برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 8 July, 2025 سب نیوز
تہران: برطانیہ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا۔
برطانوی دفترخارجہ کے مطابق عارضی بندش کے بعد ایرانی دارالحکومت تہران میں سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اسرائیل جنگ کے بعد برطانیہ نے تہران میں اپناسفارتخانہ عارضی طور پربندکرکے اپنے سفارتی عملے کو بھی واپس بلالیا تھا۔
اس کے علاوہ کشیدگی کے باعث متحدہ عرب امارات نے بھی ایران سے اپنے شہریوں کا انخلا مکمل کر نے کا اعلان کیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں: پاکستان اسلام آباد ہائیکورٹ: 190ملین پائونڈ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی مناسب وقت پر ایران پر سے پابندیاں اٹھالوں گا، امریکی صدر اسرائیل غزہ کے 75 فی صد زیر قبضہ علاقے کو خالی کرنے کے لیے آمادہ روسی وزیرِ ٹرانسپورٹ نے برطرفی کے چند گھنٹوں بعد خودکشی کرلی اسرائیل بے لگام، لبنان کے شمالی، مشرقی اور جنوبی علاقوں پر فضائی حملے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک دبانے کیلئے مودی سرکار کے من گھڑت الزاماتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا برطانیہ نے
پڑھیں:
ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ
TEHRAN:ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے اسرائیل کی جنونی حکومت کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاری جانی نے اپنے بیان میں کہا کہ محض تقاریر اور اجلاسوں سے اسرائیل کی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔
علی لاری جانی نے یہ واضح کیا کہ کسی عملی قدم کے بغیر فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانا بے اثر ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو کم از کم اپنے دفاع کے لیے ایک مؤثر فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ اسرائیل کی حکومت نہ صرف فلسطین کے عوام بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دے گی۔
لاری جانی نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دیں جو صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
ان کے مطابق یہ ایک مثبت قدم ہوگا جس سے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے کچھ کیا جا سکے گا بلکہ اس سے مسلمان ممالک کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کے لیے بھی ایک مؤثر حکمت عملی ملے گی۔