Islam Times:
2025-07-09@17:26:17 GMT

غزہ میں قحط، مغربی تہذیب کی سفاکیت

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

غزہ میں قحط، مغربی تہذیب کی سفاکیت

اسلام ٹائمز: مرکز برائے فلسطینی انسانی حقوق نے سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل امدادی عمل کو دانستہ سیاسی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، تاکہ فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کیا جا سکے، انکی آبادی کو منتشر کیا جا سکے اور ایک زندہ، مزاحمت کرتی قوم کو بھوک، موت اور تباہی کی سرحد پر لا کھڑا کیا جائے۔ یہ ساری صورتحال مغربی دنیا کی حکومتیں خاموشی سے دیکھ رہی ہیں اور کوئی بھی عملی اقدام کرنے سے قاصر ہیں، کیونکہ مغربی تہذیب ان حکومتوں کو اجازت نہیں دیتی، اس لئے اس تہذیب کو سفاک تہذیب کہا گیا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

غزہ کی پٹی اور اس کے لاکھوں محصورین اس وقت شدید کرب کی صورتحال میں مبتلا ہیں۔ غزہ جو پہلے ہی گذشتہ انیس ماہ میں امریکی اور اسرائیلی گولہ بارود کی زد میں ملبہ کا ڈھیر بن چکا ہے اور اب گذشتہ دو ماہ سے غزہ میں بھوک اور پیاس کی شدت سے اموات ہو رہی ہیں۔ یعنی غزہ میں بدترین قحط پڑ چکا ہے۔ یہ قحط مغربی تہذیب کی سفاکیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ امریکی اور اسرائیلی غاصب حکومت کے مشترکہ منصوبہ کے تحت غزہ میں آنے والی امداد کو روک دیا گیا ہے، تاکہ لوگ بھوک اور پیاس کی شدت سے مارے جائیں اور دبائو کے باعث غزہ کے علاقہ کو چھوڑ کر چلے جائیں۔ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے دورے کے موقع پر کھلم کھلا ڈھٹائی اور غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ کے لوگوں کے بارے میں جانتے ہیں کہ وہ مشکلات میں ہیں۔ ہم ان کو روٹی اور پانی دینا چاہتے ہیں، لیکن وہ حماس سے الگ ہو جائیں اور غزہ سے نکل جائیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کا عرب حکمرانوں کے سامنے یہ بیان دراصل مغربی حکومتوں کے اصل مکروہ چہرہ کو عیاں کر رہا تھا اور ساتھ ساتھ عرب حکمرانوں کی بے شرمی اور بے غیرتی پر دلیل بھی تھا۔ اسی طرح ٹرمپ کا یہ بیاں واضح طور پر مغربی دنیا کی سفاک تہذیب کی عکاسی کر رہا تھا کہ ہم کس طرح غزہ کے لوگوں کو بھوک اور پیاس سے مارنا چاہتے ہیں۔ چند روز قبل ہی کی بات ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے اپنے سفاک چہرے پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کی اور غزہ کی سرزمین جہاں ہر سانس بھوک، خوف اور محرومی کی گواہی بن چکی ہے، وہاں قابض اسرائیل ایک نیا مکروہ کھیل کھیلنے کا ارادہ کیا۔ دو ماہ سے زائد کی مکمل ناکہ بندی کے بعد اچانک چند درجن امدادی ٹرکوں کی اجازت، انسانیت کے نام پر ایک نئی چال بازی اور دھوکہ ہے۔ ایسا دھوکہ جو بین الاقوامی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک کر قابض ریاست کی مکروہ تصویر کو دنیا کے سامنے صاف کرنا چاہتا ہے۔

غاصب صیہونی ریاست کے اس مکر و فریب کی چال سے متعلق مرکز برائے فلسطینی انسانی حقوق نے اپنے بیان میں اس سازش کو بے نقاب کیا ہے اور کہا ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا نام نہاد انسانی رویہ درحقیقت ایک بے رحم مداخلت ہے، جو نہ صرف امدادی کارروائیوں کو محدود کر رہا ہے، بلکہ غزہ کے باسیوں پر "منظم بھوک” مسلط کرکے ان کی بنیادی انسانی اقدار کو پامال کر رہا ہے۔ غزہ کو بھوک اور قحط سے بچانے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر کم سے کم 600 ٹرک امداد کی ضرورت ہے، لیکن غاصب صیہونی حکومت اسرائیل نے امدادی قافلوں کی غزہ آمد پر پابندی لگا رکھی ہے۔ کچھ روز قبل چند ٹرک چھوڑ کر غاصب صیہونیوں نے اپنے انسانی چہرے کو عیاں کرنے کی جو ناکام کوشش کی، اس سے مزید یہ ثابت ہوا کہ غاصب ریاست اسرائیل غزہ کے لئے امداد نہیں بلکہ غزہ کے لوگوں کو تڑپا تڑپا کر مار دینا چاہتی ہے۔

گذشتہ دنوں کی بات ہے کہ غزہ کی کرم ابو سالم کراسنگ سے داخل ہونے والی امدادی گاڑیوں کی تعداد درجنوں سے آگے نہ بڑھ سکی، جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی زندہ رہنے کی بنیادی ضروریات کے لیے روزانہ کم از کم 600 ٹرک درکار ہیں، لیکن آج بھی سیکڑوں ٹن امدادی سامان، دوائیں، طبی سازوسامان اور غذائی اشیاء اسرائیلی رکاوٹوں کی نذر ہو کر غزہ کی دہلیز پر تباہی سے دوچار ہو رہے ہیں۔ غزہ کو بھوک اور قحط سے نکالنے کے لئے عالمی ادارہ برائے خوراک کی کارکردگی بھی ناقص رہی ہے۔ دوسری طرف اونروا کہ جس کا غزہ میں ایک نظام موجود تھا، اس ادارے کو بھی غاصب صیہونی ریاست اسرائیل امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے نہیں دے رہی ہے اور اس عالمی ایجنسی کے ادارے کے امدادی کارکنوں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس ساری صورتحال میں امریکی صدر ٹرمپ سمیت مغربی و یورپی دنیا کی حکومتیں فقط بیان بازیوں تک ہی محدود ہیں۔ اگر یہ صورتحال کسی اور ملک میں رونما ہوتی تو شاید امریکی اور نیٹو کی فوجیں جا کر وہاں جنگ مسلط کر دیتیں، لیکن غاصب اسرائیل کے لئے تو امریکہ اور یورپی ممالک کی حکومتیں مدد گار ہیں، نیٹو آخر یہاں کس کے لئے کاروائی کرے گی۔؟ چاہے یہاں دو لاکھ لوگ مر جائیں یا پھر بھوک کی وجہ سے غزہ کے بیس لاکھ لوگ بھی مارے جائیں، لیکن یہاں مغربی تہذیب کو نہ تو انسانیت نظر آنے کی ہے اور نہ ہی امن و امان کی بات کی جائے گی۔ کیا امریکی حکومت اس قدر بے بس ہے کہ وہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو لگام نہیں دے سکتی۔؟ ہرگز نہیں بلکہ امریکی حکومت اس قتل عام اور نسل کشی میں برابر کی شریک ہے۔ یہی مغربی دنیا کی سفاک تہذیب ہے، جو دنیا کو انارکی اور تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا کردار ادا کر رہی ہے۔

غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا منصوبہ واضح ہے۔ محدود امداد کی آڑ میں مخصوص علاقوں جیسے رفح میں فلسطینیوں کو یکجا کرنا، شمالی اور وسطی غزہ کو انسانی وجود سے خالی کرنا اور ان علاقوں کو تباہ شدہ زمین میں تبدیل کرنا، امداد یہاں ایک انسانی ذمہ داری نہیں بلکہ سیاسی آلہ کار بن چکی ہے۔ غاصب اسرائیلی حکومت یہ سب کچھ امریکی حکومت کی مدد سے انجام دے رہی ہے۔غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا یہ بیان کہ امداد کی اجازت فوجی کارروائی کے لیے ضروری ہے، دراصل اس گھناؤنے منصوبے کا کھلا اعتراف ہے کہ خوراک اور دواوں کو اب غاصب ریاست کے ہاتھوں میں ایک جنگی ہتھیار بن چکی ہے، ایک ایسا ہتھیار جو بچوں، عورتوں، مریضوں اور بزرگوں سب کو یکساں نشانہ بنا رہا ہے۔

مرکز برائے فلسطینی انسانی حقوق نے سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل امدادی عمل کو دانستہ سیاسی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، تاکہ فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کیا جا سکے، ان کی آبادی کو منتشر کیا جا سکے اور ایک زندہ، مزاحمت کرتی قوم کو بھوک، موت اور تباہی کی سرحد پر لا کھڑا کیا جائے۔یہ ساری صورتحال مغربی دنیا کی حکومتیں خاموشی سے دیکھ رہی ہیں اور کوئی بھی عملی اقدام کرنے سے قاصر ہیں، کیونکہ مغربی تہذیب ان حکومتوں کو اجازت نہیں دیتی، اس لئے اس تہذیب کو سفاک تہذیب کہا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب صیہونی ریاست اسرائیل مغربی دنیا کی مغربی تہذیب کی حکومتیں کیا جا سکے کر رہا ہے بھوک اور کی سفاک کو بھوک گیا ہے غزہ کے اور اس غزہ کی کی اور ہے اور رہی ہے کے لئے

پڑھیں:

بی جے پی بنگال میں "این آر سی" غیر قانونی طریقہ سے نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے، ممتا بنرجی

مغربی بنگال کی وزیراعلٰی نے کہا کہ یہ بی جے پی کے جمہوری تحفظات کو بلڈوز کرنے اور بنگال کے لوگوں کی شناخت کو مٹانے کے خطرناک ایجنڈے کو بے نقاب کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست آسام میں غیر ملکی ٹریبونلز کی جانب سے کوچ بہار کے ایک کسان کو نوٹس جاری کر کے مبینہ طور پر غیر قانونی تارکین وطن قرار دینے پر مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی نے آسام کی بی جے پی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے آسام حکومت کے اس قدم کو "جمہوریت پر منظم حملہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی مغربی بنگال میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کو غیر قانونی طریقہ سے نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جہاں اس کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ ممتا بنرجی نے اس واقعہ کو خطرناک اور حاشیہ پر کھڑے طبقوں پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔

مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ لکھا کہ "میں یہ جان کر حیران و پریشان ہوں کہ آسام میں غیر ملکی ٹربیونلز نے کوچ بہار کے دنہاٹا میں 50 سال سے رہ رہے راج بنشی اتم کمار برج باسی کو این آر سی نوٹس جاری کیا ہے۔ درست شناختی دستاویز ہونے کے باوجود انہیں غیر ملکی تارکین وطن ہونے کے شبہ میں پریشان کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ یہ جمہوریت پر ایک منظم حملہ سے کم نہیں ہے, یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آسام میں حکمراں بی جے پی حکومت بنگال میں این آر سی نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جہاں اس کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ ممتا بنرجی کے مطابق حاشیہ پر کھڑے طبقوں کو ڈرانے، حق رائے دہی سے محروم کرنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غیر آئینی حد سے تجاوز عوام دشمن ہے اور یہ بی جے پی کے جمہوری تحفظات کو بلڈوز کرنے اور بنگال کے لوگوں کی شناخت کو مٹانے کے خطرناک ایجنڈے کو بے نقاب کرتا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اس تشویشناک صورتحال میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ بی جے پی کی اس تفرقہ انگیز اور جابرانہ مشینری کے خلاف متحد ہوں۔ بنگال اس پر خاموش نہیں بیٹھے گا کیونکہ ہندوستان کا آئینی تانا بانا بکھر رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب کسان اتم کمار برج باسی نے میڈیا سے کہا کہ وہ خود کو مشکوک اور غیر قانونی تارکین وطن قرار دینے والا نوٹس پا کر حیران رہ گیا، جبکہ اس نے کبھی کوچ بہار سے باہر قدم نہیں رکھا۔ اتم کمار کے مطابق وہ 5 دہائیوں سے اس علاقہ میں رہ رہا ہے اور اس کے پاس درست ہندوستانی شناختی دستاویزات بھی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ابراہیم اکارڈ معاہدہ اور دو ریاستی حل کسی صورت منظور نہیں، علامہ باقر عباس زیدی
  • ملیر میں ہزاروں سال پرانی تہذیب کے آثار دریافت
  • سفاکیت کی انتہا، کراچی میں شوہر نے بیوی کو تیزاب پلا کر قتل کردیا
  • غزہ میں جنگ کا اسرائیل کیلئے کوئی فائدہ نہیں، یائیر لیپڈ
  • غزہ کے معاملے پر امریکی اور مغربی رویے منافقانہ ہیں؛ وزیراعظم ملائیشیا
  • آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے تباہی ہوگی، نیتن یاہو کا دو ریاستی حل سے انکار
  • بی جے پی بنگال میں "این آر سی" غیر قانونی طریقہ سے نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے، ممتا بنرجی
  • ٹرمپ کا فلسطینیوں سے غزہ خالی کرانے کا منصوبہ، نیتن یاہو کا آزاد فلسطینی ریاست سے انکار
  • ساڑھے 3 ہزار سال پرانے شہر کی دریافت، کونسی اشیا برآمد ہوئیں؟
  • اسلامی دنیا کو جوہری ٹیکنالوجی سے محروم کرنے کیلئے مغرب کی تہذیبی جنگ