اسٹیبلشمنٹ کے دروازے پر دستک دے دے کر پی ٹی آئی کے ہاتھ زخمی ہوگئے ہیں ، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 مئی 2025)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سٹیبلشمنٹ کے دروازے پر دستک دے دے کر پی ٹی آئی کے ہاتھ زخمی ہوگئے ہیں، سٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی سے بات چیت نہیں کررہی تو ہم کیا کریں،بانی پی ٹی آئی عمران خان فوج کی دہلیز پر کب سے بیٹھے ہیں، اگر یہ ڈیل اور ڈھیل نہیں چاہتے تو پھر وہاں کیوں بیٹھے ہیں؟، سما ء نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رہنماءن لیگ کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف یاد رکھے جب بھی سیاستدانوں نے کوئی راستہ نکالا مل کر نکالا۔
پی ٹی آئی ایک پالیسی بنائے اور ایک ایجنڈا پر متفق ہوکر بات چیت کیلئے حکومت کے پاس آئے۔بانی پی ٹی آئی سے نہ کوئی نوری ملا ہے نہ ناری اورنہ ہی خاکی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان جس انجام سے دو چار ہیں اس کا راستہ انہوں نے خود چنا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کاسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا دروازہ کھلتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔پاک فوج کا اعلانیہ مو¿قف ہے کہ ہمارا کام سیاستدانوں سے سیاسی مذاکرات کرنا نہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کیا چاہتے ہیں یہ معاملہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ پی ٹی آئی ایک ہارا ہوا لشکر ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی لائحہ عمل نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کو سمجھ نہیں آرہی کہ اب وہ کیا کرے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تھا کہ سٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا تھا اگر وہ تیار ہے، حکومت کے ساتھ بات چیت سے منع کیا تھا مگر سٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کیلئے کبھی دروازہ بند نہیں کیاتھا۔اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے علیمہ خان کاکہنا تھا کہ عمران خان نے کہاتھا کہ سٹیبلشمنٹ چاہے تو مجھ سے بات کرنے کیلئے آسکتی تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ڈیل کی کوئی بات نہیں پاکستان کی خاطر بات کروں گا۔علیمہ خان کامزید یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے تین باتوں کی وضاحت کی تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ن لیگ کے ساتھ کسی صورت بات نہیں ہوگی۔ (ن) لیگ نے پاکستان کی اخلاقیات ختم کردی تھیں۔ عمران خان نے امر بالمعروف کی بات کی کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہونا تھا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا تھا کہ عمران خان نے سٹیبلشمینٹ کے ساتھ مذاکرات کیلئے کبھی دروازہ بند نہیں کیاتھا۔حکومت کے ساتھ انہوں بات چیت سے منع کیا تھا، سٹیبلشمینٹ سے نہیں۔ہم نے خواہش کا اظہار کیا تھا کہ بھارت کے بعد ہمارے ساتھ بھی سیز فائر کیاجائے۔ بانی پی ٹی آئی نے پہلے بھی کہا تھا کہ ڈائیلاگ ہونے چاہیں۔بیرسٹرگوہر کامزید کہنا تھا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اتحاد کی طرف جائیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے جس طرح افواج نے جواب دیا اس سے ملک کا وقار بلند ہوا، ہمارا مورال بلند ہوا تھا۔ بانی پی آئی نے کہاتھا کہ اتحاد رکھو اور الرٹ رہو۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی آئی عمران خان بانی پی ٹی آئی نے نے کہا تھا کہ آئی نے کہا کے ساتھ بات چیت
پڑھیں:
بانی کا متبادل کوئی نہیں، پارٹی کے رہنما خود چمن کو جلانے میں لگے ہیں، عمران اسماعیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق گورنر عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما خود ہی چمن کو جلانے میں لگے ہوئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کا متبادل کوئی نہیں ہوسکتا، بات ختم۔ شاہ محمود قریشی نے بالکل وہی بات کی جو ہم سوچ کر گئے تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے چھ ماہ پہلے خط میں درجہ حرارات نیچے لانے کی بات کی تھی۔ کہا جاتا ہے شاہ محمود قریشی بانی پی ٹی آئی کی جگہ لے لیں گے۔ ہم اپنی رائے دینے اور ان کی رائے لینے شاہ محمود قریشی کے پاس گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیخ وقاص اکرم جیسے لوگ دوسروں کو باہر نکلنے کا کہتے ہیں اور خود کے پی میں چھپے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے دو منٹ انتظار کروایا وہاں ان کے گھر کی خواتین تھیں۔ شاہ محمود قریشی نے خواتین کو وہاں سے بھجوایا پھر ہم ملاقات کے لیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں اب ہر شخص بانی پی ٹی آئی کو خوش کرنے میں لگا ہے۔ کئی بار ہم بانی پی ٹی آئی کی بات نہیں مانتے تھے ہم دوسری رائے دیتے تھے۔ آج بھی پارٹی کے سینئر لوگوں سے ملاقات ہوئی سب درجہ حرارات نیچے لانے کے حامی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازا ہے بانی پی ٹی آئی ہم سے زیادہ ا سیر رہنماﺅں کی بات سنیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا درجہ حرارت نیچے لانے کی ضرورت ہے۔ اگر بانی پی ٹی آئی تیار ہوجاتے ہیں تو پھر ہم دوسری طرف بھی بات کریں گے۔