اسرائیل اور امریکہ برطانیہ کی ناجائز اولاد ہیں، ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سکھر میں تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سینئر رہنما جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے نصف گھنٹے بعد ہی پاکستان پر الزام عائد کر دیا، 7 مئی کو 9 مقامات کو نشانہ بنایا تاہم پاکستانی ہوا باز شاہینوں نے اللہ کی مدد اور فضل و کرم سے جوابی وار کرکے مودی کے غرور کا بت پاش پاش کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سنیئر مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ برطانیہ کی ناجائز اولاد ہیں، عالمی منظر نامہ بتا رہا ہے کہ اہل غزہ کا عزم و حوصلہ اسرائیلی جارحیت کو شکست فاش سے دوچار کرکے رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد بیت المکرم دارلعلوم تفہیم القرآن سکھر میں جماعت اسلامی ضلع سکھر کے دو روزہ تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر معراج الہدی نے مزید کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے نصف گھنٹے بعد ہی پاکستان پر الزام عائد کر دیا، 7 مئی کو 9 مقامات کو نشانہ بنایا تاہم پاکستانی ہوا باز شاہینوں نے اللہ کی مدد اور فضل و کرم سے جوابی وار کرکے مودی کے غرور کا بت پاش پاش کر دیا۔
ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے مزید کہا کہ پاکستان کے شیر دشمن پر ٹوٹ پڑے اور بھارت کے تین میں سے دو ائیربیس سسٹم تباہ کر کے بھارتی آپریشن سندور کو تندور بنا ڈالا اور انہوں نے بھارت کو دھول چٹا دی۔ سینئر رہنما جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص اللہ کی نصرت اور قومی تائید حاصل تھی جو کامیابی کا باعث بنی۔ انکا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، خضدار میں معصوم بچوں کو بھارت نے نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا بھر میں کامیاب ریاست کہا جارہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر معراج الہدی جماعت اسلامی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان
امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے چکائی جاتی ہے۔
امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔
ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔