بھارتی پروپیگنڈا ناکام، آئی ایم ایف پاکستان کے اقدامات سے مطمئن
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بھارتی پروپیگنڈا ناکام ہوگیا جب کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے تصدیق کی ہے کہ اضافی فنڈنگ کیلئے پاکستان نے تمام اہداف پورے کرلئے ہیں، آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’بورڈ نے پاکستان کے لئیے فنڈنگ سے اتفاق کیا پاکستان نے مطلوبہ اصلاحات پر پیشرفت کی اور تمام ضروری شرائط کو پورا کیا تھا۔
جولی کوزیک کا یہ ردعمل بھارتی صحافی کے سوال کے جواب میں تھا، بھارتی صحافی نے الزام لگایا کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیلئے اس فنڈنگ کو استعمال کرسکتا ہے۔
جولی کوزیک نے واضح کیا کہ ’آئی ایم ایف ایک باقاعدہ عمل کی پیروی کرتا ہے کہ ممالک ان پروگراموں کے تحت کیسے کام کر رہے ہیں‘ بورڈ چیک کرتا ہے کہ آیا ممالک اپنے اہداف کو پورا کر رہے ہیں، پروگرام میں مطلوبہ حفاظتی اقدامات شامل ہیں۔
جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے پرامن حل کی امید رکھتے ہیں۔
معاشی ماہرین نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی اہم اقتصادی مدد تک رسائی کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات قابل مذمت ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کو ایک بلین ڈالر کی منظوری میں بھی رکاوٹ کی کوشش کی گئی جو ناکام رہی، بھارت کی جانب سے یہ اقدامات سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف جولی کوزیک
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری