سپریم کورٹ میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر سمپوزیم کل ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر سمپوزیم کل ہوگا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر سمپوزیم کا انعقاد ہوگا۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں ہونے والے سمپوزیم کا عنوان پاکستان میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال، امکانات اور وعدے ہے۔سپریم کورٹ کے لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے 26 مئی کو سمپوزیم کا انعقاد ہوگا، سمپوزیم میں سپریم کورٹ آف پاکستان، آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ کے جج اور افسران شرکت کریں گے۔
سمپوزیم میں گلگت بلتستان کی سپریم اپیلیٹ کورٹ، فیڈرل شریعت کورٹ کے جج اور افسران کے علاوہ تمام ہائی کورٹس اور راولپنڈی، اسلام آباد کے عدالتی افسران شرکت کریں گے۔سپریم کورٹ کے مطابق سمپوزیم میں وفاقی عدالتی اکیڈمی کے فیکلٹی ممبران بھی شریک ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ایس ایل 10فائنل، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا لاہور قلندرز کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ پی ایس ایل 10فائنل، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا لاہور قلندرز کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ وزیر اعظم چار ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں ترکیہ پہنچ گئے،پرتپاک استقبال وزیر ریلوے حنیف عباسی کا مارگلہ اسٹیشن کا اچانک دورہ، صفائی اور ٹرین کی بوگیوں کا تفصیلی جائزہ لیا عمران خان کی پرول پر رہائی کا معاملہ عدالتیں دیکھیں گی، یوسف رضا گیلانی رواں سال کی تیسری انسداد پولیو مہم کا افتتاح، ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر ڈیرہ اسماعیل خان میں فورسز کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 4خوارجی دہشت گرد مارے گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
بینک کا گوشوارہ کافی نہیں۔ آمدن ثابت کرنے اور ٹیکس سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
سپریم کورٹ کاآمدن ثابت کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ آگیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی اور جسٹس شفیع صدیقی کا تحریر کردہ فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے کے مطابق صرف رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جاسکتی، مالی لین دین کا ریکارڈ خودبخود آمدن نہیں کہلاتا اور بغیرواضح اور قابل بھروسا ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے واضح کیا کہ محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جاسکتا۔
محکمہ ٹیکس کی نظرثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دے دی گئی، آمدن ثابت کرنے کیلئے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کےلیے کافی نہیں۔
عدالت نے کہا کہ محکمہ ٹیکس کا مؤقف مسترد اور شہری کو رعایت دے دی گئی، غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا گیا ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔
درخواست گزار نے ایف بی آر کارروائی کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ خدادات ہائٹس اسلام آباد کیخلاف ایف بی آر کارروائی کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔
ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو’’آمدن‘‘قرار دے کر ازسرنو ٹیکس تشخیص کی کارروائی کی تھی۔