Islam Times:
2025-07-08@22:53:10 GMT

نیا علاقائی نظام

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

نیا علاقائی نظام

اسلام ٹائمز: ایران کے وزیر خارجہ نے نئے علاقائی نظام یا new regional order کا نظریہ پیش کرکے حقیقت میں اس نظام کا متبادل پیش کیا ہے، جسکا تذکرہ ڈونالڈ ٹرمپ نے خلیج فارس کے چند ممالک کے حالیہ دورے کے دوران کیا ہے۔ امریکہ سکیورٹی کی فراہمی کے نام پر خطے میں اپنا تسلط پیدا کرکے دیگر اہداف کے ساتھ اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب آيت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی خبردار کیا ہے کہ امریکہ کا یہ انتظام خطے کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
 

ایرانی وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے اپنے ایک مضمون میں تہران کے مجوزہ "نئے علاقائی نظام" یا new regional order کی چار اہم خصوصیات بیان کی ہیں۔ ایک "نئے علاقائی نظام" کی تجویز دے کر، ایران ملکوں کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے والی ایک علاقائی طاقت کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایران میں تہران ڈائیلاگ فورم کے نام سے ایک عالمی اجلاس منعقد ہوا۔ تہران ڈائيلاگ فورم میں دنیا کے پچاس سے زائد ملکوں کے اعلیٰ حکام، وزراء اور اسی طرح مختلف شعبوں میں سرگرم تنظیموں کے سربراہوں و نمائندوں نیز اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس فورم ميں علاقائی اور عالمی حالات اور خاص طور پر غزہ اور فلسطین کی صورتحال کا خاص طور پر جائزہ لیا گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے تہران ڈائیلاگ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے بحران نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ بین الاقوامی نظام کے ارکان کمزور اور ناتواں ہیں اور خطے کی تقدیر علاقے سے باہر کی طاقتوں کے فیصلوں اور اراداے کے تابع نہیں ہوسکتی اور نہ ہی ہونی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ دنیا اس ظلم و جارحیت پر مناسب اور ذمہ دارانہ ردعمل ظاہر نہیں کرسکی۔ تہران ڈائیلاگ فورم کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں عباس عراقچی نے سابقہ ​​علاقائی نظام کے غیر موثر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علاقائی تعاون پر مبنی ایک نیا ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

عباس عراقچی کی نگاہ میں نئے علاقائی نظام کو درج ذیل اصولوں پر استوار ہونا چاہیئے۔
1۔ غیر ملکی انحصار کے بجائے قومی خود مختاری: ایران امریکہ جیسی غیر علاقائی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنا اور علاقائی ممالک کی آزادی کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
2۔ مستقل کمزور اتحادوں کے بجائے جامع تعاون: تہران کا خیال ہے کہ عارضی اور مسابقتی اتحاد پائیدار ہوسکتے ہیں، لہذا مستقل کمزور اتحادوں کی بجائے ممالک کے درمیان جامع تعاون ضروری ہے۔
3۔ سکیورٹی پر انحصار کی بجائے اقتصادی ترقی پر توجہ: سیاست اور ترقی پر مبنی نظریہ ممالک کی مزید ترقی، خوشحالی اور ترقی کی بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔ خطے کو سکیورٹی بنیادوں پر ایک دوسرے کے قریب نہیں لایا جاسکتا۔
4۔ مسلط کردہ فریم ورک کے بجائے اجتماعی سلامتی کا نظام: اجتماعی سلامتی میں خطے کے تمام ممالک کی سلامتی پر غور کیا جاتا ہے اور دوسری طرف یہ زیادہ باہمی اعتماد کا باعث بنے گا اور اس کے نتیجے میں، ممالک اور خطے کی مزید ترقی اور پیشرفت ہوگی۔

ایران کے وزیر خارجہ نے نئے علاقائی نظام یا new regional order کا نظریہ پیش کرکے حقیقت میں اس نظام کا متبادل پیش کیا ہے، جس کا تذکرہ ڈونالڈ ٹرمپ نے خلیج فارس کے چند ممالک کے حالیہ دورے کے دوران کیا ہے۔ امریکہ سکیورٹی کی فراہمی کے نام پر خطے میں اپنا تسلط پیدا کرکے دیگر اہداف کے ساتھ اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب آيت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھی خبردار کیا ہے کہ امریکہ کا یہ انتظام خطے کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نئے علاقائی نظام عباس عراقچی کیا ہے

پڑھیں:

امید ہے کہ اسرائیل ایران جنگ ختم ہوگئی، ایران پر ایک اور حملے کی ضرورت نہیں پڑیگی، ڈونلڈ ٹرمپ

دو ریاستی حل کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے، نیتن یاہو سے پوچھیں۔ فلسطینی شہریوں کی دوسرے ممالک منتقلی کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے پڑوسی ممالک سے بہت اچھا تعاون ملا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کرنا چاہتی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں عشائیے پر ملاقات کی۔ دو ریاستی حل کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے، نیتن یاہو سے پوچھیں۔ فلسطینی شہریوں کی دوسرے ممالک منتقلی کے سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے پڑوسی ممالک سے بہت اچھا تعاون ملا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت سمیت دنیا میں کئی جنگیں روکنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا شیڈول بنایا ہے، امید ہے کہ اسرائیل ایران جنگ ختم ہوگئی ہے، ایران پر ایک اور حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا شیڈول بنایا ہے، درست وقت پر ایران سے پابندیاں ہٹائیں گے۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ایسے ممالک کی تلاش پر کام کر رہے ہیں، جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دے سکیں۔ امریکی صدر نے یوکرین کو مزید ہتھیار بھیجنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے قریب ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کاایران سے پابندیاں ہٹانے کاعندیہ ،بڑااعلان کردیا
  • برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا
  • امید ہے کہ اسرائیل ایران جنگ ختم ہوگئی، ایران پر ایک اور حملے کی ضرورت نہیں پڑیگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران نے جی پی ایس نیویگیشن سسٹم پر انحصار ختم کر دیا
  • مناسب وقت پر ایران سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کروں گا، صدر ٹرمپ
  • برکس کا ابھرتا ہوا چیلنج
  • برکس ممالک کی ایران پر حملوں کی مذمت، اسرائیل و امریکا کا نام لینے سے گریز
  • سوئٹزرلینڈ نے ایران میں سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا
  • خامنہ ای کی اسرائیلی جارحیت کے بعد پہلی بار عاشورہ پر عوامی تقریب میں شرکت
  • ایرانی سپریم لیڈر جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے