Islam Times:
2025-09-18@00:32:55 GMT

نیا علاقائی نظام

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

نیا علاقائی نظام

اسلام ٹائمز: ایران کے وزیر خارجہ نے نئے علاقائی نظام یا new regional order کا نظریہ پیش کرکے حقیقت میں اس نظام کا متبادل پیش کیا ہے، جسکا تذکرہ ڈونالڈ ٹرمپ نے خلیج فارس کے چند ممالک کے حالیہ دورے کے دوران کیا ہے۔ امریکہ سکیورٹی کی فراہمی کے نام پر خطے میں اپنا تسلط پیدا کرکے دیگر اہداف کے ساتھ اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب آيت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی خبردار کیا ہے کہ امریکہ کا یہ انتظام خطے کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
 

ایرانی وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے اپنے ایک مضمون میں تہران کے مجوزہ "نئے علاقائی نظام" یا new regional order کی چار اہم خصوصیات بیان کی ہیں۔ ایک "نئے علاقائی نظام" کی تجویز دے کر، ایران ملکوں کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے والی ایک علاقائی طاقت کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایران میں تہران ڈائیلاگ فورم کے نام سے ایک عالمی اجلاس منعقد ہوا۔ تہران ڈائيلاگ فورم میں دنیا کے پچاس سے زائد ملکوں کے اعلیٰ حکام، وزراء اور اسی طرح مختلف شعبوں میں سرگرم تنظیموں کے سربراہوں و نمائندوں نیز اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس فورم ميں علاقائی اور عالمی حالات اور خاص طور پر غزہ اور فلسطین کی صورتحال کا خاص طور پر جائزہ لیا گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے تہران ڈائیلاگ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے بحران نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ بین الاقوامی نظام کے ارکان کمزور اور ناتواں ہیں اور خطے کی تقدیر علاقے سے باہر کی طاقتوں کے فیصلوں اور اراداے کے تابع نہیں ہوسکتی اور نہ ہی ہونی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ دنیا اس ظلم و جارحیت پر مناسب اور ذمہ دارانہ ردعمل ظاہر نہیں کرسکی۔ تہران ڈائیلاگ فورم کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں عباس عراقچی نے سابقہ ​​علاقائی نظام کے غیر موثر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علاقائی تعاون پر مبنی ایک نیا ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

عباس عراقچی کی نگاہ میں نئے علاقائی نظام کو درج ذیل اصولوں پر استوار ہونا چاہیئے۔
1۔ غیر ملکی انحصار کے بجائے قومی خود مختاری: ایران امریکہ جیسی غیر علاقائی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنا اور علاقائی ممالک کی آزادی کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
2۔ مستقل کمزور اتحادوں کے بجائے جامع تعاون: تہران کا خیال ہے کہ عارضی اور مسابقتی اتحاد پائیدار ہوسکتے ہیں، لہذا مستقل کمزور اتحادوں کی بجائے ممالک کے درمیان جامع تعاون ضروری ہے۔
3۔ سکیورٹی پر انحصار کی بجائے اقتصادی ترقی پر توجہ: سیاست اور ترقی پر مبنی نظریہ ممالک کی مزید ترقی، خوشحالی اور ترقی کی بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔ خطے کو سکیورٹی بنیادوں پر ایک دوسرے کے قریب نہیں لایا جاسکتا۔
4۔ مسلط کردہ فریم ورک کے بجائے اجتماعی سلامتی کا نظام: اجتماعی سلامتی میں خطے کے تمام ممالک کی سلامتی پر غور کیا جاتا ہے اور دوسری طرف یہ زیادہ باہمی اعتماد کا باعث بنے گا اور اس کے نتیجے میں، ممالک اور خطے کی مزید ترقی اور پیشرفت ہوگی۔

ایران کے وزیر خارجہ نے نئے علاقائی نظام یا new regional order کا نظریہ پیش کرکے حقیقت میں اس نظام کا متبادل پیش کیا ہے، جس کا تذکرہ ڈونالڈ ٹرمپ نے خلیج فارس کے چند ممالک کے حالیہ دورے کے دوران کیا ہے۔ امریکہ سکیورٹی کی فراہمی کے نام پر خطے میں اپنا تسلط پیدا کرکے دیگر اہداف کے ساتھ اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب آيت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی خبردار کیا ہے کہ امریکہ کا یہ انتظام خطے کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نئے علاقائی نظام عباس عراقچی کیا ہے

پڑھیں:

ہنگامی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلئے وزیراعظم قطر پہنچ گئے

سٹی 42 : وزیراعظم محمد شہباز شریف ایک روزہ سرکاری دورے پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئے۔ 

دوحہ ائیرپورٹ پر قطر کے وزیر ثقافت  شیخ عبد الرحمن بن حمد بن جاسم بن حمد ال ثانی نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف  دوحہ میں منعقد ہونے والی ہنگامی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے قطر پہنچے ہیں۔ یہ سربراہی اجلاس دوحہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں اور فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالی کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔ 

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی وزیراعظم کے ساتھ اعلیٰ سطحی وفد میں شامل ہیں۔ 

پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور قطر اور دیگر علاقائی ریاستوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی اور علاقائی اتحاد کے لیے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 11 ستمبر 2025 کو دوحہ کا دورہ کیا اور قطر کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے اس کے عزم کا اظہار کرنے کے لیے قطری قیادت سے ملاقات کی۔

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ  

 15 ستمبر کو دوحہ میں منعقد ہونے والے ہنگامی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان اور دیگر مسلمان ممالک کے سربراہان کی شرکت امت مسلمہ میں مضبوط اتحاد اور علاقائی امن قائم کرنے کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تہران: وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف سے مصافحہ کر رہے ہیں
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
  • ہنگامی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلئے وزیراعظم قطر پہنچ گئے
  • وزیراعظم عرب-اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے دوحہ پہنچ گئے
  • اسرائیل کا تقاریر سے کچھ نہیں بگڑے گا، مسلم ممالک مشترکہ آپریشن روم بنائیں: ایران
  • تقاریر سے اسرائیل کاکچھ نہیں بگڑے گا، مسلم ممالک مشترکہ آپریشن روم بنائیں، ایران
  • ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ