(گزشتہ سے پیوستہ)
اسرائیل نے ہمیشہ پاک بھارت کشیدگی کے وقت بھارت کی غیرمشروط حمایت کی۔جیسا کہ پلوامہ حملے کے بعد،اسرائیل نے کھل کر بھارت کا ساتھ دیا۔ اس کے برعکس،روس جیسا تاریخی اتحادی جوسرد جنگ میں بھارت کااہم اتحادی رہا، عمومی طورپر غیرجانبدار رہنے کوترجیح دیتاہے۔ پلوامہ حملہ،کشمیرکی آئینی حیثیت کی تبدیلی کے وقت روس نے خاموشی اختیار کی لیکن اسرائیل کی حمایت سفارتی سطح سے بڑھ کردفاعی مددتک نظرآتی ہے۔ اسرائیل بھارت کانیا قابلِ اعتماد دفاعی پارٹنربن کرابھراہے،جبکہ روس کاکردار نسبتاًمحدودہوگیا ہے۔ اسرائیل کی یہ پوزیشن واضح طورپرنظریاتی قربت اورمسلم شدت دشمنی میں مشترکہ مؤقف کی عکاس ہے۔
ہربارجب پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے،اسرائیل بھارت کی مددکے لئے پیش پیش ہوتاہے۔بی جے پی کی حکومت کے ادوارمیں، اسرائیل سے تعلقات کھل کر بڑھائے جاتے ہیں کیونکہ دونوں حکومتیں اسلام دشمنی میں یکساں مؤقف رکھتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے پلوامہ،اوڑی جیسے فالس فلیگ آپریشن کی حمایت کے علاوہ کارگل جنگ میں بھارت کامکمل ساتھ دیا اوران سب مواقع پراسرائیل نے بھارت کوجدیدٹیکنالوجی اورانٹیلی جنس فراہم کی۔
بھارت میں بی جے پی اوراسرائیل میں لیکود پارٹی دائیں بازوکی قوم پرست جماعتیں اقتدار میں ہیں،جومذہبی قوم پرستی کوفروغ دیتی ہیں۔ دونوں ممالک میں قومی سلامتی بمقابلہ اسلام پسند دہشت گردی کابیانیہ عام ہے۔دونوں ممالک میں مسلم اقلیتیں ہیں جن کے ساتھ ریاستی رویہ اکثر زیرِتنقید رہاہے۔یہ نظریاتی ہم آہنگی صرف پالیسی نہیں بلکہ بیانیاتی اتحادکی بنیادبن چکی ہے۔بی جے پی اوراسرائیل کی حکمران جماعت میں کئی نظریاتی خاص طورپراسلام اورعرب دنیاکے خلاف نقطہ نظرمیں مماثلتیں ہیں۔دونوں ممالک اسلام کو مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں۔ اسرائیل اوربھارت کی موجودہ قیادت کے بیچ ذاتی تعلقات نے بھی قربت کوبڑھایاہے۔
بی جےپی کی قیادت میں انڈیامیں ہندوتوا (ہندو قوم پرستی)کانظریہ غالب آیاہے،جو مسلمانوں کے خلاف سخت موقف اختیارکرتاہے۔ اسرائیل کا ’’سیکیورٹی اسٹیٹ‘‘ماڈل بی جے پی کو اپیل کرتا ہے۔ مودی حکومت کی طرف مسلم مخالف پالیسیاں، شہریت ترمیم ایکٹ، کشمیرکی خصوصی حیثیت کوختم کرنااور دیگر اقدامات کواسرائیل کی طرف سے نہ صرف خاموش حمایت ملی ہےبلکہ بھارت اورامریکا کےتعلقات کوبہتربنانے کے لئے اسرائیل اور امریکی یہودی لابی نے ایک اہم کرداراداکیاہے۔
بھارت اوراسرائیل کے درمیان سٹریٹجک قربت اوردفاعی تعلقات اب تجارت سے کہیں آگے بڑھ چکےہیں۔بھارت،اسرائیل سےدفاعی سازوسامان خریدنےوالاسب سے بڑاملک ہے۔ اسرائیل نے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہیرون، ہاروپ اوردیگر ڈرونز نے بھارت کی فوج کو ہدف شناسی اورنگرانی میں برتری کے لئے فراہم کئے۔ بھارتی نیوی کو مشترکہ طورپرتیار کیا گیا باراک 8اسپائک اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ کئی جدید ترین ہتھیاربھی مہیاکئے گئے لیکن یہ الگ بات ہے کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں نہ صرف یہ دونوں ممالک بلکہ اقوام عالم کے بہت ہی تجربہ کاردفاعی تجزیہ نگاربھی پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کودیکھ کرورطہ حیرت میں مبتلاہوگئے اورعالمی میڈیانے بھی اس کا جلی سرخیوں سے اعتراف بھی کیا۔
اسرائیل کےظالمانہ تجربےاورہتھیاروں سے بھارت نےمظلوم کشمیریوں کے خلاف اور آپریشنز میں اضافہ کیالیکن اس کے باوجود کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کودبانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔اسرائیل بھارت کا سب سے بڑا دفاعی پارٹنر ہے اور دونوں ممالک میک ان انڈیا کے تحت کئی میزائل و دفاعی سسٹمز منصوبے مشترکہ طور پرچلا رہے ہیں۔پاکستان نے اسرائیل کے جدید ہاروپ ڈرون کوکامیابی سے تباہ کرکے اس کی ناقابل تسخیرحیثیت کو چیلنج کرکے اپنی ٹیکنالوجی کی سبقت کو منوالیاہے۔پاکستان نے اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون کونہ صرف تباہ کیابلکہ الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے اسےجام بھی کیا۔اس کامیابی نے پاکستان کی الیکٹرانک وار فیئر صلاحیتوں کی جہاں زبردست نشاندہی کی ہے وہاں ان کے ہاں اوربھی بہت سے حیران کردینے والی صلاحیتیں بھی موجودہیں۔یہ واقعہ ایک سائبروارفیئرصلاحیت کے اظہارکے طورپرپیش کیاگیا۔تاہم، انڈیا اور اسرائیل اپنی خفت اور بدنامی کے خوف سے نہ تو اس دعوے کی کوئی سرکاری تصدیق کررہے ہیں اور نہ ہی اس کی تردیدلیکن پاکستانی حکام نے عالمی میڈیا کے سامنے ان کے شواہد رکھ دیئے ہیں جس کے بعد ان ملکوں کے دفاعی ماہرین کوچھپنے کے لئے کوئی جگہ نہیں مل رہی کہ انہوں نے کس طرح دنیا کے سامنے اپنے ان ہتھیاروں کوناقابل تسخیر ہونے کا دعوی کیاتھا۔یہ واقعہ ایک دفاعی کامیابی کے طورپردنیا کے سامنے آگیاہے اوروہ تمام ممالک جوان ہتھیاروں کی خریداری میں دلچسپی لے رہے تھے، انہوں نے فی الحال ان منصوبوں سے ہاتھ کھینچ لیاہے لیکن حالیہ بیانات سے دکھائی دے رہاہے کہ بھارت اور اسرائیل کی شراکت پراس کاکوئی مستقل اثرنہیں پڑالیکن بھارتی اپوزیشن کی جماعتیں اب مل کرمودی سے اس شکست کاحساب مانگ رہی ہیں۔
بھارت نے یواے ای،سعودی عرب، قطر خاص طورپرخلیج جیسے ممالک کے ساتھ معاشی اور سٹریٹجک تعلقات بہتربنائے ہیں لیکن کشمیرپرعرب لیگ نے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے۔اوآئی سی نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پربارہا بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بھارت نے ان تعلقات کوالگ رکھتے ہوئے عرب دنیا کو اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پرقائل کرلیا ہے۔ باوجود اس کے،عرب ممالک بھارت کوایک بڑی منڈی کے طور پردیکھتے ہیں،اسی لئے وہ اس کی اسلام مخالف پالیسیوں کواکثرنظر اندازکرتے ہیں لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ عرب ممالک اب بھارت کوایک معاشی ضرورت سمجھتے ہیں،نہ کہ اسلامی اخوت کے تناظرمیں پرکھتے ہیں۔
( جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دونوں ممالک اسرائیل کی اسرائیل کے اسرائیل نے بھارت کو بھارت کا بھارت کی بی جے پی کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
جنگ میں اسرائیل نے انڈیا کی بھرپور مدد کی، وزیراعظم: بچوں پر حملہ بھارتی سرپرستی میں ہوا، فیلڈ مارشل، کوئٹہ میں زخمیوں کی عیادت
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آگئے۔ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز میں اتفاق ہوگیا ہے۔ بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوئے کشمیر، پانی، دہشتگردی اور تجارت پر بات ہوگی۔ سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کسی بھی تیسرے ملک کی مذاکرات میں شرکت پر آمادہ نہیں۔ جب بھی مذاکرات ہوں گے دونوں ممالک کے ڈی جی ایم او بات کریں گے۔ جنگ مستقل حل نہیں دیرپا امن ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے 4 اہم نکات شامل ہوں گے۔ بھارت سے کشمیر، پانی، دہشتگردی اور تجارت پر بات ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ مکمل حکومت کا ہے، فوج کا نہیں۔ میرا فیصلہ تھا۔ نواز شریف سے مشاورت کرتا ہوں۔ سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کے فیصلے میں نواز شریف کی مشاورت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیل نے بھارت کی بھرپور مدد کی۔ اسرائیل کے ہتھیار اور فوجی ایڈوائزر بھارت کی مدد کر رہے تھے۔ جنگ سے قبل اسرائیل کے ڈیڑھ سو تربیت یافتہ لوگ بھارت پہنچے۔ سری نگر اور دیگر مقامات پر بھارت نے اسرائیلی ہتھیار استعمال کئے۔ اور اس کے شواہد موجود ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہیں۔ بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔ چین، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے لئے سعودی عرب اور یو اے ای میں سے کسی ایک مقام کا تعین کریں گے۔ مذاکرات کے دوران امریکہ کا دباؤ بنیادی کردار ادا کرے گا۔ اسرائیل نے جنگ کے دوران بھارت کی بھرپور مدد کی لیکن ہم نے فتح پائی۔ مذاکرات میں مشیر قومی سلامتی و ڈی جی آئی ایس آئی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ بھارت خود کو علاقے کا ایس ایچ او سمجھتا تھا، ہم نے اس کا غرور توڑا۔ ہم علاقے میں امن چاہتے تھے اور اس جنگ کی آگ کو بڑھانا نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ورنہ ہم ان کے پرخچے اڑا سکتے تھے۔ آج بھی ہم نے چینی ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ ہم دنیا بھر میں چین کی مارکیٹنگ کنٹری بن گئے ہیں۔ چین ہمارے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے بھارتی چینلز پر بیٹھ کر جو گفتگو کی ہے، اس کے بعد کیا ہم یہ رسک لے سکتے ہیں کہ ان کو ایسے مذاکرات میں لے جا کر بٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، یہ اللہ جانتا ہے۔ ہم صرف اپناکام کرتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے خضدار سکول میں بس پر بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے سکول بس پر حملہ کرکے درندگی کی تمام حدیں پار کیں۔ بھارتی سرپرستی میں پلنے والے ان دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے دہشتگرد حملے میں معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ کی شہادت پر رنج و ملال کا اظہار کیا اور بچوں کے والدین کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے ذمہ داران کے فوری تعین اور انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا بھارت کے 6 طیارے، متعدد ڈرونز گرائے۔ یہ ہمارا ماسٹر سٹروک تھا۔ چاہتے ہیں خوشحالی اور دفاع ساتھ ساتھ چلیں۔ صحافیوں نے سوال کیا آپ کیا بنے ہوئے ہیں۔ ہنستے جواب دیا مجھے پولیٹیکل فیلڈ مارشل کہہ لیں۔ پی ٹی آئی کو مذاکرات میں بٹھا کر رسک نہیں لے سکتے۔ جب بھی دہشتگردی سے متعلق مذاکرات ہوئے قومی سلامتی کے مشیر کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ یہ خام خیالی ہوگی کہ ہم معاملات دوطرفہ مذاکرات میں حل کرسکتے ہیں۔ سعودی عرب، یو اے ای دباؤ ڈال سکتے ہیں اور امریکا سب سے زیادہ دباؤڈال سکتا ہے۔ ایجنڈا لایا جائے، باقاعدہ پلان کرکے بات چیت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات ہونی چاہئے۔ ہم ان کی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو یہاں ہمار ی حراست میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری پالیسی بالکل واضح ہے۔ ہم کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہوں گے، ہم خطے کے امن واقتصادی خوشحالی کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ صحافیوں نے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن ماضی میں آرمی چیف کو ایکسٹیشن نہیں دیتی تھی اب کیا ہوگا۔ وزیراعظم نے جواب دیا کہ آرمی چیف نے عزت کمائی ہے، پرانی سکور سیٹنگ چھوڑ دیں، ہم آج کے حالات میں چل رہے ہیں۔ ہم بالکل کلیئر ہیں کہ ہم نے ماضی کے جھروکوں میں نہیں جانا، آج مقام شکر ہے پوری قوم کی خوشی ہے اس کو قبول کرنا چاہئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایئر مارشل ظہیر بابر اور نیول چیف نے بھی بہترین کام کیا، ایئر مارشل ظہیر بابر نے بہترین منصوبہ بندی کی۔ اسی لئے میں نے کہا ہے کہ ہم ان کو ایکسٹیشن دیں گے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے ساتھ ہم کھڑے ہیں اورکھڑے رہیں گے، سیز فائر کے بعد بھارت نے بلاری ایئر بیس پر میزائل داغا جو کہ زیادتی تھی۔ لیکن ہم نے بھرپور جواب دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امن وامان قائم رکھنا صوبائی مسئلہ ہے، خیبرپی کے کیلئے 800ارب روپے کا بجٹ مختص تھا جس میں سے 600ارب روپے انہیں جاری بھی کئے گئے، کے پی حکومت نے خطیر رقم ملنے کے باوجود انسداد دہشتگردی کے لئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا اور یہاں تک کہ کاؤنٹر ٹیررازم کے دفاتر بھی قائم نہیں کئے۔ وزیراعظم کو جنگ جیتنے پر سینئر صحافیوں نے مبارک باد دی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے تعمیراتی شعبے کی ترقی کلیدی اہمیت کی حامل ہے، کم لاگت رہائشی منصوبوں کی فنانسنگ کی سفارشات کو بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جائے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت گزشتہ روز کم لاگت رہائشی منصوبوں کیلئے قائم کردہ ٹاسک فورس کا جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم لاگت ہاؤسنگ منصوبوں سے گھروں کے حصول میں آسانی پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ٹاسک فورس وزارت خزانہ اور بینکوں کے ساتھ مل کر کم لاگت رہائشی منصوبوں کی فنانسنگ کے حوالے سے سفارشات جلد پیش کرے جسے بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جائے۔ ادھر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کیا اور خضدار دھماکے میں زخمی ہونے والے سکول کے بچوں کی عیادت کی۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے وزیر اعظم، آرمی چیف نے زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی ہمراہ تھے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بچوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سکول جانے والے بچوں پر یہ دہشت گردانہ حملہ انتہائی شرم ناک ہے، بھارت نے شکست کے بعد یہ بزدلانہ شرم ناک حملہ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سکول کے بچوں پر کئے جانے والے بزدلانہ حملہ کا نوٹس لے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایسے بزدلانہ حملوں سے بلوچوں اور پٹھانوں کے حوصلے پست نہیں کئے جاسکتے۔ کور کمانڈر بلوچستان نے وزیراعظم، آرمی چیف اور وفد کو بزدلانہ حملہ کے بارے میں مفصل بریفنگ دی۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارتی دہشت گردی تنظیم فتح الہندوستان بھارت سرکار کی حمایت یافتہ نے بزدلانہ دہشت گرد حملہ کیا۔ جس میں تین معصوم طلباء اور دو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ دہشتگرد حملے میں 39بچوں سمیت 53 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچ و پشتون عوام نے دہشتگردی کو مسترد کر دیا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ دہشتگردوں کو جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ بچوں پر حملہ بھارتی سرپرستی میں کیا گیا۔ بھارت کی ریاستی پالیسی کے تحت پراکسیز کا استعمال قابل مذمت ہے۔ اس موقع پر موجود وفاقی وزراء نے کہا کہ بھارت خطے میں عدم استحکام کا مرکز بن چکا ہے اور اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ وفاقی وزراء نے کہا کہ دہشتگردی کے سہولت کاروں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پوری قوت سے کھڑی ہے۔ قوم دہشتگردی کے خاتمے، ملکی خود مختاری و سلامتی کے تحفظ کیلئے متحد ہے۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے قوم وہی پختہ عزم دکھائے جو بھارتی جارحیت کیخلاف دکھایا گیا۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پرعزم انداز میں شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات اور چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خضدار میں ہولناک حملے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر متاثرین کی عیادت کے لئے کوئٹہ کا دورہ کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردی کی ایک قابل مذمت اور بزدلانہ کارروائی میں بلوچستان کے علاقے خضدار میں معصوم بچوں کو لے جانے والی سکول بس کو بھارت کے ریاستی سرپرستوں (فتنہ الہندوستان) نے نشانہ بنایا جسے دنیا بڑی حد تک خطے میں عدم استحکام کے مرکز کے طور پر جان چکی ہے۔ فوجی ذرائع سے پاکستان کو مرعوب کرنے میں صریح ناکامی کے بعد دہشت گردی کے گھناؤنے واقعات کو ان کی پراکسیز کے ذریعے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر منظم کیا جا رہا ہے، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ناکام کوشش میں جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر کوئٹہ نے ان کو اس اندوہناک واقعہ کے بارے میں بتایا جس میں تین معصوم بچے اور دو فوجی جوان شہید اور 39 معصوم بچوں سمیت 53 زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت نازک ہے۔ وزیراعظم، وفاقی وزراء اور فیلڈ مارشل نے معصوم جانوں کے ضیاع اور سکول جانے والے معصوم بچوں کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے شدید زخمی بچوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ ان بھارتی حمایت یافتہ پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کی ایسی شیطانی کارروائی شرمناک اور قابل نفرت ہے۔ نسلی بنیادوں کی آڑ میں چھپے ہوئے ان دہشت گرد گروہوں کو بھارت کی طرف سے نہ صرف ریاستی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ یہ بلوچ اور پشتون عوام کی عزت اور اقدار پر بھی دھبہ ہیں، ایسے اخلاقی طور پر ناقابل دفاع ہتھکنڈوں پر ہندوستان کا انحصار خاص طور پر بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا، بین الاقوامی برادری سے فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کی دوٹوک الفاظ میں مذمت اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وحشیانہ فعل میں ملوث تمام افراد کا آخری حد تک پیچھا کریں گے۔ اس جرم کے منصوبہ سازوں، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ہندوستان کے مکار کردار جو دہشت گردی کا ایک حقیقی مرتکب ہے لیکن خود کو مظلوم کے طور پر پیش کرنے کا ڈھونگ رچاتا ہے۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قوم غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچانے کے لئے ہندوستان کی جارحیت کے خلاف حال ہی میں ظاہر کئے گئے مضبوط عزم کا مظاہرہ کرے۔