Islam Times:
2025-05-24@14:24:19 GMT

نیا علاقائی نظام

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

نیا علاقائی نظام

اسلام ٹائمز: ایران کے وزیر خارجہ نے نئے علاقائی نظام یا new regional order کا نظریہ پیش کرکے حقیقت میں اس نظام کا متبادل پیش کیا ہے، جسکا تذکرہ ڈونالڈ ٹرمپ نے خلیج فارس کے چند ممالک کے حالیہ دورے کے دوران کیا ہے۔ امریکہ سکیورٹی کی فراہمی کے نام پر خطے میں اپنا تسلط پیدا کرکے دیگر اہداف کے ساتھ اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب آيت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی خبردار کیا ہے کہ امریکہ کا یہ انتظام خطے کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
 

ایرانی وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے اپنے ایک مضمون میں تہران کے مجوزہ "نئے علاقائی نظام" یا new regional order کی چار اہم خصوصیات بیان کی ہیں۔ ایک "نئے علاقائی نظام" کی تجویز دے کر، ایران ملکوں کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے والی ایک علاقائی طاقت کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایران میں تہران ڈائیلاگ فورم کے نام سے ایک عالمی اجلاس منعقد ہوا۔ تہران ڈائيلاگ فورم میں دنیا کے پچاس سے زائد ملکوں کے اعلیٰ حکام، وزراء اور اسی طرح مختلف شعبوں میں سرگرم تنظیموں کے سربراہوں و نمائندوں نیز اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس فورم ميں علاقائی اور عالمی حالات اور خاص طور پر غزہ اور فلسطین کی صورتحال کا خاص طور پر جائزہ لیا گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے تہران ڈائیلاگ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے بحران نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ بین الاقوامی نظام کے ارکان کمزور اور ناتواں ہیں اور خطے کی تقدیر علاقے سے باہر کی طاقتوں کے فیصلوں اور اراداے کے تابع نہیں ہوسکتی اور نہ ہی ہونی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ دنیا اس ظلم و جارحیت پر مناسب اور ذمہ دارانہ ردعمل ظاہر نہیں کرسکی۔ تہران ڈائیلاگ فورم کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں عباس عراقچی نے سابقہ ​​علاقائی نظام کے غیر موثر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علاقائی تعاون پر مبنی ایک نیا ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

عباس عراقچی کی نگاہ میں نئے علاقائی نظام کو درج ذیل اصولوں پر استوار ہونا چاہیئے۔
1۔ غیر ملکی انحصار کے بجائے قومی خود مختاری: ایران امریکہ جیسی غیر علاقائی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنا اور علاقائی ممالک کی آزادی کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
2۔ مستقل کمزور اتحادوں کے بجائے جامع تعاون: تہران کا خیال ہے کہ عارضی اور مسابقتی اتحاد پائیدار ہوسکتے ہیں، لہذا مستقل کمزور اتحادوں کی بجائے ممالک کے درمیان جامع تعاون ضروری ہے۔
3۔ سکیورٹی پر انحصار کی بجائے اقتصادی ترقی پر توجہ: سیاست اور ترقی پر مبنی نظریہ ممالک کی مزید ترقی، خوشحالی اور ترقی کی بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔ خطے کو سکیورٹی بنیادوں پر ایک دوسرے کے قریب نہیں لایا جاسکتا۔
4۔ مسلط کردہ فریم ورک کے بجائے اجتماعی سلامتی کا نظام: اجتماعی سلامتی میں خطے کے تمام ممالک کی سلامتی پر غور کیا جاتا ہے اور دوسری طرف یہ زیادہ باہمی اعتماد کا باعث بنے گا اور اس کے نتیجے میں، ممالک اور خطے کی مزید ترقی اور پیشرفت ہوگی۔

ایران کے وزیر خارجہ نے نئے علاقائی نظام یا new regional order کا نظریہ پیش کرکے حقیقت میں اس نظام کا متبادل پیش کیا ہے، جس کا تذکرہ ڈونالڈ ٹرمپ نے خلیج فارس کے چند ممالک کے حالیہ دورے کے دوران کیا ہے۔ امریکہ سکیورٹی کی فراہمی کے نام پر خطے میں اپنا تسلط پیدا کرکے دیگر اہداف کے ساتھ اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب آيت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی خبردار کیا ہے کہ امریکہ کا یہ انتظام خطے کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نئے علاقائی نظام عباس عراقچی کیا ہے

پڑھیں:

تنازعات کو بڑھاوا دینے سے کسی کا فائدہ نہیں، امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان مودی کے اشتعال انگیز الزامات کو مسترد کردیا

پاکستان نے راجستھان میں حالیہ عوامی خطاب کے دوران بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کو واضح طور پر مسترد کیا ہے۔

پاکستانی وزرات خارجہ کے مطابق تحریفات، غلط بیانیوں اور اشتعال انگیز بیانات سے بھرے ان ریمارکس کا واضح طور پر تنگ سیاسی فائدے کے لیے علاقائی کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔

وزرات خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بیانات نہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کی دانستہ کوشش کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ ذمہ دار ریاستی نظام کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دھمکیوں کا سہارا لینا اور ایک خودمختار ملک کیخلاف فوجی کارروائی پر فخر کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے قائم کردہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ خطرناک رویہ علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے۔

وزرات خارجہ کے مطابق  پاکستان دہشتگردی کیخلاف عالمی جنگ میں ایک مستقل اور فعال شراکت دار ہے۔ پاکستان کو دہشتگردی کی کارروائیوں سے جوڑنے کا کوئی بھی الزام حقیقتاً غلط اور صریح طور پر گمراہ کن ہے۔ یہ ایک حربہ ہے جو اکثر بھارت کے اپنے اندرونی چیلنجوں سے توجہ ہٹانے، بالخصوص بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی جابرانہ پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کی بھارت کی کوششیں اچھی طرح سے دستاویزی ہیں اور عالمی برادری نے اسے تیزی سے تسلیم کیا ہے۔ کشمیری عوام کی حالت زار اور حق خود ارادیت کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کو جارحانہ بیان بازی اور سیاسی انحطاط سے چھپایا نہیں جا سکتا۔

پاکستان نے بھارتی قیادت پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری اور تحمل کا مظاہرہ کرے۔ بڑھتے ہوئے بیانات اور جارحانہ انداز تناؤ کو بڑھانے کے علاوہ کوئی اور مقصد پورا نہیں کرتا۔

پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارت کو فرضی بیانیے کا سہارا لینے اور انتخابی فائدہ اٹھانے کے لیے جنگجوؤں کا سہارا لینے کے بجائے پرامن بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے تصفیہ طلب تنازعات کو حل کرکے پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

وزرات خارجہ کے مطابق پاکستان پرامن بقائے باہمی، علاقائی استحکام اور تعمیری مشغولیت کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کے عوام اور اس کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار اور اہل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی مہم جوئی یا جارحیت کا پرعزم اور متناسب جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے ماضی میں بھی اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی کرے گا۔

وزرات خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عالمی برادری کو بھارت کے جارحانہ انداز اور نفرت پر مبنی بیانیے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے جس سے علاقائی امن کو خطرہ ہے۔

جنوبی ایشیا میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایسی بیان بازی اور اقدامات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ تنازعات کو بڑھاوا دینے سے کسی کو فائدہ نہیں ہوتا، اور پائیدار امن کا راستہ بات چیت، باہمی احترام اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری میں مضمر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کل ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے دورے پر روانہ ہونگے
  • وزیراعظم رواں ماہ ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ کریں گے
  • پی ایس ڈی پی منصوبے روزگار اور علاقائی برابری کو فروغ دیں گے؛ اسحاق ڈار
  • پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے اشتعال انگیز الزامات کو یکسر مسترد کر دیا
  • تنازعات کو بڑھاوا دینے سے کسی کا فائدہ نہیں، امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان مودی کے اشتعال انگیز الزامات کو مسترد کردیا
  • ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
  • بھارت دہشتگردی کا مرتکب اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز ہے، کور کمانڈر کانفرنس
  • قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم کا سیمینار سے خطاب
  • ایران، روس کے ساتھ 20 سالہ اسٹرٹیجک معاہدے کی پارلیمان سے منظوری