بھارت چین پر ایپل کا انحصار کم کرنے میں معاون؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مئی 2025ء) امریکی ٹیک کمپنی ایپل نے اس ماہ کہا کہ بھارت امریکی مارکیٹ کے لیے آئی فونز بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ایپل کے سی ای او ٹم کُک نے چند روز قبل اپنی کمپنی کے تازہ ترین مالی نتائج کے اعلان کے ساتھ کہا تھا کہ امریکی میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز اسمبل کرنے والا ملک بھارت ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی میں فروخت ہونے والے تقریباً تمام آئی پیڈز، میک کمپیوٹرز، ایپل واچز اور ایئر پوڈز ویتنام میں تیار کیے جائیں گے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکنالوجی کمپنیوں پر عائد محصولات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا۔ ٹرمپ کے محصولات نے ایپل کی سپلائی چین، فروخت اور منافع کو بھی متاثر کیا ہے۔
(جاری ہے)
بھارت میں آئی فون کی پیداوار میں اضافے کے مواقع اور چیلنجزنیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک فنانس اینڈ پالیسی کی سینیئر ماہر اقتصادیات لیکھا چکرورتی کا کہنا ہے کہ ایپل کا بھارت میں پیداوار بڑھانے کا فیصلہ نہ صرف ایک بڑا موقع ہے بلکہ اس کے ساتھ کچھ ممکنہ چیلنجز بھی موجود ہیں۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ایک تفصیلی تجزیہ بتاتا ہے کہ ان چیلنجز میں چین کے مقابلے میں لاگت کی مسابقت، لیبر مارکیٹ کی سختیاں اور سپلائی چین کی کمزوریاں شامل ہیں۔
چکر ورتی نے مزید کہا کہ بھارت میں آئی فون بنانا چین کے مقابلے میں پانچ سے دس فیصد زیادہ مہنگا ہے کیونکہ پرزے مہنگے ہیں اور فیکٹریوں کی کارکردگی نسبتاً کمزور ہے، ''مزید یہ کہ اس سرمایہ کاری کے مالیاتی اثرات کا محتاط جائزہ لینا ضروری ہے، خاص طور پر ٹیکس محصولات، انفراسٹرکچرز میں سرمایہ کاری اور ممکنہ سبسڈیز کے حوالے سے۔
‘‘ بھارت میں آئی فونز کی پیداوار میں اضافہاندازہ لگایا گیا ہے کہ اس وقت بھارت میں بننے والے آئی فونز کی تعداد 20 فیصد ہے۔ بلومبرگ کے مطابق ایپل نے مارچ 2025ء تک بھارت میں22 ارب ڈالر مالیت کے آئی فون تیار کیے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں60 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
امریکی کمپنی کا منصوبہ ہے کہ سن 2026 تک بھارت میں سالانہ 60 ملین سے زائد آئی فونز تیار کیے جائیں، جو موجودہ پیداوار کا دوگنا ہو گا اور بھارت کی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ صنعت کو مضبوط بنائے گا۔
یہ تبدیلی ایپل کے لیے ایک بڑا فیصلہ ہے، جس نے ہمیشہ اپنی مصنوعات چین میں تیار کی ہیں۔ لیکن ٹرمپ کی جانب سے امریکی درآمدات پر عائد بھاری محصولات، خاص طور پر چین کے ساتھ تجارتی جنگ کے دوران، اس کمپنی کے لیے مشکلات پیدا کر رہی تھیں اور اسے اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔
تاہم امریکی صدر نے ٹیکنالوجی مصنوعات، بشمول اسمارٹ فونز اور سیمی کنڈکٹرز کو محصولات سےعارضی طور پر استثنیٰ دے دیا ہے۔
اس سلسلے میں واشنگٹن اور بیجنگ نے بھی حال ہی میں نوے روزہ مفاہمت پر اتفاق کیا ہے۔
عاطف توقیر / مرلی کرشنن
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت میں آئی فونز تیار کی کے لیے
پڑھیں:
ایپل کے نئے چیف آپریٹنگ آفیسر صبیح خان کون ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایپل انکارپوریٹڈ (AAPL.O) نے صبیح خان کو کمپنی کا نیا چیف آپریٹنگ آفیسر (COO) مقرر کر دیا ہے، جو اس عہدے پر جیف ولیمز کی جگہ لیں گے۔
اگرچہ جیف ولیمز اب بھی ایپل کے سی ای او ٹم کُک کو رپورٹ کرتے رہیں گے اور ڈیزائن ٹیم سمیت ایپل واچ کے منصوبوں کی نگرانی جاری رکھیں گے، تاہم اُن کی متوقع ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیزائن ٹیم براہِ راست ٹم کُک کو رپورٹ کرے گی۔
صبیح خان کا پس منظر:ایپل کے نئے سی او او صبیح خان گزشتہ 30 برسوں سے کمپنی سے وابستہ ہیں اور اس وقت سینئر وائس پریزیڈنٹ آف آپریشنز کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
صبیح خان بھارت کے شہر مرادآباد، اتر پردیش میں 1966 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنا بچپن سنگاپور میں گزارا اور اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ منتقل ہو گئے۔ انہوں نے ٹفٹس یونیورسٹی سے اکنامکس اور مکینیکل انجینئرنگ میں بیچلرز، جبکہ رینسلیئر پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ سے مکینیکل انجینئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
ایپل سے قبل صبیح خان GE پلاسٹکس میں ایپلیکیشنز ڈویلپمنٹ انجینئر اور کی اکاؤنٹ ٹیکنیکل لیڈر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
ایپل کی ویب سائٹ کے مطابق وہ کمپنی کی عالمی سپلائی چین کے بھی انچارج ہیں۔ ایک آفیشل پریس ریلیز میں ایپل کے سی ای او ٹِم کُک نے صبیح خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا:
“صبیح ایک شاندار منتظم ہیں، جنہوں نے ایپل کی سپلائی چین کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔ اُن کی قیادت میں ہم نے ماحولیاتی پائیداری کے اہم اہداف حاصل کیے، جس کے نتیجے میں ایپل کا کاربن فٹ پرنٹ 60 فیصد سے زیادہ کم ہوا ہے۔”