خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کو عید سے قبل تنخواہ کس تاریخ کو ملے گی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے سرکاری ملازمین کو عیدالاضحیٰ سے قبل 30 مئی تک تنخواہیں دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
فیصلے کے مطابق سرکاری پینشنرز کو بھی پینشن عید سے قبل 30 مئی تک دیے جائیں گے تاکہ عید کے موقع پر بروقت اپنی ضروریات پوری کرسکیں۔
فنانس ڈیپارٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق یکم جون کو اتوار ہونے کی وجہ سے بینک بند رہیں گے اس لیے تنخواہیں اور پینشنز 30 مئی تک جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عید قربان کی آمد: ’اگر مویشی منڈی میں مرغی لے آئیں تو وہ بھی ایک لاکھ کی ہوجائے‘
دوسری طرف، خلائی و بالائی فضائی تحقیقاتی کمیشن (سپارکو) نے فلکیاتی ماڈلز کی بنیاد پر ذوالحجہ 1446 ہجری کے چاند سے متعلق سائنسی تجزیہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق ذوالحجہ کا نیا چاند 27 مئی 2025 کو پاکستان معیاری وقت کے مطابق صبح 08 بج کر 02 منٹ پر پیدا ہوگا۔
سائنسدانوں کے مطابق 27 مئی 2025 کو جب سورج غروب ہوگا تو چاند کی عمر قریباً 11 گھنٹے اور 34 منٹ ہوگی۔ تاہم، سائنسی تجزیہ کے مطابق، غروبِ آفتاب کے وقت چاند کی بلندی، روشنی اور افق سے فاصلہ اتنا کم ہوگا کہ بہترین موسمی حالات میں بھی ملک بھر میں چاند کے نظر آنے کے امکانات نہایت کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں عیدالاضحیٰ کے حوالے سے ماہرین فلکیات کی پیشگوئی
سپارکو کا کہنا ہے کہ ان سائنسی شواہد کی بنیاد پر یکم ذوالحجہ 29 مئی 2025 کو ہونے کا قوی امکان ہے، جس کے مطابق پاکستان میں عیدالاضحیٰ 7 جون 2025 بروز ہفتہ منائی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پینشن تنخوا عید الاضحی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پینشن تنخوا عید الاضحی کے مطابق
پڑھیں:
نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
اسلام آباد: نومبر 1947 جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جب بھارتی ریاستی سرپرستی میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
مہاراجہ ہری سنگھ اور آر ایس ایس کے مسلح جتھوں نے ریاستی اداروں کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف منظم نسل کشی کی، جس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی لاکھ مسلمان شہید اور پانچ لاکھ سے زائد افراد ہجرت پر مجبور ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق نومبر 1947 میں جموں کے ہزاروں دیہات بھارتی بربریت سے لہو میں نہا گئے۔ اس قتل عام کا مقصد جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کی تحریک کو کچلنا تھا۔
کشمیر کے معروف اسکالر میاں کریم اللہ قریشی کے مطابق:
“جموں کے ایک باعزت شخص نے اپنی بیٹیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں خود قتل کر دیا، تاکہ وہ بھارتی درندوں کے ہاتھوں پامال نہ ہوں۔”
تاریخی شواہد کے مطابق مہاراجہ ہری سنگھ کے اہلکاروں، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے مل کر جموں کے مسلمانوں پر قیامت ڈھائی، گھروں کو جلا دیا گیا اور معصوم عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 1947 کا یہ قتل عام دراصل کشمیر کی مسلم شناخت ختم کرنے اور آزادی کی تحریک کو دبانے کی منظم سازش تھی۔ تاہم شہداء کے لہو نے کشمیری عوام میں آزادی اور خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید طاقت بخشی۔
ہر سال 6 نومبر کو دنیا بھر میں کشمیری یومِ شہدائے جموں کے طور پر مناتے ہیں، تاکہ اس المیے کو یاد رکھا جا سکے اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔
کشمیری عوام آج بھی پُرعزم ہیں کہ بھارتی جابرانہ تسلط کے خلاف ان کی تحریکِ آزادی ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔