایسا کوئی بیان نہیں دیا تھا؟ اور مزید پوچھا کہ اسی لیے آپ نے اخبارات کو فریق بنانے کی ضرورت محسوس نہیں کی؟ جس پر شہباز شریف نے انکار کیا شہباز شریف نے بتایا کہ دعوی ہذا 7 جولائی 2017 کو دائر ہوا ان کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ 28 اپریل کو عمران خان نے ایک جلسہ اسلام آباد میں کیا تھا.

انہوں نے تصدیق کی کہ 29 اپریل کو اخبار میں اسی تقریر سے متعلق خبر شائع ہوئی سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا، کیا اس کے علاوہ آپ نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کے خلاف کوئی اور دعوی دائر کیا ہے؟ جس پر شہباز شریف نے جواب دیا، کوئی دوسرا دعوی دائر نہیں کیا. سماعت کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے ان پر دس ارب روپے کا جھوٹا اور بددیانتی پر مبنی الزام لگایا تھا جس پر عمران خان کے وکیل نے سوال کیا، پانامہ کیس کیا تھا؟ جس پر شہباز شریف کے وکلا نے اعتراض کیا وکیل نے کہا کہ اگر دعوی میں نہ لکھا ہوتا تو سوال نہ کرتا.

دوان سماعت وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ محمد حسین چوٹیا صاحب بہت پروفیشنل ہیں، یہ بات پھر کہہ رہا ہوں، بہت بڑا بددیانتی کا الزام عائد کیا گیا تھا، دس ارب کا الزام لگایا گیا، یہ سیدھا سادھا کیس ہے شہباز شریف نے کہاکہ پانامہ کیس اخبارات اور ٹی وی پر آیا تھا، اس لیے تحریر کیا. وکیل نے الزام لگایا کہ پانامہ کیس کے حوالے سے حقائق چھپا رہے ہیں اس پر شہباز شریف نے کہا، یہ درست نہیں ہے غیر ضروری سوال نہ کیے جائیں شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ مجھے ترکی، آذربائیجان، ایران کے دورے پر جانا ہے.

عمران خان کے وکیل محمد حسین نے جواب دیا، آپ کے دعوی سے سوال کیے جا رہے ہیں عدالت نے شہباز شریف سے استفسار کیاکہ آئندہ کون سی تاریخ رکھی جائے، بتا دیں؟ عدالت نے مزید کارروائی کے لیے سماعت 2 جون تک ملتوی کر دی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیراعظم شہباز شریف شہباز شریف نے کہا وکیل نے سوال کیا پر شہباز شریف عمران خان کے نے کہا کہ کے وکیل یہ درست

پڑھیں:

فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی

اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔

What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz

— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025

یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں

تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔

فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید

اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔

اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔

سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر

متعلقہ مضامین

  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • دہشتگردی کیخلاف سب متحد ہوں: شہباز شریف، سہیل آفریدی کو بھرپور تعاون کی پیشکش